شکست تسلیم کرتی ہوں: کملا ہیرس کی جذباتی تقریر

امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے پُرعزم انداز میں شکست تسلیم کرتے ہوئے ٹرمپ کے اقتدار کی منتقلی میں مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی زبردست صدارتی فتح کے بعد نائب صدر کملا ہیرس نے پُرعزم انداز میں شکست تسلیم کرتے ہوئے ٹرمپ کے اقتدار کی منتقلی میں مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ہیرس نے واشنگٹن میں اپنے جذباتی خطاب کے دوران اشک بار حامیوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا وہ ’مایوس مت ہوں‘ اور انہیں شکست کے بعد بھی ’جدوجہد جاری رکھنے‘ کی تلقین کی۔

ڈیموکریٹ رہنما کی طرف سے اقتدار کی پُرامن منتقلی کے عزم کے برعکس چار سال قبل رپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کے ہاتھوں شکست ماننے سے انکار کیا تھا اور ان کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر حملہ کر دیا تھا۔

کملا نے اپنے مادرِ علمی ہورڈ یونیورسٹی میں اپنی مختصر تقریر میں کہا: ’میں اس انتخاب میں اپنی شکست قبول کرتی ہوں، لیکن اس جدوجہد کو ترک نہیں کروں گی جو اس مہم کی بنیاد تھی۔‘

انہوں نے کہا ’مجھے معلوم ہے کہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم ایک تاریک دور میں داخل ہو رہے ہیں۔‘

جب انہوں نے ٹرمپ کی غیر متوقع بھاری کامیابی کے بعد پہلی بار تقریر کی تو ان کی آواز بھرائی ہوئی تھی۔


ٹرمپ بھاری الیکٹورل ووٹوں سے صدر منتخب

ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کو سامنے آنے والے انتخابی نتائج کے مطابق امریکہ کے 47 ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی صدارتی الیکشن میں رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے 292 الیکٹول ووٹ حاصل کیے جبکہ کملا ہیرس کو 224 ووٹ ملے.

حالیہ انتخابی مہم کے دوران دو قاتلانہ حملوں میں زندہ بچ جانے والے رپبلکن صدر کے لیے یہ ایک غیر معمولی واپسی ہے جنہوں نے چار سال قبل صدارتی انتخابات میں شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ ان پر کیپیٹل ہلز میں پرتشدد بغاوت کو اکسانے کا الزام تھا اور وہ سنگین جرائم میں سزا یافتہ تھے۔

وسکونسن ریاست میں جیت کے ساتھ ٹرمپ نے صدارت حاصل کرنے کے لیے درکار 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کر لیے جس کے بعد ان کے صدر منتخب ہونے میں بظاہر کوئی رکاوٹ نہیں بچی ہے۔

اس جیت نے سیاست کے بارے میں ان کے جارحانہ انداز کی توثیق کی۔

ٹرمپ نے اپنی ڈیموکریٹ حریف کملا ہیرس پر انتہائی ذاتی، نسل پرستانہ اور صنفی منافرت پر مبنی الفاظ میں کہا کہ انہوں نے پرتشدد تارکین وطن کے زیر اثر ملک کی تصویر کو ہٹا دیا ہے۔

 


ہم نے ایک مقصد کے لیے کامیابی حاصل کی: ٹرمپ

رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ممکنہ جیت پر ایک تقریر میں کہا کہ ’ہم نے ایک مقصد کے لیے کامیابی حاصل کی ہے۔‘

صدارتی انتخاب میں غیر سرکاری نتائج کے مطابق رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ جیت کے قریب ہیں۔

ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنے اہل خانہ اور ساتھیوں کے ہمراہ ٹی وی پر براہ راست نشر ہونے والی تقریر میں کہا کہ انہوں نے اور ان کے حامیوں نے وائٹ ہاؤس کی دوڑ میں تاریخ رقم کی ہے۔

"’ہم نے آج رات ایک وجہ سے تاریخ رقم کی ہے، اور وجہ یہ ہے کہ ہم نے وہ رکاوٹیں عبور کیں جو کسی نے ممکن نہیں سمجھی تھیں۔‘

ٹرمپ نے خوشی سے نعرے لگاتے ہوئے حامیوں سے کہا۔ ’یہ ایک ایسی سیاسی فتح ہے جو ہمارے ملک نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔‘

انہوں نے مزید کہا ’ہم اپنی سرحدیں  ٹھیک کریں گے، ہم اپنے ملک میں سب ٹھیک کریں گے۔‘

ٹرمپ نے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی سیاسی فتح ہے جو ہمارے ملک نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

’ہر شہری، آپ کے لیے، آپ کے خاندان کے لیے اور آپ کے مستقبل کے لیے لڑوں گا۔‘

 انہوں نے مزید کہا ’ہر ایک دن، آپ کے لیے اور اپنے جسم میں ہر سانس کے ساتھ لڑتا رہوں گا۔ میں اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھوں گا جب تک ہم وہ مضبوط، محفوظ اور خوشحال امریکہ نہیں بنا لیتے جس کے ہمارے بچے مستحق ہیں اور جس کے آپ مستحق ہیں۔

’یہ واقعی امریکہ کا سنہری دور ہو گا۔ یہ امریکی عوام کے لیے ایک شان دار فتح ہے جس سے ہم امریکہ کو دوبارہ عظیم بنا سکیں گے۔‘



ٹرمپ کے 267، کملا کے 214 الیکٹورل ووٹ

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ٹرمپ فی الوقت 267 ووٹوں کے ساتھ جیت کے انتہائی قریب ہیں جبکہ ہیرس کو 214 ووٹ ملے ہیں۔

امریکہ کی 50 ریاستوں میں الیکٹورل کالج کے کُل 538 ووٹ ہیں، جن میں سے 270 ووٹ حاصل کرنے والا فاتح تصور کیا جاتا ہے۔

اے پی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ایلاباما، اوکلاہوما، ٹینیسی، فلوریڈا، ساؤتھ کیرولائنا، انڈیانا، کینٹکی اور ویسٹ ورجینیا سے جیت گئے ہیں۔

ان کی حریف اور ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کو کنیٹی کٹ، میری لینڈ، میسا چیوسٹس، روڈز آئی لینڈ اور ورمونٹ میں کامیابی ملی ہے۔

ووٹوں کی گنتی اور نتائج کے سرکاری اعلان میں گھنٹوں یا دن لگ سکتے ہیں، لیکن اے پی کا کہنا ہے کہ وہ فاتحین کے اعلان مختلف عوامل کو مدنظر رکھ کر اور دستیاب ڈیٹا کا تجزیہ کر کے کر رہا ہے۔

پانچ نومبر کو ہونے والے الیکشن میں کئی ریاستوں میں مختلف اوقات کی وجہ سے بیلیٹنگ آخری مراحل میں ہے۔

 


امریکہ کے ساتھ ’پرامن بقائے باہمی‘ رہے گی: چین

امریکہ میں الیکشن کے موقعے پر چین نے بدھ کو کہا کہ اسے امید ہے کہ امریکہ کے ساتھ ’پرامن بقائے باہمی‘ ہو گی۔

وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے ایک معمول کی بریفنگ میں کہا: ’ہم چین - امریکہ تعلقات کو باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی، اور مشترکہ مفادات پر مبنی تعاون کے اصولوں کے مطابق دیکھتے اور سنبھالتے رہیں گے۔‘


ٹرمپ کی ممکنہ جیت، ڈالر کی قدر میں اضافہ، بٹ کوائن ریکارڈ پر

امریکہ میں صدارتی الیکشن میں رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ جیت کے تناظر میں امریکی سٹاک مارکیٹ، ڈالر اور کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قدر میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

ٹرمپ کے صدر بننے کے روشن امکانات کی وجہ سے فاریکس مارکیٹ میں دوسری کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر مضبوط ہوا ہے۔

اسی طرح بٹ کوائن نے 75 ہزار کی ریکارڈ سطح پار کر لی ہے۔


امریکی سینیٹ میں رپبلکن پارٹی کی اکثریت، دو سیاہ فام خواتین پہلی بار سینیٹ میں

اگرچہ تمام نظریں وائٹ ہاؤس کی دوڑ پر مرکوز ہیں جہاں ڈیموکریٹک نائب صدر کملا ہیرس اور ان کے ری پبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے، لیکن  کانگریسی انتخابات یہ طے کریں گے کہ اگلے صدر کے ایجنڈے میں سے کتنی پالیسیوں پر عمل ہوگا۔

امریکی میڈیا کے مطابق سینیٹ میں رپبلکن کی 51 سیٹیں ہوگئی ہیں۔ 100 رکنی سینیٹ میں اکثریت کے لیے51 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔

ان نتائج کے مطابق ہی رپبلکن پارٹی نے سینیٹ میں اپنی پوزیشن مضبوط کر لی ہے۔

تاریخ میں پہلی بار دو سیاہ فام خواتین ایک ہی وقت میں امریکی سینیٹ میں خدمات انجام دیں گی۔

ڈیموکریٹس اینجلا آلسبروکس اور لیزا بلنٹ روچسٹر نے بالترتیب میری لینڈ اور ڈیلاویر میں کامیابی حاصل کی۔ 

اب تک 2,000 سے زائد امریکیوں نے سینیٹ میں خدمات انجام دی ہیں، جن میں سے صرف تین سیاہ فام خواتین شامل ہیں، جن میں موجودہ نائب صدر کملا ہیرس کا بھی شمار ہوتا ہے۔

سینیٹ میں رپبلکن پارٹی کی یہ کامیابی امریکی سیاست میں ایک اہم موڑ ہے، کیونکہ سینیٹ کا کنٹرول اس بات کا تعین کرے گا کہ آئندہ برسوں میں قانون سازی کس سمت میں جائے گی۔

رپبلکن پارٹی کے اس تاریخی جیت کے بعد، آئندہ چند دنوں میں سینیٹ میں اہم تبدیلیاں اور فیصلے متوقع ہیں، جو کہ ملک کی سیاست پر گہرا اثر ڈالیں گے۔


مستقبل زبردست ہو گا: مسک

ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک نے ایکس پر ٹرمپ کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل بہت زبردست ہو گا۔

 


’ووٹوں کی گنتی جاری ہے‘

ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس کی مشیر نے بتایا ہے کہ نائب صدر انتخابی رات پر تقریر نہیں کریں گی اور ان کی انتخابی مہم کا ماننا ہے کہ ’ووٹوں کی گنتی باقی ہے۔‘


ٹرمپ کی اہم سوئنگ ریاست میں کامیابی

ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم انتخابی محاذ سمجھی جانے والی ریاست جارجیا میں کامیابی حاصل کر لی۔

امریکی میڈیا سی این این اور این بی سی نیوز کے مطابق انہوں نے ایک ایسی ریاست کو پلٹا دیا جس نے 2020 میں ڈیموکریٹس کو ووٹ دیا تھا۔ ٹرمپ کی یہ کامیابی ان کی حریف کملا ہیرس کے لیے بڑا دھچکہ ہے۔


ٹرمپ پانچ سوئنگ ریاستوں میں جیت سکتے ہیں: نیو یارک ٹائمز

رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی دوڑ میں مزید رفتار پکڑ لی ہے اور نیویارک ٹائمز کے اندازوں کے  مطابق وہ پانچ اہم سوئنگ ریاستوں مشی گن، وسکونسن، پنسلوینیا، ایریزونا اور جورجیا میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔

 ان ریاستوں میں کامیابی سے ٹرمپ کے الیکٹرول ووٹوں میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

نیو یارک ٹائمز کے اندازوں کے مطابق ان ریاستوں میں ٹرمپ کی کامیابی سے ان کی پوزیشن مزید مضبوط ہو گی، جو تاریخی طور پر امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کا تعین کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی رہی ہیں۔

اس کے علاوہ شمالی کیرولائنا میں ان کی جیت کا پہلے ہی اعلان کیا جا چکا ہے، جس سے جنوبی علاقوں میں ان کی پوزیشن مزید مستحکم ہو گئی ہے۔

جیسے جیسے نتائج آ رہے ہیں، توقع ہے کہ ان سوئنگ ریاستوں میں ٹرمپ کی برتری 2024 کے انتخابات میں کامیابی کے لیے ضروری 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کی راہ میں اہم کردار ادا کرے گی۔


امریکی الیکشن میں مداخلت کے الزام بے بنیاد: روس

روس کا کہنا ہے کہ امریکی الیکشن میں اس پر مداخلت کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی میں روسی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ ماسکو کے امریکی انتخاب میں مداخلت کا کوئی بھی الزام ’بے بنیاد بہتان‘ ہے۔ 

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی ایجنسی ایف بی آئی نے کہا کہ الیکشن والے دن اہم ریاستوں کے مختلف پولنگ مقامات پر جعلی بم کی ملنے والی دھمکیاں روسی ای میل ڈومینز سے آئی ہوئی لگتی ہیں۔ 

روسی سفارت خانے نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’ہم اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ روس نے کبھی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی وہ دوسرے ممالک، بشمول امریکہ، کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔

’جیسا کہ صدر ولادی میر پوتن نے بارہا کہا کہ ہم امریکی عوام کی مرضی کا احترام کرتے ہیں۔‘



اہم جنوبی اور وسط مغربی ریاستوں میں ٹرمپ کی فتح

ٹرمپ نے کئی جنوبی اور وسط مغربی ریاستوں کے الیکٹورل ووٹ جیت لیے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس کے مطابق ٹرمپ کو فلوریڈا سے 30 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ جنوبی کیرولائنا نو، آرکنساس چھ، ٹینیسی 11، اوکلاہوما سات، مسی سیپی چھ، الاباما نو، مغربی ورجینیا چار، انڈیانا 11 اور کینٹکی سے انہیں آٹھ الیکٹورل ووٹ ملے۔
 
سیاسی تجزیہ کار روایتی طور پر رپبلکن جھکاؤ رکھنے والی ان ریاستوں میں ٹرمپ کی مضبوط کارکردگی کو ان کی جیت کی راہ کا ایک متوقع لیکن اہم جزو سمجھتے ہیں۔
 
فلوریڈا کے 30 الیکٹورل ووٹ جیتنا خاص طور پر قابل ذکر ہے کیونکہ اس ریاست میں تاریخی طور پر مقابلہ کافی سخت ہوتا ہے، اور صدر بننے کے خواہاں کسی بھی امیدوار کے لیے یہاں سے جیتنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔
 
ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے الینوائے  سے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار اور نائب صدر کملا ہیرس  کے لیے اضافی 19 الیکٹورل ووٹوں کی خبر دی ہے۔
 
الینوائے کے علاوہ کنیکٹیکٹ سے سات، نیو یارک 28، میری لینڈ 10، میساچوسٹس 11، ڈیلاویئر تین، نیو جرسی14، رہوڈ آئی لینڈ چار اور ورمونٹ سے تین الیکٹورل ووٹ ملے ہیں۔

کملا کیلی فورنیا اور واشنگٹن میں کامیاب

اے پی کے مطابق کملا ہیرس نے ریاست کیلیفورنیا اور واشنگٹن میں فتح حاصل کر لی ہے۔


امریکہ میں الیکشن، مختلف ریاستوں میں ووٹنگ جاری

امریکہ میں آج صدارتی انتخابات کے لیے کئی مشرقی اور وسطی ریاستوں میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے جہاں امریکی شہری اپنے اگلے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق مشرقی ساحل پر واقع ریاستوں میں مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے پولنگ کا آغاز ہو گیا جہاں لوگوں کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے پولنگ سٹیشنز کا رخ کر رہے ہیں۔

سی این این کے مطابق ملک کی وسطی ریاستوں ایریزونا، آئیووا اور لوزیانا میں بھی پولنگ کا آغاز ہو گیا جب کہ مینیسوٹا کی میونسپلٹیز میں صبح 11 بجے پولنگ کا آغاز ہو گا۔

جنوبی ڈکوٹا میں مشرقی ٹائم زون کے لحاظ سے صبح چھ بجے جب کہ شمالی ڈکوٹا، اوکلاہوما اور ٹیکسیس میں صبح آٹھ بجے پولنگ کا آغاز ہوا۔

شمالی کیرولائنا کے علاقے ولیمنگٹن میں پولنگ سٹیشنز کے باہر لوگ لمبی قطاروں میں اپنا ووٹ ڈالنے کا انتظار کر رہے ہیں جہاں مشرقی ٹائم زون کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے پولنگ شروع ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ قبل از وقت پولنگ میں آٹھ کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ لوگ پہلے ہی اپنا ووٹ ڈال چکے ہیں۔

2022 میں امریکہ میں 16 کروڑ سے زیادہ ووٹرز رجسٹر تھے۔

انتخابی مہم کے اختتامی مراحل پر دونوں بڑی جماعتوں کے امیدواروں نے اپنی جیت کی پیش گوئی کی ہے۔

اس انتخابی مہم میں کئی اہم موڑ آئے جن میں رپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو جان سے مارنے کی دو کوششیں اور ڈیموکریٹک نائب صدر ہیرس کا اچانک صدارتی امیدوار بننا شامل ہے، کیونکہ اپنی ہی جماعت کے دباؤ میں آکر 81 سالہ صدر جو بائیڈن دوبارہ انتخاب لڑنے سے دست بردار ہو گئے تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک تجزیاتی فرم ایڈ امپیکٹ کے حوالے سے بتایا کہ مارچ سے اب تک رائے دہندگان کی ذہن سازی کے لیے 2.6 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کیے جا چکے ہیں۔

تاہم رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق 78 سالہ ٹرمپ اور 60 سالہ ہیرس عملی طور پر برابر ہیں۔

منگل کو ہونے والی ووٹنگ کے بعد حتمی نتائج آنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں، تاہم ٹرمپ پہلے ہی اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ شکست کی صورت میں اسے چیلنج کرنے کی کوشش کریں گے، جیسا کہ انہوں نے 2020 میں کیا تھا۔

دونوں امیدوار پیر کو پنسلوانیا میں تھے اور انہوں نے اپنے ان حامیوں کو الیکشن والے دن حق رائے دہی استعمال کرنے کا کہا جنہوں نے ابھی تک اپنا ووٹ نہیں ڈالا۔

الیکٹورل کالج میں ووٹوں کا سب سے بڑا حصہ اس ریاست کا ہے۔ یہ ان سات ریاستوں میں سے ایک ہے جن کے متعلق توقع ہے وہ حتمی نتائج کا تعین کریں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ