سعودی ڈیپازٹ میں توسیع: 100 انڈیکس 1 لاکھ 9 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا

سٹاک مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی عرب کے تین ارب ڈالرز کے ڈیپازٹ کی مدت میں توسیع کے بعد مارکیٹ میں 814 پوائنٹس کے ساتھ تیزی کا مثبت رجحان دیکھنے کو ملا۔

ایک بروکر 31 جولائی 2023 کو کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حصص کی تازہ ترین قیمتیں دیکھ رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں جمعے کو تیزی کا رجحان دیکھا گیا جب 100 انڈیکس ایک لاکھ نو ہزار53 پوائنٹس کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔

اس سے قبل جمعرات کو سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے پاکستانی معیشت کو ’سہارا‘ دینے کے لیے اپنے تین ارب ڈالرز کے ڈیپازٹ کی مدت میں توسیع کر دی ہے۔

سٹاک مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق جمعے کو سٹاک مارکیٹ میں 814 پوائنٹس کے ساتھ تیزی کا مثبت رجحان دیکھنے کو ملا۔

اس حوالے سے عارف حبیب کموڈیٹیز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احسن مہتانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’سٹیٹ بینک کے کلیدی پالیسی ریٹ سے منسلک قیاس آرائیوں کے مابین سٹاک میں بلش ٹرینڈ (تیزی کا رجحان) دیکھا گیا جو کہ آئل اور بینکنگ سیکٹر کی قیادت میں پیش آیا۔‘

ٹاپ لائن سکیورٹیز کے ایک پول کے مطابق، 71 فیصد شرکا نے یہ امید ظاہر کی کہ مرکزی بینک کم از کم دو سو بیسز پوائنٹ کا پالیسی ریٹ اس ماہ متعارف کرائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے ایک روز قبل مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’ریاض کی جانب سے سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ (ایس ایف ڈی) نے پانچ دسمبر 2024 کو مرکزی بینک میں جمع اپنے تین ارب ڈالرز کے ڈیپازٹ کی مدت میں مزید ایک سال کے لیے توسیع کر دی ہے۔‘

مذکورہ رقم پاکستان کے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس رکھی گئی ہے۔

بیان کے مطابق ڈیپازٹ کی مدت میں توسیع سعودی عرب کی جانب سے ’پاکستان کو فراہم کی جانے والی معاونت کا تسلسل ہے جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملے گی اور ملک کی اقتصادی ترقی اور شرح نمو بڑھانے میں مدد ملے گی‘۔

سعودی فنڈ کے ساتھ ابتدائی طور پر تین ارب ڈالرز کے ڈیپازٹ معاہدے پر 2021 میں دستخط کیے گئے تھے اور اس کے بعد 2022 اور 2023 میں اسے رول اوور کیا گیا تھا۔

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ قلیل عرصے میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 34 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، جن میں سے سات کو معاہدوں کی شکل دی جا چکی ہے۔

ان معاہدوں کی مجموعی مالیت 560 ملین ڈالر ہے، جو پاکستان اور سعودی عرب کے اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات کی ہے جو دونوں رہنماؤں کے درمیان چھ ماہ میں پانچویں ملاقات تھی۔

ریاض میں ون واٹر سمٹ کے موقع پر ہونے والی اس ملاقات میں پاکستان کے ایوان وزیر اعظم کے مطابق دونوں رہنماؤں کا اس بات پر اتفاق ہوا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے لیے اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت