90 افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے لیے طورخم پہنچا دیا: وزارت داخلہ

پاکستانی وزارت داخہ کے حکام نے بتایا کہ قانونی و غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

22 مئی، 2024 کو افغانستان کے صوبہ قندھار کے ضلع تختہ پل میں پاکستان سے آمد کے بعد افغان پناہ گزین خواتین رجسٹریشن مرکز پر دیکھی جا سکتی ہیں (ثنا اللہ سیام / اے ایف پی)

پاکستان نے منگل کو اسلام آباد سے 90 افغان باشندوں کو ان کے ملک واپس بھیجنے کے لیے طورخم سرحد پہنچا دیا، جب کہ کابل انتظامیہ نے پناہ گزینوں کو رضاکارانہ طور پر واپسی کا موقع دینے کی اپیل کی ہے۔  

پاکستانی وزارت داخلہ کے حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’آج سے افغان سٹیزن کارڈز رکھنے والے افغان باشندے بھی غیرقانونی تصور ہوں گے۔ یکم اپریل کو اسلام آباد سے 90 افغان باشندوں کو طورخم سرحد کی جانب روانہ کیا ہے۔‘

حکومت پاکستان نے غیر قانونی غیر ملکیوں اور افغان شہری کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی رکھی تھی۔

دستیاب معلومات کے مطابق طورخم بھیجے جانے والے افغان باشندوں میں سے 77 کے پاس سٹیزن کارڈز ہیں، جب کہ 13 بغیر کوئی دستاویزات رکھے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم تھے۔

وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’سٹیزن کارڈز رکھنے والے افغان باشندوں کی باعزت وطن واپسی یقینی بنائی جائے گی۔

’ڈیڈلائن ختم  ہونے کے بعد اب افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو حراست میں لیا جائے گا۔ سٹیزن کارڈ ہولڈر افغان باشندوں کے لیے پشاوراورلنڈی کوتل میں دو عارضی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ جہاں انہیں عارضی طور پر رکھا جائے گا۔ سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو بائیومیٹرک کرنے کے بعد افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔‘

 افغان پناہ گزینوں کے انخلا میں توسیع کی تصدیق کسی سرکاری ذریعے نے نہیں کی۔

دوسری طرف پاکستان میں موجود غیر قانونی غیرملکیوں اور افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر طالبان حکومت نے پڑوسی ممالک سے اپیل کی  ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کو اپنی مرضی سے واپس آنے کا موقع دیں، جب کہ کابل میں طالبان کی عبوری انتظامیہ نے افغان پناہ گزینوں کو رضاکارانہ واپسی کی ترغیب دی ہے۔  

افغانستان کے سرکاری خبر رساں ادارے باختر نیوز نے منگل کو رپورٹ کیا کہ ’امارت اسلامی (طالبان) نے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کی اپنی اپیل دہرائی ہے کیوں کہ عید الفطر کی تقریبات شروع ہو چکی ہیں۔‘

افغان حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ’یہ اپیل ان حالات کے پیشِ نظر کی جا رہی ہے جن میں پڑوسی ممالک، خاص طور پر ایران اور پاکستان، سے افغان مہاجرین کی ملک بدری میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’حکومت کے پناہ گزینوں اور ان کی وطن واپسی کے امور کے وزیر مولوی عبدالکبیر نے پڑوسی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ ’افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر نہ کریں بلکہ انہیں اپنی مرضی سے واپس آنے کا موقع دیں۔‘

باختر نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان حکومت کے پناہ گزینوں اور ان کی وطن واپسی کے امور کے وزیر مولوی عبدالکبیر نے پڑوسی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ ’افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر نہ کریں بلکہ انہیں اپنی مرضی سے واپس آنے کا موقع دیں۔

مولوی عبدالکبیر نے پناہ گزینوں کے ساتھ انسانی سلوک کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر اس وقت جب پڑوسی ممالک میں افغان شہریوں کے ساتھ بدسلوکی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ یہاں تک کہ جن افراد کے پاس قانونی ویزے تھے، انہیں بھی ملک بدر کر دیا گیا۔

نیوز ایجنسی نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے ’نئے کریک ڈاؤن‘ کی وجہ سے دستاویزات رکھنے والے پناہ گزین بھی اپنے مستقبل کے معاملے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔‘

پناہ گزینوں کے لیے عالمی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 18 ماہ میں تقریباً آٹھ لاکھ 45 ہزار افغان پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں 30 لاکھ افغان موجود ہیں۔ ان میں سے 13 لاکھ 44 ہزار 584 افراد کے پاس ’رجسٹریشن کا ثبوت‘ کارڈز ہیں جب کہ آٹھ لاکھ سات ہزار 402 کے پاس افغان سٹیزن کارڈز ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا