پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے نیلم جہلم ہائیڈروپاؤر پروجیکٹ پر انڈیا کے مبینہ حملے کے بعد جمعرات کو چیئرمین واپڈا انجینیئر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی (ریٹائرڈ) نے نوسیری میں منصوبے کا دورہ کیا اور نقصانات کا جائزہ لیا۔
مظفرآباد کے قریب نیلم جہلم ہائیڈرو پاؤر پروجیکٹ 969 میگا واٹ کا منصوبہ ہے۔
چیئرمین واپڈا نے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیلم جہلم ہائیڈروپاور پروجیکٹ پر انڈین حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’جنیوا کنونشن 12 اگست 1949 کے ایڈیشنل پروٹوکول سمیت تمام بین الاقوامی قوانین دو ملکوں کے درمیان مکمل جنگ کے دوران بھی واٹر سٹرکچرز پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈروپاور پروجیکٹ پر انڈیا کی گولہ باری سات مئی کی رات ایک بج کر 15 منٹ پر شروع ہوئی اور تقریباَ چھ گھنٹے جاری رہنے کے بعد صبح سات بج کر 15 منٹ پر بند ہوئی۔
چیئرمین واپڈا نے مزید کہا کہ مبینہ انڈین حملے میں نہ صرف پروجیکٹ کو نشانہ بنایا گیا بلکہ اس کے ساتھ ایک کالونی اور طبی مرکز کو بھی نشانہ بنایا۔
’یہاں جو ڈیم کے کنکریٹ سٹرکچر ہیں، اور ہائیڈرولک کنٹرول یونٹس کو بھی کافی نقصان پہنچایا گیا۔ لیکن اس کے جو آٹومیٹڈ سسٹم ہیں وہ دشمن کی شر انگیزی سے محفوظ رہے ہیں اگر ان کو بھی نقصان پہنچتا تو اس وقت مظفر آباد سے لے کر منگلہ تک ایک سیلابی کیفیت طاری ہو سکتی تھی۔‘
سات مئی کو پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا تھا کہ انڈیا نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے میں نوسیری ڈیم کے سٹرکچر کو نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچایا۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان اس جارحیت کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے اور اپنی مرضی کے وقت، جگہ اور ذرائع کو مدنظر رکھ کر جواب دے گا۔
تاہم انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے آٹھ مئی کو اس الزام کی تردید کرتے ہوئے اسے ’واضح جھوٹ‘ قرار دیا۔
وکرم مصری نے کہا کہ انڈیا نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کو نشانہ نہیں بنایا ہے۔
1989 میں ابتدائی منظوری کے وقت نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کی کل لاگت کا تخمینہ 15 اعشاریہ 2 بلین روپے لگایا گیا تھا جبکہ 29 سال کے بعد یہ منصوبہ لگ بھگ 506 اعشاریہ 8 بلین روپے کہ لاگت سے مکمل ہوا اور اس سے پیدا ہونے والی بجلی کی فی میگاواٹ لاگت 523 ملین روپے ہے جو کہ رائج الوقت لاگت کے بین الاقوامی معیار سے کئی گنا زیادہ ہے۔