پہلگام حملے کے بعد نئی دہلی کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد رواں ہفتے انڈیا کی طرف سے بہنے والے دریائے چناب میں پاکستان کی طرف پانی کے بہاؤ میں اچانک کمی یا اضافہ دیکھا گیا۔
محکمہ فیڈرل فلڈ کمیشن حکام کے مطابق ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ گذشتہ روز (پیر کو) کافی کم سطح پر آیا گیا تھا، تاہم منگل کی صبح پانی کی سطح دوبارہ بلند ہو کر معمول کے مطابق آنا شروع گئی۔
فیڈرل فلڈ کمیشن کے عہدیدار ڈاکٹر اعجاز تنویر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’رپورٹس کے مطابق انڈیا نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں بگلیہار ڈیم فلش فلو کے لیے خالی کیا تھا اور اب اسے دوبارہ بھر رہے ہیں، اس لیے پانی کی سطح کم ہوئی تھی۔
’اب صورت حال بہتر ہو رہی ہے اور چار ہزار کیوسک سے پانی کی سطح ہیڈ مرالہ کے مقام پر 20 ہزار کیوسک تک پہنچ چکی ہے۔ مستقل پانی بند کرنے کی صورت حال تو ابھی نہیں لیکن ہم مانیٹر کر رہے ہیں اور 10 سے 15 دن میں صورت حال واضح ہوجائے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیا انڈیا پاکستانی دریاؤں کا پانی مستقل کی صلاحیت رکھتا ہے؟ ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انڈیا پہلے ہی معاہدے کے خلاف دریائے چناب کا 30 فیصد پانی زیادہ استعمال کر رہا ہے، لیکن اب دریائے سندھ، جہلم یا چناب کا مزید پانی مستقل روکنے کی انڈیا کے پاس صلاحیت نہیں ہے، البتہ نئے ڈیم بنا کر وہ پانی روک سکتا ہے جس پر کئی سال لگ سکتے ہیں۔
انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد منگل کو دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں ریکارڈ کمی آئی جبکہ گذشتہ ہفتے کے اعداد و شمار کے مطابق ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 37 ہزار کیوسک سے بڑھ گئی تھی۔
فوری طور پر پاکستان کی طرف سے دریائے چناب میں پانی کی آمد میں کمی سے متعلق کچھ نہیں کہا گیا البتہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں کم از کم 26 افراد کے مارے جانے کے بعد انڈیا نے پاکستان پر اس حملے کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کئی اقدامات کا اعلان کیا تھا، جن میں پانی کی تقسیم کے دوطرفہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا بھی شامل تھا۔
جنوبی ایشیا کے دو بڑے ممالک پاکستان اور انڈیا کے درمیان قدرتی دریاؤں کے پانی کی تقسیم کا فارمولہ سندھ طاس معاہدے کے تحت طے ہے۔
انڈین میڈیا ’آل انڈیا ریڈیو نیوز‘ نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ انڈیا نے بگلیہار ڈیم کے ذریعے پاکستان کے دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ روک دیا ہے۔
بگلیہار ڈیم پر پاکستان معترض ہے اور اس کا موقف ہے کہ اس کے ذریعے انڈیا نہ صرف پانی روک سکتا ہے بلکہ اپنے حصے سے زائد پانی بھی استعمال کر سکتا ہے۔
سابق ڈائریکٹر محکمہ انہار پنجاب حبیب الرحمٰن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’دریائے چناب پر انڈیا نے پہلے ہی تین ڈیم بنا کر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رکھی ہے۔ یہ دریا میدانی علاقوں سے گزرتا ہے۔ اس کے علاوہ دریائے جہلم پر بھی پہلے سے جھیلیں بنی ہوئی ہیں، اس دریا کا پانی پہاڑوں سے نکلتا ہے اور نیچے پاکستان کی طرف آتا ہے، فی الحال اس دریا کا مکمل پانی بند کرنا بھی مشکل ہے۔‘
حبیب الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ’دریائے سندھ قراقرم اور ہمالیہ کے پہاڑوں سے نکلتا ہے، وہاں لداخ میں انڈیا نے ایک چھوٹا سا پاور سٹیشن بنا رکھا ہے، اس کے علاوہ یہ پانی روکنا ان کے لیے ممکن نہیں ہے۔ جہلم دریا پر اڑی کے مقام پر پہلے بھی پاور سٹیشن بنا ہوا ہے، اب پاورسٹیشن ٹو بنایا جا رہا ہے، لہذا انڈیا پہلے ہی ان دریاؤں کا معاہدے کے خلاف 30 فیصد پانی زیادہ استعمال کر رہا ہے۔‘
بقول حبیب الرحمٰن: ’سندھ طاس معاہدے کے تحت ہماچل پردیش سے نکلنے والے دریائے راوی، تبت سے نکلنے والے دریائے ستلج اور دریائے بیاس کا معاہدے کے مطابق سارا پانی انڈیا ہی استعمال کر رہا ہے، لہذا اب مزید پانی بند کرنے کا فوری کوئی بندوبست نہیں، البتہ جدید ٹیکنالوجی استعمال کر کے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان یہ موقف لے سکتا ہے کہ دنیا بھر میں اوپر کی سطح سے نیچے کی طرف بہنے والے دریاؤں کو نیچے کے ممالک میں بہنے سے کوئی نہیں روک سکتا تو انڈیا ایسا کیسے کر سکتا ہے۔‘
پانی کی صورت حال
فلڈ فور کاسٹ رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی آمد 92 ہزار 200 کیوسک ریکارڈ کی گئی جب کہ گزشتہ روز دریائے سندھ میں پانی کی آمد 91 ہزار 500 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔ دریائے جہلم میں پانی کی آمد 44 ہزار300 کیوسک ریکارڈ کی گئی جب کہ دریائے جہلم میں گذشتہ روز پانی کی آمد 44 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 95 ہزار700 کیوسک ریکارڈ کی گئی جب کہ دریائے چناب میں پانی کی آمد 5 ہزار300 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
دریائے چناب میں گذشتہ روز پانی کی آمد ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانچ ہزار کیوسک جبکہ آج منگل کو 20 ہزار کیوسک سے زائد ہو چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق منگلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1136.30 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 12لاکھ 13 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا جب کہ چشمہ ریزروائر میں پانی کی سطح 646.70 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 1 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
تربیلا، منگلا اورچشمہ ریزوائر میں قابلِ استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 22 لاکھ 27 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔