انڈیا میں 26 عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا: پاکستان فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کے درجنوں مسلح ڈرونز دہلی سمیت انڈیا کے بڑے شہروں پر پرواز کرتے رہے۔

  • انڈیا کے خلاف ہر محاذ پر پاکستانی برتری کا جشن منانے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف نے آج ملک میں یوم تشکر منایا کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا فوری فائر بندی پر رضامند ہو گئے ہیں۔
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر اب بھی فائرنگ کے تبادلے کی اطلاعات ہیں جنہیں پاکستان نے معمول کی جھرپ قرار دیا ہے جبکہ انڈیا اسے فائر بندی کی خلاف ورزی کہہ رہا ہے۔
  • انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں گذشتہ ماہ ہونے والے حملے کا الزام انڈیا نے اسلام آباد پر عائد کیا تھا اور چھ اور سات مئی کی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر ’آپریشن سندور‘ کے تحت حملے کیے تھے۔ رد عمل کے طور پر 10 مئی کو علی صبح پاکستان نے جوابی حملے کیے اور انہیں ’بنیان المرصوص‘ کا نام دیا تھا۔

    رات 12 بج کر 25 منٹ

انڈیا میں 26 عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا: پاکستان فوج

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان ایئر فورس اور نیوی کے سینیئر افسران کے ہمراہ اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان فوج نے انڈیا کے اندر 26 عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جو پاکستانی شہریوں اور اداروں کو ہدف بنانے کے لیے استعمال ہو رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ تنصیبات جو پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوئی تھیں اور وہ تنصیبات جو پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے میں استعمال ہوتی ہیں، ان تنصیبات کو ناصرف انڈین غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں بلکہ انڈیا کے اندر بھی نشانہ بنایا گیا۔

’نشانہ بنائے گئے مقامات میں فضائیہ اور ایوی ایشن کے اڈے شامل تھے جو سورَت گڑھ، سرسہ، آدم پور، بھُوج، نالیا، بھٹِنڈہ، برنالہ، ہروارا، اوانتی پورہ، سری نگر، جموں، ماموں، امبالہ، اُدھم پور اور پٹھان پور میں تھے۔‘

’پاکستان نے تمام حملے انتہائی مہارت کے ساتھ کیے تاکہ شہری آبادی نشانہ نہ بنے، دو مقامات پر انڈیا کے ایس 400 بیٹری سسٹم کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ وہ برہموس تنصیبات بھی تباہ کی گئیں جن سے پاکستان پر میزائل داغے گئے تھے اور جن کے نتیجے میں معصوم شہری جان سے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے درجنوں مسلح ڈرونز دہلی سمیت انڈیا کے بڑے شہروں پر پرواز کرتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انڈین جارحیت اور شہریوں کے بہیمانہ قتل کے جواب میں انصاف اور انتقام کا وعدہ کیا تھا، جو پورا کر دیا گیا۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق انڈیا نے ڈرونز کے ذریعے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور عام شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا کر انہیں خوف زدہ کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا مسلح افواج نے قوم سے تین وعدے کیے تھے۔ ایک: ہم انڈین جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ دوسرا: یہ جواب ہمارے منتخب کردہ وقت، مقام اور طریقے سے دیا جائے گا۔ تیسرا: جب ہم انڈیا کو نشانہ بنائیں گے تو ساری دنیا کو اس کا علم ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو وعدے کیے وہ پورے کیے۔

’پاکستانی افواج نے بھرپور سائبر حملوں سے ان اہم انڈین مواصلاتی اور انفراسٹکچر نظام کو مفلوج کیا جو انڈین افواج استعمال کر رہی تھیں۔‘

پاکستان فضائیہ کے ایئر وائس مارشل اورنگزیب نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ’پاک فضائیہ کا جواب اپنے منتخب کردہ وقت اور مقام‘ پر دیا گیا اور یہ ’دلیرانہ، جارحانہ اور غیر متزلزل عسکری قیادت کے عزم‘ کا مظاہرہ تھا۔

’میں قیادت کی تعریف ضرور کرنا چاہوں گا، وہ بالکل واضح اور پُرعزم تھی، انہوں نے ہمیں جو ہدایات دیں وہ شاید اس یقین کی وجہ تھیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے اور کب کرنا ہے۔‘

پاکستان نیوی کے وائس ایڈمرل نواز نے کہا’ آئی این ایس وکرانت کے کراچی کی جانب بڑھنے سے متعلق خاصا شور تھا، لیکن ہم سمندر میں ہونے والی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔ ہم اس کی نقل و حرکت کو پہلے دن سے مانیٹر کر رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا ’چھ اور سات مئی کی رات کو یہ ممبئی کے قریب تھا اور نو مئی کو یہ پاکستانی ساحل سے تقریباً 400 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھا، جس کے بعد یہ پیچھے ہٹ کر دوبارہ ممبئی کے قریب آ گیا۔‘

’اگر کوئی ایئرکرافٹ کیریئر 400 ناٹیکل میل کے فاصلے تک آ جائے تو ہمارے لیے معاملہ آسان ہو جاتا ہے۔

’بحریہ کا میری ٹائم ایئر ونگ ہر وقت بھرپور ردعمل دینے کے لیے تیار تھا اور میں ڈپٹی چیف آف ایئر سٹاف ایئر وائس مارشل اورنگزیب سے مسلسل رابطے میں تھا۔ اگر سمندر سے کوئی جارحیت ہوتی تو ہم مؤثر جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار تھے۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں واضع کیا کہ پاکستان کی حراست میں کوئی انڈین پائلٹ نہیں اور یہ سب سوشل میڈیا پھر مختلف ذرائع سے پھیلائی گئی من گھڑت خبریں ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان نے جنگ بندی کی کوئی درخواست نہیں کی تھی۔ 

’پاکستان نے واضح طور پر بتایا تھا کہ کسی بھی طرح کا رابطہ جارحیت کا جواب دینے کے بعد کیا جائے گا۔‘

پاکستان کے فضائی اڈوں پر انڈین حملوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ کچھ انفراسٹکچر اور ایک طیارے کو جزوی نقصان پہنچا ہے جو مرمت کے بعد جلد آپریشنل ہو جائے گا۔

فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا، تب تک دونوں کے درمیان امن صرف ایک خواب رہے گا۔


رات 8 بج کر 15 منٹ

انڈین سیکریٹری خارجہ نے شدید ٹرولنگ پر اپنا ایکس اکاؤنٹ بند کر دیا

پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کے اگلے روز اتوار کو انڈین سیکریٹری خارجہ وکرم مِسری نے اپنا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ بند کر دیا۔

انڈین ویب سائٹ دی وائرز کے مطابق وکرم مسری کا یہ اقدام اُس وقت سامنے آیا جب انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید اور تضحیک کا سامنا کرنا پڑا۔

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اکاؤنٹس نے انہیں ’غدار‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ان صارفین نے ان کی پرانی اہل خانہ کی پوسٹس کو نشانہ بنایا اور ان کی بیٹی پر اس بنیاد پر تنقید کی کہ وہ بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں کو قانونی امداد فراہم کر رہی ہیں۔


رات 7 بج کر 40 منٹ

’نقصان جنگ کا حصہ:‘ انڈین فوج کا رفال گرائے جانے پر ردعمل

انڈین فضائیہ نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’نقصانات جنگ کا حصہ ہوتے ہیں۔

آج ایک پریس کانفرنس میں جب پاکستان کی جانب سے رفال طیارے کو گرائے جانے سے متعلق سوال پوچھا گیا تو انڈین فضائیہ کے افسر نے تفصیلات میں جائے بغیر صرف اتنا کہا کہ ’ نقصانات جنگ کا حصہ ہوتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ تمام انڈین پائلٹس لڑائی کے بعد بحفاظت واپس آ چکے ہیں۔

پاکستان فوج کے ترجمان نے بدھ کو روئٹرز کو بتایا تھا کہ پاکستان نے پانچ انڈین طیارے مار گرائے ہیں، تاہم انڈیا کی جانب سے اس بیان پر کوئی ردعمل نہیں آیا تھا۔

اسی دن انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حکومت سے وابستہ چار ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ علاقے میں تین جنگی طیارے گر کر تباہ ہوئے۔


دن 01 بج کر 40 منٹ

پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق صدر ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم

پاکستان نے اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کشمیر کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرنے کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم صدر ٹرمپ کی اس آمادگی کو بھی سراہتے ہیں جو انہوں نے مسئلہ جموں و کشمیر کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کے اظہار کے طور پر ظاہر کی ہے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ایک دیرینہ تنازع ہے جو جنوبی ایشیا اور اس سے باہر کے امن اور سلامتی پر گہرے اثرات رکھتا ہے۔‘


صبح 11 بج کر 55 منٹ

پاکستان اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے رہائشی سیز فائر پر کیا کہتے ہیں؟


صبح 10 بج کر 45 منٹ

پاکستان اور انڈیا کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات متوقع

پاکستان اور انڈیا میں چار روز جاری کشیدگی عالمی رہنماؤں کی مداخلت سے ختم ہوئی اور دونوں ممالک نے دو دن کی جنگ بندی کا اعلان کر رکھا ہے۔

جس کے بعد اب دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر کسی غیر جانبدار تیسرے ملک میں ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔

ممکنہ طور پر خلیجی ملک میں پاکستان انڈیا قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات ہو گی۔ پاکستان نے ڈی جی آئی ایس آئی عاصم ملک کو گذشتہ ماہ 30 اپریل کی رات قومی سلامتی مشیر کے عہدے کی اضافی ذمہ داری دی تھی۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے اور ایک غیر جانبدار مقام پر وسیع مسائل پر بات چیت کرنے پر رضامندی دی ہے۔‘

جبکہ پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے گذشتہ رات اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’پاکستان انڈیا جنگ کو ختم کرنے کے لیے امریکہ، چین، سعودی عرب اور برطانیہ کا کلیدی کردار ہے۔‘

انڈیا پاکستان حالیہ تنازع 24 اپریل کو شروع ہوا تھا۔ تنازع بڑھنے پر 30 اپریل کو امریکی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کو براہ راست بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے کا کہا تھا۔

جنگ یا کشیدگی کے حالات میں براہ راست بیک ڈور چینل رابطے قومی سلامتی مشیروں کے ذریعے ہوتے ہیں اور پاکستان کا یہ عہدہ گذشتہ تین برسوں سے خالی تھا۔


صبح 9 بج کر 25 منٹ

انڈیا اور پاکستان کی ’مضبوط اور ثابت قدم‘ قیادت پر بے حد فخر: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہے کہ انہیں انڈیا اور پاکستان کی ’مضبوط اور ثابت قدم‘ قیادت پر بے حد فخر ہے جس نے ’دانشمندی، ہمت اور بصیرت‘ کے ساتھ مکمل طور پر یہ جانا اور سمجھا کہ موجودہ جارحیت کو روکنے کا وقت آ چکا ہے۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اتوار کو ایک پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’لاکھوں نیک اور معصوم لوگ مارے جا سکتے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آپ کے دلیرانہ اقدامات نے آپ کی میراث کو مزید عظمت بخشی۔ مجھے فخر ہے کہ امریکہ اس تاریخی اور جراتمندانہ فیصلے تک پہنچنے میں آپ کی مدد کر سکا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ اس ضمن میں کوئی بات نہیں ہوئی، لیکن وہ دونوں عظیم ممالک کے ساتھ تجارت کو نمایاں طور پر بڑھانے جا رہا ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پاکستان انڈیا دونوں کے ساتھ مل کر یہ دیکھنے کی کوشش کریں گے آیا ’ایک ہزار سال‘ کے بعد کشمیر کے معاملے کا کوئی حل نکالا جا سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ’خدا پاکستان اور انڈیا کی قیادت کو کامیاب کرے اس نے بہت اچھا کام کیا۔‘


صبح 8 بج کر 30 منٹ

پاکستان انڈیا سے جامع مذاکرات کا خواہاں ہے: دفتر خارجہ 

پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’پاکستان انڈیا کے ساتھ تعمیری سفارت کاری اور جامع مذاکرات کا خواہاں ہے اور تمام مسائل، بشمول جموں و کشمیر تنازع، کو پُرامن ذرائع سے حل کرنا چاہتا ہے۔‘

دفتر خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بین الاقوامی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ مزید کشیدگی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔‘

بیان کے مطابق پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’انڈیا کو پاکستان سے نام نہاد دہشت گردی کے جھوٹے بیانیے کے استعمال سے روکے تاکہ پائیدار امن یقینی بنایا جا سکے۔ مثبت سوچ رکھنے والے پاکستان کو بین الاقوامی برادری کی بے حسی نہیں بلکہ حمایت درکار ہے۔‘

پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ’انڈیا کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ داخلی مسئلے یعنی اقلیتوں پر ریاستی ظلم کے خلاف فطری مزاحمت  کو بیرونی رنگ دینا، اور خارجی مسئلے یعنی جموں و کشمیر تنازع  کو اندرونی معاملہ قرار دینا، خطرناک اور عدم استحکام پیدا کرنے والا عمل ہے۔

’انڈیا کو دہشت گردی کے مسئلے کو پالیسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، جیسے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کا خاتمہ اور سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر معطل رکھنا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا