انڈیا میں پاکستانی پرچم کی فروخت پر آن لائن ریٹیلرز کو نوٹس

یہ حکم نامہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان تقریباً ایک ہفتہ قبل ہونے والی فوجی کشیدگی کے بعد حالات خاصے تناؤ کا شکار ہیں۔

کراچی میں 15 مئی 2025 کو افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالی ریلی میں مختلف یونیورسٹیوں کے طالب علموں نے پاکستانی پرچم اٹھا رکھے ہیں (اے ایف پی)

انڈیا کی حکومت نے ایمازون اور ایٹسی سمیت کئی بڑے آن لائن ریٹیلرز کو پاکستانی پرچم اور متعلقہ اشیا کی فروخت پر باضابطہ نوٹس جاری کر دیا ہے۔

انڈیا کے صارفین کے امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ ایسی ’بے حسی‘ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
انڈین وزیر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان تقریباً ایک ہفتہ قبل ہونے والی فوجی کشیدگی کے بعد حالات خاصے تناؤ کا شکار ہیں۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں جوشی نے لکھا کہ ’انڈٰیا کی سنٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی (سی سی پی اے) نے ایمازون انڈیا، ایسٹی، فلپ کارٹ، یو بائے انڈیا، دا فلیگ کمپنی اور دا فیلگ کاررپوریشن کو پاکستانی پرچم اور اس سے متعلقہ اشیا کی فروخت پر نوٹس جاری کیے ہیں۔ ایسی بے حسی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘

وزیر کے مطابق صارفین کے حقوق کی اس مرکزی تنظیم نے ان تمام ای کامرس کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر ایسی تمام اشیا کو پلیٹ فارمز سے ہٹا دیں اور ملکی قوانین کی پاسداری کریں تاہم انہوں نے ان مخصوص قوانین کی وضاحت نہیں کی۔

یہ کارروائی کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کی ایک شکایت کے بعد کی گئی جس میں انہوں نے ’آپریشن سندور‘ کے دوران قومی سلامتی کے تناظر میں ان اشیا کی فروخت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز نے وزیرِ تجارت پیو ش گوئل اور پرہلاد جوشی سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی پرچم اور اس نوعیت کی تمام مصنوعات پر فوری پابندی عائد کریں۔

کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کے صدر بی سی بھارتیہ نے وزارت تجارت و صنعت کو لکھے گئے خط میں دعویٰ کیا کہ ’ایمازون، فلپ کارٹ جیسے بڑے ای کامرس پلیٹ فارمز پر پاکستانی پرچم، پاکستانی لوگو والے مگز اور ٹی شرٹس کھلے عام فروخت ہو رہی ہیں جبکہ ہماری ’بہادر‘ افواج پاکستان کے خلاف ’آپریشن سندور’ جیسے اہم مشن میں مصروف ہیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’ایسے وقت میں جب ہمارے سپاہی قوم کی حفاظت کے لیے جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں، دشمن ملک کی نمائندگی کرنے والی اشیا کی فروخت نہ صرف بے حسی ہے بلکہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ یہ حرکتیں ہماری مسلح افواج کے وقار، انڈٰیا کی خودمختاری اور ہر محب وطن شہری کے جذبات کی کھلی توہین ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بی سی بھارتیہ نے یہ بھی کہا کہ یہ کوئی معمولی غلطی نہیں بلکہ ایک ’سنگین معاملہ ہے جو قومی اتحاد کو کمزور اور داخلی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔‘

تاجروں کی اس تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ اس بات کی مکمل تحقیقات کی جائیں کہ ایسی مصنوعات ای کامرس پلیٹ فارمز پر کیسے اپ لوڈ ہوئیں اور فروخت کے لیے کیسے منظور ہوئیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام پلیٹ فارمز کو پابند کیا جائے کہ وہ کوئی بھی ایسی چیز فروخت نہ کریں جو ’قومی سلامتی یا عوامی جذبات کی توہین‘ کا سبب بنے۔

ایمازون انڈیا پر جب جمعرات کو ’پاکستانی پرچم‘ تلاش کیا گیا تو کوئی متعلقہ نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ اس کی بجائے انڈین قومی پرچم، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پرچم اور بچوں کے لیے مختلف ممالک کے جھنڈوں والے فلیش کارڈز دکھائی دیے۔

دوسری جانب انڈیا کی پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کے بعد انڈیا میں ای کامرس سائٹس پر ’ آپریشن سندور‘ سے متعلقہ مصنوعات کی بھرمار ہے جن میں ٹی شرٹس، سٹیکرز اور ’آپریشن سندور ہیرو: صوفیہ قریشی‘ کے پوسٹرز شامل ہیں۔

جمعرات کو کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز نے ترکی اور آذربائیجان کے خلاف بھی معاشی اور سفری بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا کیونکہ ان دونوں ممالک نے حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی حمایت کی ہے۔

ترکی نے انڈیا کی فوجی کارروائیوں پر تنقید کی تھی جب کہ رپورٹس کے مطابق پاکستان کی جانب سے کیے گئے حملوں میں ترک ساختہ ڈرونز استعمال کیے گئے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا