دنیا بھر میں 17 مئی کو ’ورلڈ ہائپر ٹینشن ڈے‘ یا ’ہائی بلڈ پریشر کا عالمی دن‘ منایا جاتا ہے اور ماہرینِ صحت نے نشاندہی کی ہے کہ نوجوان نسل بھی اس بیماری کا شکار بنتی جا رہی ہے۔
ہائپر ٹینشن جسے اردو میں بلند فشار خون کہا جاتا ہے، ایک ایسی حالت ہے جس میں انسان کے خون کا دباؤ (بلڈ پریشر) معمول سے زیادہ ہو جاتا ہے۔
جب دل خون کو نالیوں (شریانوں) میں پمپ کرتا ہے، تو خون ان دیواروں پر دباؤ ڈالتا ہے۔ اگر یہ دباؤ مستقل طور پر حد سے زیادہ ہو، تو اسے ہائپر ٹینشن کہتے ہیں۔
120/80 mmHg ایک نارمل بلڈ پریشر سمجھا جاتا ہے اور اگر بلڈ پریشر 140/90 mmHg یا اس سے زیادہ ہو تو یہ ہائپر ٹینشن کہلاتا ہے۔
ماضی میں ہائی بلڈ پریشر جسے بلند فشار خون بھی کہتے ہیں، عموماً 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو لاحق ہوتا تھا، لیکن اب 35 سال کے نوجوان بھی اس خطرناک مرض کا شکار ہو رہے ہیں اور ماہرین کے مطابق اس تبدیلی کی بڑی وجہ ’سوشل میڈیا کی دنیا میں جاری بے رحم دوڑ‘ ہے۔
33 سالہ تنویر بہیلم کونٹینٹ کری ایٹر ہیں اور گذشتہ پانچ سال سے ’پاکستان کے ساتھ‘ کے عنوان سے اپنا یوٹیوب چینل چلا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان پانچ سالوں میں ان کا یوٹیوب کی دنیا میں نام تو بن گیا ہے، جس کے پیچھے دن رات کی محنت شامل ہے، لیکن بقول تنویر ان کی صحت بھی متاثر ہوئی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تنویر نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ذہنی دباؤ حقیقت ہے۔ ’مجھے بھی ہائی بلڈ پریشر کی علامات محسوس ہوئی ہیں، بعض اوقات بلڈ پریشر واقعی بڑھا ہوا پایا، کیونکہ یوٹیوب، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز پر کونٹینٹ کری ایشن اب ایک کیریئر کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ متعدد نوجوان اپنی روزی روٹی اسی سے کماتے ہیں۔
’مگر ان پلیٹ فارمز پر مسابقت کی شدت اور ہر لمحے کچھ نیا اور منفرد لانے کا دباؤ، سٹریس اور اینگزائٹی کا سبب بن رہا ہے۔ لیکن یہ مشکل کونٹینٹ کری ایٹرز سے زیادہ وی لاگرز کو زیادہ پریشان کرتی ہے۔ وہ آٹھ آٹھ گھنٹے فون کے ساتھ گزارتے ہیں اور یہ پریشر اتنا بڑھ گیا ہے کہ وہ ویوز حاصل کرنے کے لیے ڈرامائی وی لاگز بنانے پر مجبور ہیں۔‘
ڈاکٹر عمر سلطان نے ہائی بلڈ پریشر کے عالمی دن کے موقعے پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’نوجوان رات بھر ویڈیوز ایڈٹ کرتے ہیں، دن بھر ان کا ذہن اسی فکر میں رہتا ہے کہ ویڈیوز پر ویوز کیوں نہیں آئے؟ منفی تبصروں کا کیا جواب دیں؟ یا اگلا کونٹینٹ کیا ہوگا؟ یہ مسلسل دباؤ دل و دماغ کو شدید متاثر کرتا ہے اور یہی کیفیت ہائپر ٹینشن کی پہلی سیڑھی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مسلسل موبائل اور سکرین پر نظر جمانا، نیند کی کمی، بیٹھے بیٹھے گھنٹوں کام اور کھانے پینے کی بے ترتیبی مل کر ایک خطرناک مجموعہ بنتے ہیں۔ نوجوانوں میں سر درد، آنکھوں میں دھندلا پن، چکر آنا اور غصے جیسی علامات عام ہو گئی ہیں، جو سب بلند فشار خون کی ابتدائی نشانیاں ہیں۔‘
بقول ڈاکٹر عمر سلطان: ’ہائپر ٹینشن جسے عام زبان میں ہائی بلڈ پریشر کہا جاتا ہے، ایک ایسی طبی حالت ہے، جو خاموشی سے انسانی جسم کو اندرونی نقصان پہنچاتی ہے اور اگر بروقت اس کا تدارک نہ کیا جائے تو یہ دل کے امراض، فالج اور گردوں کی خرابی جیسی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ دباؤ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اور دل کو خون پمپ کرنے میں زیادہ طاقت صرف کرنا پڑتی ہے۔‘
تحقیقات بتاتی ہیں کہ پاکستان میں تقریباً نصف آبادی بلند فشار خون کا شکار ہے اور حیران کن طور پر اب نوجوانوں میں بھی اس مرض کی شرح بڑھ رہی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی زیادہ تر اقسام کا تعلق طرزِ زندگی سے ہے اور بروقت تبدیلی سے اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
اینڈوکرائینولوجسٹ ڈاکٹر اسما احمد کہتی ہیں کہ ’یہ حقیقت کہ ہائپر ٹینشن اب صرف عمر رسیدہ افراد کا مسئلہ نہیں رہا، ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ ہم نے پچھلے دو سال میں ایسے مریضوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ دیکھا ہے، جن کی عمر 30 سے 35 کے درمیان ہے اور وہ ہائی بلڈ پریشر کی دوا پر آ چکے ہیں۔
’پاکستان میں ہائپرٹینشن کی شرح 80 فیصد تک بڑھ چکی ہے اور اس میں بڑا حصہ نوجوانوں کا ہے۔ یہ صرف ایک بیماری نہیں بلکہ طرزِ زندگی کا بحران بن چکا ہے۔‘
ڈاکٹر اسما احمد کے مطابق: ’ہائپر ٹینشن صرف سٹریس یا انگزائٹی کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ یہ مرض خاندانی یا جینیاتی طور پر بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ اگر خاندان میں کسی کو یہ بیماری ہو، تو نوجوانوں میں اس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔‘
ہائپر ٹینشن کیوں خطرناک ہے؟
۔ یہ دل، دماغ، گردے اور آنکھوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
۔ ہارٹ اٹیک، فالج، گردوں کی خرابی اور برین ہیمرج جیسے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
۔ اکثر اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، اسی لیے اسے ’خاموش قاتل‘ کہا جاتا ہے۔
بلند فشار خون پر قابو پانے کے مؤثر طریقے
۔ مسلسل ذہنی دباؤ نہ صرف بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے بلکہ مجموعی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ یوگا، گہری سانسوں کی مشق یا وقتاً فوقتاً قدرتی مناظر میں وقت گزارنا تناؤ سے بچاؤ کا مؤثر ذریعہ بن سکتے ہیں۔
۔ زیادہ نمک کا استعمال بلڈ پریشر کو تیزی سے بڑھاتا ہے۔ روزمرہ خوراک میں نمک کی مقدار پانچ گرام سے کم رکھنا ہائپر ٹینشن سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے۔
۔ پھل، سبزیاں، دالیں، گری دار میوے، مچھلی اور کم چکنائی والی اشیا پر مشتمل متوازن خوراک دل کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ جنک فوڈ، تلی ہوئی اشیا اور ٹرانس فیٹ سے پرہیز بہت اہم ہے۔
۔ جسمانی وزن جتنا زیادہ ہوگا، دل کو اتنی ہی زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔ وزن میں کمی لانے سے بلڈ پریشر قدرتی طور پر کم ہو سکتا ہے۔