انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک میں 41 سالہ شخص زہریلے سانپ کے کاٹنے سے دم توڑ گیا، جو مبینہ طور پر اس کے جوتے میں چھپا ہوا تھا۔
منجو پرکاش، جو بینگلورو کے بنرگھٹا علاقے میں بطور سافٹ ویئر انجینیئر کام کرتے تھے، ہفتے کے روز اس وقت اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب ایک رسل وائپر نامی سانپ ان کے کروکس جوتوں میں چھپا ہوا تھا اور اس نے کاٹ لیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق واقعہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر تقریباً 12:30 بجے پیش آیا، جب پرکاش اپنی والدہ کے لیے گنے کا رس لینے باہر گئے تھے۔
اخبار ’دا ہندو‘ نے رپورٹ کیا گھر واپس آنے کے بعد انہوں نے رس بھابھی کو دیا اور کہا کہ وہ اسے والدہ کو دیں، اور پھر آرام کرنے چلے گئے۔
وہ اپنی بیوی، دو بچوں، والدہ اور بھائی کے خاندان کے ساتھ رنگناتھا لے آؤٹ کے رہائشی علاقے میں رہتے تھے۔
تقریباً ایک گھنٹے بعد گھر والوں نے انہیں بےہوش پایا، منہ سے جھاگ نکل رہا تھا اور پاؤں کی انگلی پر کاٹنے کا نشان تھا۔ اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق ان کے رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ چونکہ 2016 کے بس حادثے کے بعد ان کی ٹانگ میں سنسناہٹ باقی تھی، اس لیے شاید وہ سانپ کے کاٹنے کو محسوس نہ کر سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے بھائی نے بتایا، ’جب وہ گھر آئے تو اپنے کمرے میں جا کر سو گئے۔ تقریباً ایک گھنٹے بعد ایک مزدور جو ہمارے گھر آیا تھا، اس نے کروکس کے پاس سانپ کو دیکھا۔ جانچ کرنے پر پتہ چلا کہ سانپ مر چکا تھا۔‘
انہیں فوری قریبی اسپتال لے جایا گیا لیکن ڈاکٹروں نے پہنچتے ہی مردہ قرار دے دیا اور موت کی وجہ سانپ کے کاٹنے کو بتایا۔
گھر کی تلاشی کے دوران رشتہ داروں کو پرکاش کے جوتے میں ایک چھوٹا رسل وائپر پھنسا ہوا ملا۔ حکام کا خیال ہے کہ سانپ باہر نکلنے کی کوشش میں دم گھٹنے سے مر گیا ہو گا۔
iNaturalist کے مطابق رسل وائپر کا ڈسا جانا ’انتہائی تکلیف دہ‘ سمجھا جاتا ہے اور یہ انڈیا کے سب سے خطرناک چار سانپوں میں شمار ہوتا ہے، جن میں عام کرائٹ، انڈین کوبرا اور انڈین سا سکیلڈ وائپر بھی شامل ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق زہر نے نہایت تیزی سے اثر کیا اور وہ سوتے ہی دم توڑ گئے۔
مقامی پولیس نے کیس کو غیر فطری موت کے طور پر درج کیا ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے تاکہ کسی مشکوک صورت حال کو خارج کر سکے۔
مزید یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پرکاش کا گھر کئی سرسبز علاقوں اور پارکوں کے قریب تھا، جہاں سے سانپ اندر آ سکتا ہے۔
© The Independent