ٹرمپ نے محکمہ دفاع کا نام تبدیل کرکے ’محکمہ جنگ‘ رکھ دیا

وائٹ ہاؤس کی ایک دستاویز کے مطابق نام کی یہ تبدیلی ’تیاری اور پُرعزم ارادے کا زیادہ طاقتور تاثر دیتی ہے۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تین ستمبر 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں واقع وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں پولینڈ کے صدر کیرول ناوروکی سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ محکمہ دفاع کا نام تبدیل کرکے ’محکمہ جنگ‘ رکھنے جا رہے ہیں۔

امریکی صدر بارہا اصرار کر چکے ہیں کہ اس نئی شناخت سے زیادہ طاقتور تاثر ابھرے گا۔

وائٹ ہاؤس کی ایک دستاویز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے، جس سے محکمہ جنگ کو ایک ’ثانوی عنوان‘ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی، کیونکہ اس کا سرکاری نام قانونی طور پر طے شدہ ہے۔

دستاویز میں کہا گیا کہ نام کی یہ تبدیلی ’تیاری اور پُرعزم ارادے کا زیادہ طاقتور تاثر دیتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ نے کئی بار کہا تھا کہ وہ ایسی تبدیلی چاہتے ہیں، ان کا دعویٰ تھا کہ موجودہ نام بہت زیادہ ’دفاعی‘ نوعیت کا ہے۔

انہوں نے 25 اگست کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’جب ہم نے پہلی عالمی جنگ جیتی، دوسری عالمی جنگ جیتی، ہم نے سب کچھ جیتا، تب اس کا نام محکمہ جنگ تھا۔‘

امریکی آزادی کے ابتدائی دنوں میں قائم کیا گیا محکمہ جنگ تاریخی طور پر زمینی افواج کی نگرانی کرتا تھا۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد ایک حکومتی تنظیم نو کے تحت اسے امریکی بحریہ اور فضائیہ کے ساتھ یکجا کرکے نیشنل ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے تحت لایا گیا، جسے 1949 میں محکمہ دفاع کا نام دیا گیا۔

وائٹ ہاؤس کی دستاویز کے مطابق، ٹرمپ کا حکم نامہ ’سیکریٹری آف وار کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ ایسی قانون سازی اور انتظامی کارروائیوں کی سفارش کریں جو مستقل طور پر محکمے کا نام تبدیل کرنے کے لیے درکار ہوں۔‘

تاہم حکام کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ’ایگزیکٹو شاخ کے دائرے میں سرکاری مراسلت، عوامی ابلاغ، رسمی مواقع اور غیر قانونی دستاویزات میں ثانوی عنوانات استعمال کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ