امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کر دیے، جس کے تحت محکمہ دفاع کے لیے ’محکمہ جنگ‘ کو ثانوی عنوان کے طور پر اختیار کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
یہ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ٹرمپ کا 200 واں ایگزیکٹو آرڈر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری فیکٹ شیٹ کے مطابق اس فیصلے کے تحت وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور دیگر حکام کو سرکاری تقاریر، خط و کتابت، تقریبات اور غیر قانونی دستاویزات میں ’محکمہ جنگ‘، ’سیکریٹری جنگ‘ اور ’نائب سیکریٹری جنگ‘ جیسے القابات استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔
مزید برآں، آرڈر کے تحت تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اندرونی اور بیرونی روابط میں ان نئے القابات کو تسلیم کریں اور ان کے مطابق کارروائی کریں۔ پیٹ ہیگسیتھ کو یہ ذمہ داری بھی دی گئی ہے کہ وہ مستقل بنیادوں پر محکمے کا نام تبدیل کرنے کے لیے ایگزیکٹو اور قانون سازی کی تجاویز پیش کریں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’محکمہ جنگ‘ کا نام ’محکمہ دفاع‘ کے مقابلے میں زیادہ طاقتور پیغام دیتا ہے اور ’امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے دشمنوں کو واضح اشارہ فراہم کرتا ہے کہ امریکہ جنگ کے لیے تیار ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے دستخط کرنے سے قبل کہا کہ ’یہ وہ فیصلہ ہے جس پر ہم نے طویل غور کیا اور کئی ماہ سے اس پر بات چیت کر رہے تھے۔‘
اس سے قبل انہوں نے 25 اگست کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جب ہم نے پہلی عالمی جنگ جیتی، دوسری عالمی جنگ جیتی، ہم نے سب کچھ جیتا، تب اس کا نام محکمہ جنگ تھا۔‘
امریکی آزادی کے ابتدائی دنوں میں قائم کیا گیا محکمہ جنگ تاریخی طور پر زمینی افواج کی نگرانی کرتا تھا۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد ایک حکومتی تنظیم نو کے تحت اسے امریکی بحریہ اور فضائیہ کے ساتھ یکجا کرکے نیشنل ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے تحت لایا گیا، جسے 1949 میں محکمہ دفاع کا نام دیا گیا۔