ٹرمپ کا شی، کم اور پوتن پر امریکہ کے خلاف سازش کا الزام

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور روسی صدر ولادی میر پوتن جب پریڈ کے دوران صدر شی جن پنگ کے ساتھ کھڑے تھے تو ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر شی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھ رہے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی شب چین، شمالی کوریا اور روس کے رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بیجنگ میں ایک بڑی فوجی پریڈ کے موقع پر امریکہ کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور روسی صدر ولادی میر پوتن جب پریڈ کے دوران صدر شی جن پنگ کے ساتھ کھڑے تھے تو ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر شی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا: ’جس وقت آپ امریکہ کے خلاف سازش کر رہے ہیں، تو میری جانب سے ولادی میر پوتن اور کم جونگ ان کو بہت بہت سلام کہہ دینا۔‘

بدھ کو بیجنگ میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے 80 سال مکمل ہونے کی یاد میں پریڈ کا انعقاد کیا گیا۔ اس بڑی پریڈ کے دوران، کم جونگ اُن اور ولادی میر پوتن شی جن پنگ کے ساتھ کھڑے تھے۔

ایک غیر معمولی منظر میں، شی نے دونوں رہنماؤں سے مصافحہ کیا اور تیانمن سکوائر پر بچھے ہوئے سرخ قالین پر چلتے ہوئے ان کے ساتھ بات چیت کی۔ اس موقع پر پوتن شی کی دائیں اور کم بائیں جانب تھے۔

پریڈ کا آغاز کرتے ہوئے صدر شی نے خبردار کیا کہ دنیا آج بھی ’امن یا جنگ کے انتخاب‘ کے دہانے پر کھڑی ہے، لیکن ساتھ ہی کہا کہ چین کو روکا نہیں جا سکتا۔

اس تقریب پر سابق امریکی صدر ٹرمپ نے شدید ردِعمل دیا اور تینوں رہنماؤں پر امریکہ کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایا۔

انہوں نے ٹروتھ سوشل پر اپنے پیغام میں لکھا: ’جس وقت تم سب امریکہ کے خلاف سازش کر رہے ہو تو میری طرف سے ولادی میر پوتن اور کم جونگ ان کو بہت بہت سلام پہنچا دینا۔‘

روسی وزارت دفاع کے معاون یوری اوشاکوف نے بدھ کو روس کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’امید ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ الزام کہ روس، چین اور شمالی کوریا کے رہنما امریکہ کے خلاف سازش کر رہے ہیں، ایک مذاق ہے۔

پوتن سے مایوس ہوں: ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے منگل کو بھی کہا کہ وہ یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ ہونے پر روسی صدر پوتن سے ’انتہائی مایوس‘ ہیں۔

گذشتہ ماہ الاسکا میں پوتن سے ملاقات کے بعد، ٹرمپ نے ماسکو سربراہ پر زور دیا تھا کہ وہ یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کریں، تاہم اس کے برعکس روس نے کئیف پر حملے تیز کر دیے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریڈیو شو ’سکاٹ جیننگز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا: ’میں صدر پوتن سے بہت مایوس ہوں۔ ہمارے درمیان بہت اچھے تعلقات تھے، لیکن اب میں واقعی مایوس ہوں۔‘

تاہم ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ روس کو اس کے لیے کیا قیمت چکانی پڑے گی، حالانکہ انہوں نے حال ہی میں دو ہفتے کی ڈیڈلائن دی تھی جو اسی ہفتے ختم ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا: ’میں کچھ ایسا کرنے جا رہا ہوں جس سے لوگوں کی زندگی بہتر ہو۔‘ لیکن اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔

بعد ازاں اوول آفس میں ایک سوال کے جواب میں، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے حال ہی میں پوتن سے بات کی ہے، تو ٹرمپ نے کہا: ’میں نے ایسی باتیں سنی ہیں جو بہت دلچسپ ہیں۔ میرے خیال میں اگلے چند دنوں میں آپ کو اس کا علم ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا: ’اگر پوتن اور زیلنسکی امن قائم کرنے کے لیے ملاقات میں ناکام رہے تو اس کے نتائج ضرور ہوں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا