انڈیا نے محصولات صفر کرنے کی پیشکش کی، مگر دیر ہو گئی ہے: صدر ٹرمپ

صدر ٹرمپ کے یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انڈین وزیر اعظم نریندر مودی 13 فروری 2025 کو وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے لیے آ رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا ہے کہ انڈیا نے امریکی اشیا پر محصولات صفر کرنے کی پیشکش کی ہے۔

صدر ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب انڈین وزیراعظم نریندر مودی چین اور روسی رہنماؤں کے ساتھ تجارتی دباؤ کے باوجود یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے امریکہ اور انڈیا کے تعلقات کو ’یک طرفہ‘ قرار دیتے ہوئے اپنے ذاتی سوشل میڈیا سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا: ’انہوں (انڈین حکام) نے اب محصولات مکمل طور پر ختم کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن اب دیر ہو چکی ہے۔ انہیں یہ برسوں پہلے کر لینا چاہیے تھا۔‘

واشنگٹن میں انڈین سفارت خانے نے ٹرمپ کے ان تبصروں پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب انڈین مصنوعات پر 50 فیصد تک کے محصولات عائد کیے جا چکے ہیں جس نے واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات کے مستقبل پر سوال اٹھا دیے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ نے ایک نئے عالمی سکیورٹی اور اقتصادی نظام کا تصور پیش کیا جو ’گلوبل ساؤتھ‘ کو ترجیح دیتا ہے اور براہ راست امریکہ کو چیلنج کرتا ہے۔

اگرچہ امریکہ اور انڈیا کے تعلقات گذشتہ برسوں میں مضبوط ہوئے ہیں لیکن ٹرمپ کے دوبارہ اوول آفس آنے کے بعد انہوں نے انڈیا کو روسی تیل کی خریداری پر مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جو کہ ماسکو کی یوکرین جنگ ختم کرنے کی امریکی کوششوں کے برخلاف تھا۔

چین میں ایک تصویر میں مودی اور روسی صدر ولادی میر پوتن کو شی جن پنگ کی طرف خوشگوار انداز میں ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے چلتے ہوئے دکھایا گیا تاکہ یکجہتی کا تاثر دیا جا سکے۔

بیجنگ نے اس اجلاس کو نئی دہلی کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا۔ سات سال بعد پہلی بار چین مودی اور صدر شی نے اتوار کو ملاقات میں کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بہتر بنانے کے طریقوں پر بات کی۔

امریکی محکمہ خارجہ اور وائٹ ہاؤس نے چین میں ہونے والی ملاقاتوں پر تبصرے کے لیے کی جانے والی درخواستوں کا فوری جواب نہیں دیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت