گلگت بلتستان: ننھے یوٹیوبر کا سوشل میڈیا مہم سے گاؤں کو سکول کا تحفہ

محمد تقی اور ان کے ننھے یوٹیوبر بیٹے محمد شیراز سوشل میڈیا پر علاقے کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں جن کے فالوورز کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

’بہت عرصے سے ہمارے علاقے میں سکول کا مسئلہ تھا۔ ابتدا میں سوشل میڈیا کی کمائی سے خستہ حال سکول کے لیے ایک استاد بھرتی کیا لیکن بعد میں شیراز اور  میں نے مہم شروع کی اور اب اللہ کے شکر سے جدید سہولیات سے آراستہ سکول بنایا دیا گیا ہے۔‘

یہ کہنا تھا گلگلت بلتستان کے ضلع گانچھے کے دور دراز علاقے غورسے سے تعلق رکھنے والے کم عمر یوٹیوبر محمد شیراز کے والد محمد تقی کا جن کی سوشل میڈیا مہم سے علاقے میں جدید سکول کی بنیاد رکھی گئی۔

محمد تقی اور ان کے بیٹے محمد شیراز سوشل میڈیا پر علاقے کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں جن کے مداحوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

محمد تقی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جس گاؤں میں ہم رہتے ہیں وہ مشکلات کا شکار ہے اور ساتھ ہی سیلاب کی وجہ سے دریائی کٹاؤ سے بھی متاثر ہے۔

غورسے گلگلت بلتستان کے گانچھے ضع کا دور دراز پسماندہ علاقہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی ضروریات کی فقدان بھی ہیں۔

اس علاقے میں حالیہ سیلاب  کی وجہ سے مکانات بھی متاثر ہوئے تھے اور بظاہر شیراز اور ان کے والد کی سوشل میڈیا میں موجودگی علاقے کے لیے کسی امید کی کرن سے کم نہیں ہے۔

اس سے پہلے یوٹیوبر شیراز نے سوشل میڈیا مہم کے ذریعے علاقے میں سیلاب سے متاثرہ کچھ لوگوں کے لیے نئے گھر بھی بنا کر دیے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد تقی کے مطابق: ’اسی وجہ سے ہم نے علاقے کے مسائل حل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور مخلتف مہمات شروع کیے جس میں ایک علاقے کے سکول کے حوالے سے تھی۔‘

ان کے بقول: ’میں اور شیراز نے مل کر سوشل میڈیا پر پہلے علاقے کے سکول کی خستہ حالی کا ذکر کیا اور اس کی ویڈیو اپلوڈ کی جس میں کرسی تھی اور نہ دیگر سہولیات۔‘

محمد تقی نے بتایا کہ ’اس ویڈیو کے بعد مختلف لوگوں ہمارے ساتھ نے رابطے شروع کیے اور فوزیہ نامی ایک خاتون نے اس سکول کہ ذمہ داری لی۔‘

کم عمر یوٹیوبر شیراز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہمارے علاقے کو سیلاب نے بھی بہت متاثر کیا ہے جب کہ یہاں پر سکول کی کمی کے علاوہ مراکز صحت کی بھی کمی ہے۔

انہوں نے بتایا: ’ہم نے سوشل میڈیا مہم کے ذریعے جدید سکول بنائے اور ساتھ میں علاقے کے لیے ایمبولینس کا بندوبست بھی کر دیا اور ہماری یہ کوشش جاری رہے گی۔‘

شیراز کے والد محمد تقی نے بتایا کہ سکول کے لیے نئی عمارت بن گئی ہے جس میں بچوں کی تفریح کے سہولیات اور آن لائن کلاسز کی سہولت بھی موجود ہے۔

انہوں نے بتایا: ’اب سکول میں 90 سے زائد بچے اور بچیاں زیر تعلیم ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس سکول سے علاقے کے بچوں کی تعلیم کا سلسلسہ اسی طرح جاری رہے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل