میکروں کے اعلان سے قبل فرانس کے شہروں میں فلسطینی پرچم بلند

یہ پیش رفت فرانس کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلان سے قبل سامنے آئی ہے۔

فرانس کے تقریباً دو درجن ٹاؤن ہالز نے پیر کو وزارت داخلہ کی ہدایت کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی عمارتوں پر فلسطینی پرچم لہرایا۔ یہ پیش رفت صدر ایمانویل میکروں کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے اعلان سے قبل سامنے آئی ہے۔

صدر میکروں نے اس اقدام کا وعدہ رواں سال موسم گرما میں کیا تھا جس پر اسرائیل نے سخت ناراضی ظاہر کی تھی تاہم دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے وزیر داخلہ برونو ریٹیلو نے گذشتہ ہفتے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں مقامی حکومتی نمائندوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ فلسطینی پرچم لہرانے کی مخالفت کریں۔

برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد یورپی ملک پرتگال نے بھی پیر کو فلسطین کو باضابطہ طور پر بحیثیت خود مختار ریاست  تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) نے 1988 میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کا اعلان کیا تھا اور زیادہ تر عالمی جنوبی ملکوں نے اسے جلد ہی تسلیم کر لیا۔

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے تقریباً 150 نے فلسطینی ریاست کی خود مختاری کو تسلیم کرتے ہیں۔  

فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق ’عوامی خدمات میں غیر جانبداری کے اصول کے تحت ایسے مظاہرے ممنوع ہیں ور اگر کسی میئر نے فلسطینی پرچم لہرانے کا فیصلہ کیا ہے تو اسے عدالتوں میں لے جایا جانا چاہیے۔‘

تاہم نانت شہر کی سوشلسٹ میئر جوہانا رولانڈ نے ایک بیان میں کہا: ’آج شام صدر اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔ نانت اس تاریخی فیصلے کی حمایت میں ایک روز کے لیے فلسطینی پرچم بلند کر رہا ہے۔‘

پیرس کے مضافات میں بھی ایک تقریب کے دوران فلسطینی پرچم لہرایا گیا جس میں سوشلسٹ پارٹی کے رہنما اولیویے فور نے شرکت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے وزیر داخلہ کے حکم کی سخت مخالفت کرتے ہوئے صدر میکرون کو خط لکھا ہے کہ وہ اس فیصلے کو واپس لیں۔

اولیویے فور نے ٹی وی چینل بی ایف ایم ٹی وی سے گفتگو میں کہا: ’یہ اقدام فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کے ساتھ اظہار یکجہتی کی علامت ہے۔‘

رپورٹس کے مطابق پیرس کے مزید کم از کم نصف درجن مضافاتی علاقوں کے ٹاؤن ہالز نے بھی پرچم لہرایا۔ وزارت داخلہ کے مطابق مجموعی طور پر 21 ٹاؤن ہالز میں فلسطینی پرچم لہرایا گیا۔

دوسری جانب وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے اس معاملے پر سیاسی بحث سے گریز کیا اور اسے ’امن کے لیے ایک تاریخی دن‘ قرار دیا۔

 انہوں نے کہا: ’میں نہیں چاہتا کہ اس فیصلے کو سیاسی تنازع کے لیے استعمال کیا جائے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب ہمیں پہلے سے زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے۔‘

اتوار کی رات ایفل ٹاور پر اسرائیل اور فلسطین کے پرچم کے ساتھ امن کی علامت کبوتر اور زیتون کی شاخ کی تصاویر بھی پروجیکٹ کی گئیں۔ یہ مظاہرہ فلسطینی ریاست کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کی خوشی میں کیا گیا۔‘

پیرس کی میئر این ہیڈالگو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم بلیوسکائی پر لکھا: ’پیرس امن کے لیے اپنی وابستگی دہراتا ہے اور امن کے لیے پہلے سے بڑھ کر دو ریاستی حل کی ضرورت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ