انٹرنیشنل فیڈریشن آف گائناکالوجی اینڈ آبسٹیٹرکس کی رپورٹ کے مطابق پولی سسٹک اووری سنڈروم (پی سی او ایس) کے باعث پاکستان میں ہر چار میں سے ایک جوڑا بانجھ پن کا شکار ہے اور پاکستان میں تولیدی عمر کی تقریباً 52 فیصد خواتین پولی سسٹک اووری سنڈروم سے متاثر ہیں۔
یہ مسئلہ ہے کیا اور اس سے کیسا نمٹا جا سکتا ہے؟ اس حوالے سے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی کے شعبہ گائناکالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سمیرا ناز نے انڈپینڈنٹ کو بتایا ہے کہ خواتین کے جسم میں ہارمون سے متعلق مسائل پیدا کرنے والا پولی سسٹک اووری سنڈروم دنیا بھر میں پانچ سے 20 فیصد خواتین کو متاثر کرتا ہے لیکن پاکستان میں 50 سے 60 فیصد خواتین اس سے متاثر ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر سمیرا ناز کے مطابق پولی سسٹک اووری سنڈروم بیماری نہیں ہے بلکہ ایک کنڈیشن ہے جس کے باعث متاثری خاتون کے جسم میں ہارمون سے متعلق مختلف مسائل جنم لیتے ہیں۔
ڈاکٹر سمیرا ناز کہتی ہیں کہ ’پولی سسٹک اووری سنڈروم سے متاثرہ خواتین میں ماہواری بےقاعدہ ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ان کے چہرے پر کیل، مہاسے بن جاتے ہیں اور سر کے بال کمزور ہو کر گرنے کے علاوہ چہرے یا جسم پر بال نکل آتے ہیں۔‘
ڈاکٹر سمیرا ناز پولی سسٹک اووری سنڈروم کے باعث اووری (بیضہ دانی) میں رسولی کے ساتھ ماہواری کا سبب بننے والے ہارمون متاثر ہوتے ہیں جو فاسد ماہواری کا سبب بنتے ہیں اس کے علاوہ پی سی او ایس کے باعث خواتین میں بانجھ پن بھی عام بات ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’پی سی او ایس کی وجہ سے دل کی بیماریاں، ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اور اس کے علاوہ نفسیاتی مسائل، ڈپریشن، بےچینی اور جنسی طور پر غیر فعال ہونا بھی اس کے نتائج میں شامل ہے۔‘
ڈاکٹر سمیرا ناز نے مزید بتایا کہ پولی سسٹک اووری سنڈروم ایک ہارمونل عارضہ ہے جو تولیدی عمر کی خواتین کو متاثر کرتا ہے اور اس کے باعث سامنے آنے والی مختلف علامات کے بعد بروقت علاج، صحت بخش خوراک اور طرز زندگی میں تبدیلی کر کے مسائل سے بچنا ممکن ہے۔
ڈاکٹر سمیرا ناز کے مطابق: ’روزمرہ کی خوراک میں ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس والی اشیا بشمول چینی، سافٹ ڈرنکس، جوس، میدے سے بنی اشیا، پزا، برگر اور ڈبہ بند خوراک سے مکمل پرہیز کرنا ہو گا۔ ایسی خوراک لی جائے جو آسانی سے ہضم ہو جائے۔ مثال کے طور پر مرغی، مچھلی، دودھ، انڈے پنیر اور دالیں وغیرہ۔
ڈاکٹر سمیرا ناز نے مزید بتایا کہ صحت مند خوراک کے ساتھ روزانہ 30 سے 40 منٹ تک کی ورزش انتہائی ضروری ہے۔ پیدل چلا جائے یا سائیکل چلائی جائے اور تیراکی کی جائے۔ ایسی ورزش کی جائے جس سے سے دل کی دھڑکن بڑھ جائے اور ایسی ورزش ہفتے میں کم از کم پانچ دن کرنا ضروری ہے۔