پاکستان کے دفتر خارجہ نے پیر کو کہا ہے کہ اردن کے تعاون سے سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد خان کی اسرائیل سے واپسی کی کوشش جاری ہیں یہ عمل آئندہ چند روز میں مکمل ہو جائے گا۔
تقریباً 45 کشتیوں پر مشتمل بحری قافلہ گلوبل صمود فلوٹیلا، جس پر سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد بھی سوار تھے، اگست میں سپین سے روانہ ہوا تھا تاکہ فلسطینی علاقے کی مسلسل اسرائیلی ناکہ بندی توڑی جا سکے، جہاں اقوام متحدہ کے مطابق قحط جیسی صورت حال ہے۔
تاہم اسرائیلی فورسز نے یکم اکتوبر کو غزہ کے پانیوں کے قریب فلوٹیلا میں شامل کشتیوں کو روک کر ان پر سوار کارکنوں کو حراست میں لے لیا تھا، جن میں سابق پاکستانی سینیٹر بھی شامل تھے۔
پاکستانی حکام نے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باعث سینیٹر مشتاق احمد کی واپسی کے لیے ایک با اثر یورپی ملک سے مدد حاصل کی گئی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ وزارتِ خارجہ عمان میں سفارت خانہ کے ذریعے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی محفوظ واپسی کے لیے شب و روز کوشاں ہے۔ ’اردن کی حکومت کے قیمتی تعاون کی بدولت ہمیں امید ہے کہ یہ عمل آئندہ چند روز میں کامیابی سے مکمل ہو جائے گا۔
’ہم برادر ملک اردن کی حکومت کے شاندار تعاون اور فراخدلانہ مدد کے لیے نہایت شکر گزار ہیں۔‘
اس سے قبل اتوار کو پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ مشتاق احمد ’محفوظ اور صحت مند‘ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ’پاکستان اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ سرگرم انداز میں رابطے میں ہے تاکہ ان شہریوں کی حفاظت اور فوری واپسی کو یقینی بنایا جا سکے جو اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں غیر قانونی طور پر حراست میں لیے گئے تھے۔‘
اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتیوں سے حراست میں لیے گئے بڑی تعداد میں کارکنوں کو ہفتے کو ملک بدر کیا اور انہیں ترکی کے شہر استنبول پہنچایا گیا، جہاں ان کا ترتپاک استقبال کیا گیا۔
استنبول میں کم از کم دو کارکنوں نے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے سویڈن سے تعلق رکھنے والی گریٹا تھنبرگ، جو گلوبل صمود فلوٹیلا کی روح رواں تھیں، کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں نے جانوروں جیسا سلوک کیا۔