پاکستان ممکنہ طور پر اس سال کئی دہائیوں کی شدید ترین سردی کا سامنا کرے گا، جس سے حالیہ مون سون سیلاب سے متاثرہ لاکھوں افراد کی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کے تحت کام کرنے والے انٹرسیکٹر کوآرڈی نیشن گروپ (ISCG) کی تازہ رپورٹ کے مطابق لا نینیا موسمی پیٹرن کے باعث درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ گر سکتا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقوں میں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 کے طویل اور شدید مون سون سیزن کے نتیجے میں پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے وسیع علاقے زیرِ آب آ گئے۔ اب جب کہ بیشتر متاثرین اپنے علاقوں کو واپس جا رہے ہیں، دو لاکھ 29 ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوئے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے، اور کئی خاندانوں کے پاس سر چھپانے کو مناسب جگہ نہیں۔
پانی کے بیشتر پمپ خراب ہو چکے ہیں یا آلودہ پانی فراہم کر رہے ہیں، جب کہ سکول اور صحت کے مراکز مٹی میں دبے یا سامان سے محروم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خوراک اور جانوروں کا چارہ بہہ جانے سے غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہوا ہے، اور دیہی آبادیوں کی بڑی تعداد امدادی راشن پر انحصار کر رہی ہے۔
ایف اے او کی تحقیق کے مطابق، سیلاب نے پنجاب کے تقریباً 12 لاکھ ہیکٹر رقبے کو متاثر کیا، جہاں چاول، کپاس اور گنے کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ اس تباہی نے رَبیع فصلوں کی کاشت کے موسم کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے، جس سے مستقبل میں خوراک کی قلت کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔
رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ کھڑا پانی ہیضہ، ٹائیفائیڈ، ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریوں کو جنم دے رہا ہے، جب کہ متاثرہ علاقوں میں صفائی اور پینے کے صاف پانی کی سہولت نہ ہونے کے باعث بچے اور حاملہ خواتین سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔
حکام نے موبائل ہیلتھ کلینک اور کشتیوں پر چلنے والی طبی ٹیمیں روانہ کی ہیں، مگر خراب سڑکوں اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کے باعث رسائی محدود ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادارے نے خبردار کیا ہے کہ حکومت اور امدادی تنظیموں کی گرتی ہوئی صلاحیت کے باعث بحالی کے کام میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ ابتدائی ذخائر اور ہنگامی فنڈز تقریباً ختم ہو چکے ہیں، اور اب امدادی ادارے اضافی وسائل کے متلاشی ہیں تاکہ انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کو ابتدائی بحالی کے مرحلے تک بڑھایا جا سکے۔
لا نینیا کیا ہے؟
لا نینا ایک قدرتی موسمی عمل ہے جو ہر چند سال بعد ظاہر ہوتا ہے۔ اس میں بحرالکاہل کے خطِ استوا کے قریب سمندری پانی معمول سے زیادہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔
یہ ٹھنڈک سمندری اور فضائی دباؤ میں تبدیلی پیدا کرتی ہے، جس سے دنیا بھر میں ہواؤں اور بارشوں کے نظام پر اثر پڑتا ہے، خاص طور پر ایشیا، افریقہ اور امریکہ کے خطوں میں۔ اس سے سردی بڑھ جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لا نینیا کی وجہ سے شمال سے زیادہ ٹھنڈی ہوائیں جنوبی اور وسطی ایشیا کا رخ کرتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ لا نینیا کے سالوں میں اکثر سردیاں زیادہ لمبی اور سخت ہوتی ہیں، اور بعض علاقوں میں بارش اور برف باری بھی معمول سے زیادہ ہو جاتی ہے۔