انڈین شہر ممبئی میں جمعرات کو ایک خودساختہ ایکٹنگ کوچ کو پولیس نے گولی مار کر موت کے کھاٹ اتار دیا، جس نے ایک اداکاری کے سٹوڈیو میں 17 بچوں اور دو بالغ افراد کو یرغمال بنا رکھا تھا۔
پولیس کے مطابق یرغمال بنانے کا یہ تین گھنٹے طویل ڈرامہ اس وقت ختم ہوا جب پولیس اہلکار باتھ روم کی کھڑکی سے اندر داخل ہوئے اور حملہ آور روہت آریہ کو گولی ماری، جو شام پانچ بجے کے قریب ہسپتال میں دم توڑ گیا۔
پولیس نے بتایا کہ 10 سے 15 سال کی عمر کے بچے کسی ویب سیریز کے آڈیشن کے لیے ممبئی کے علاقے پَوائی میں واقع آر اے سٹوڈیو پہنچے تھے مگر یہ دراصل روہت آریہ کا بچھایا ہوا جال تھا۔
روہت نے پولیس کو بتایا کہ اس نے بچوں کو ’اخلاقی اور اصولی سوالات‘ پوچھنے کے لیے یرغمال بنایا ہے۔
ایک افسر کے مطابق پولیس نے روہت سے مذاکرات کی کوشش کی، مگر وہ ضد پر قائم رہا، جس کے بعد اہلکاروں کو سٹوڈیو کی زیر تعمیر عمارت پر دھاوا بولنا پڑا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں سٹوڈیو سے ایک ایئر گن اور ایک نامعلوم کیمیائی مادہ ملا۔
تصادم کے دوران روہت آریہ نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا، جس میں اس نے کہا کہ اس کے ’سادہ مطالبات‘ ہیں اور وہ کچھ مخصوص افراد سے بات کرنا چاہتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پولیس نے کوئی غلط قدم اٹھایا تو وہ اس جگہ کو آگ لگا دے گا۔
ویڈیو میں آریہ کا کہنا تھا: ’میں دہشت گرد نہیں ہوں، نہ ہی مجھے پیسے چاہییں۔ میں صرف بات چیت کرنا چاہتا ہوں، اسی لیے میں نے ان بچوں کو یرغمال بنایا ہے۔‘
پولیس کے ڈپٹی کمشنر دتہ نالواڑے نے کارروائی کو ’مشکل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کی جان بچانا سب سے بڑی ترجیح تھی۔
جوائنٹ پولیس کمشنر ستیہ نارائن چوہدری کے مطابق تمام بچے محفوظ ہیں اور انہیں والدین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق روہت آریہ کا تعلق پونے سے تھا اور وہ گذشتہ کچھ عرصے سے مہاراشٹر حکومت سے اپنے بقایا جات کی ادائیگی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے حکومت کے ’میرا سکول، خوبصورت سکول‘ منصوبے پر کام کیا مگر انہیں ادائیگی نہیں کی گئی۔
مقامی میڈیا نے روہت آریہ کو ’خودساختہ ایکٹنگ کوچ اور موٹیویشنل سپیکر‘ قرار دیا ہے۔
وہ گذشتہ ایک سال کے دوران پونے، ممبئی اور ناگپور میں کئی احتجاجی مظاہرے کر چکا تھا مگر اسے صرف یقین دہانیاں ہی کروائی گئیں۔
مہاراشٹر کے محکمہ تعلیم نے روہت آریہ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے جمع کروایا گیا بجٹ ’غیر واضح اور غیر دستاویزی‘ تھا۔
محکمے کے مطابق آریہ کی کمپنی کو 2022 میں سکولوں میں صفائی مہم کے پہلے مرحلے کے لیے نو لاکھ 90 ہزار روپے ادا کیے گئے تھے۔
دوسرے مرحلے کے لیے 24-2023 میں دو کروڑ روپے منظور ہوئے لیکن روہت آریہ کی تجویز مطلوبہ معیار پر پوری نہ اترنے کی وجہ سے منصوبہ شروع نہ کیا جا سکا۔
محکمے کا کہنا ہے کہ 25-2024 میں روہت آریہ نے دوبارہ دو کروڑ 41 لاکھ روپے مانگے، مگر منظوری سے پہلے ہی اس نے سکولوں سے رجسٹریشن فیس وصول کرنا شروع کر دی، جو غیر قانونی تھی۔
ریاست کے سابق وزیر تعلیم دیپک کیسارکر نے جمعرات کو بتایا کہ 2022 سے 2024 کے دوران اپنی وزارت کے زمانے میں انہوں نے روہت آریہ کو صفائی آگاہی پروگرام ’سُوَچھتا مانیٹر‘ کے پائلٹ منصوبے کی ذمہ داری دی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب روہت آریہ نے شکایت کی کہ محکمہ تعلیم نے رقم جاری نہیں کی، تو انہوں نے ذاتی طور پر انہیں کچھ رقم دی تھی۔
© The Independent