سابق امریکی نائب صدر ڈِک چینی پیر کو 84 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں نائن الیون کے بعد افغانستان اور عراق کی جنگوں کے پس منظر میں امریکی تاریخ کے بااختیار ترین نائب صدور میں شمار کیے جاتے تھے۔
اہلِ خانہ کے مطابق ان کی موت نمونیا اور دل کی بیماری کی پیچیدگیوں کے باعث ہوئی۔ چینی نے نائب صدر کی حیثیت سے 2001 سے 2009 تک دو مدتیں پوری کیں اور روایتی طور پر علامتی سمجھے جانے والے اس منصب کو غیرمعمولی اثر و رسوخ دے کر وائٹ ہاؤس میں پالیسی سازی پر گہرا اثر ڈال رکھا تھا۔
چینی کو طاقتور ایگزیکٹو اختیار کے حامی کے طور پر جانا جاتا تھا، ان کے نزدیک جنگی حالات میں صدر کو کانگریس اور عدالتوں کی پابندیوں سے بڑی حد تک آزاد ہو کر فیصلے کرنے چاہییں۔ اسی سوچ کے زیرِ اثر امریکہ افغانستان اور بعدازاں عراق میں طویل اور مہنگی جنگوں میں الجھا، جب کہ حوالگیِ مشتبہ افراد (رینڈیشن)، تشدد پر مبنی تفتیش اور گوانتانامو بے جیسے اقدامات نے شہری آزادیوں اور انسانی حقوق پر شدید تنازع کھڑا کیا۔
بعد ازاں چینی نے 2015 کے ایک انٹرویو میں عراق پر 2003 کی یلغار پر کسی پچھتاوے سے انکار کیا اور نام نہاد ’ان ہانسڈ اِنٹرروگیشن‘ پروگرام کو اسامہ بن لادن کی گرفتاری تک پہنچنے میں مددگار قرار دیا۔
سیاسی کیریئر کے آغاز میں وہ وائیومنگ سے رکنِ کانگریس رہے اور 1989 میں صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے دور میں وزیرِ دفاع بنے، جہاں انہوں نے خلیجی جنگ 1990–91 میں عراقی افواج کو کویت سے نکالنے والی امریکی اتحادی کارروائی کی نگرانی کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نائب صدر بنتے ہی انہوں نے نو قدامت پسند (نیو کنزرویٹو) خارجہ پالیسی کو وائٹ ہاؤس کے قلب تک پہنچایا اور نائن الیون کے بعد عراق پر چڑھائی کی مہم میں کلیدی کردار ادا کیا۔
صدام حسین کے مبینہ تباہ کن ہتھیاروں سے متعلق ان کے بیانات بعد میں غلط ثابت ہوئے۔ نجی مزاج رکھنے کے باوجود وہ اکثر سرخیوں میں رہے: سینیٹ کے فلور پر ایک ڈیموکریٹ سینیٹر کو گالی دینے کا واقعہ ہو یا شکار کے دوران دوست ہیری وِٹنگٹن کو غلطی سے گولی لگ جانا، ان کا نام خبروں میں رہا۔ ان کی زندگی مسلسل طبی مسائل سے بھی جڑی رہی: 1978 سے 2010 تک پانچ دل کے دورے پڑے، بائی پاس سرجری ہوئی اور 2001 میں پیس میکر لگایا گیا جسے بعد میں تبدیل کیا گیا۔
اپنے آخری برسوں میں چینی نے ایک غیر متوقع سیاسی موڑ بھی لیا۔ وہ 2024 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے خلاف کھل کر بولے اور ان کی بیٹی، سابق رکنِ کانگریس لِز چینی کے بقول انہوں نے ٹرمپ کی مخالف صدارتی امیدوار کمالا ہیرس کو ووٹ دیا۔ سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے منگل کو اپنے تعزیتی بیان میں چینی کو ’اپنی نسل کے بہترین سرکاری خادموں میں سے ایک‘ اور ’وہ شخص جس کی مجھے وائٹ ہاؤس میں ضرورت تھی‘ قرار دیا۔