پاکستان میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو، جس میں افغان پناہ گزینوں کو ’کچرا اٹھانے والے‘ کہا گیا، کی وجہ سے اس نجی ٹی وی چینل کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
اس چینل کے ڈرامے ’جرنلسٹ‘ میں ایک میزبان پہلے افغان پناہ گزینوں کو پاکستان میں لاقانونیت پھیلانے کا الزام لگا کر آخر میں پوچھتا ہے کہ اگر تمام افغان پناہ گزین وطن واپس لوٹ گئے تو پاکستان میں ’کچرا کون اٹھائے گا؟‘ اس بات پر سوشل میڈیا صارفین کافی برہم ہیں۔
یہ ویڈیو، جو صحافی عبداللہ مومند نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کی، اب تک 2 لاکھ 45 ہزار سے زائد بار دیکھی جا چکی ہے اور 210 سے زیادہ کمنٹس میں سے اکثریت نے اسے ’نسل پرستی کی علامت‘ اور ’انسانی حقوق کی پامالی‘ قرار دیا ہے۔
عبداللہ مومند نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’آج نیوز کبھی کبھی ایک باوقار ادارہ تھا، لیکن اب کچرے میں بدل چکا ہے۔‘
ان کی پوسٹ نے افغان کمیونٹی اور انسانی حقوق کے حامیوں کو جھنجھوڑ دیا، جہاں صارفین کمنٹس میں اسے ’حکومت کی پناہ گزینوں کے خلاف پالیسی کی توسیع‘ قرار دیا۔
ماہر تجزیہ کار ہارون خانزئی نے تو اسے ’خالص، بغیر فلٹر نفرت‘ کہا، جو ’انٹرٹینمنٹ کے بہانے افغان قوم کو کچرا قرار دے رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’یہ مزاح نہیں، یہ نفرت انگیزی ہے جو بنگالیوں کو ’کالا مہاجر‘، بلوچوں کو ’غدار‘ اور پختونوں کو ’دہشت گرد‘ کہتی ہے۔ آج انٹرٹینمنٹ کو شرم سے سر جھکا لینا چاہیے۔‘
خانزئی کی اس پوسٹ پر 25 لائکس اور 4 ری پوسٹس ہوئیں۔
سوشل میڈیا صارفین آج نیوز کے سی ای او شہاب زبیری پر بھی تنقید کی۔ ٹی وی چینل نے اب تک اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
افغان نژاد صحافی سمیع یوسفزئی نے اسے یہ ’مایوسی کی علامت‘ قرار دیا۔
جبکہ طارق خان نامی صارف نے براہ راست کہا: ’یہ انتہائی شرمناک ہے۔ نسلی تعصب اور توہین آمیز رویہ کسی صورت قابلِ قبول نہیں ہے۔‘
تنقید کرنے والوں میں شامل گرو نے لکھا: ’بے شرم لوگ۔۔۔ بہت گھٹیا پروگرام۔‘
جبکہ شوکت علی نے طنزاً کہا: ’کچرا اٹھانا محنت کا کام ہے...۔‘
اس پوسٹ پر 211 ریپلائز میں سے اکثریت تنقیدی ہے تاہم کچھ کمنٹس میں افغان پناہ گزینوں کی خدمات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
ایک صارف نے لکھا: ’کچرا اٹھانا کوئی بری بات نہیں ہے۔۔البتہ کچرا پھیلانا بری بات ہے۔‘
جبکہ ایک اور صارف نے اپنے کمنٹ میں چینل کی انتظامیہ کو شرم دلاتے ہوئے کچرا چننے والوں کو ’ حرام خور گدھوں سے لاکھ درجہ بہتر‘ قرار دیا۔