پاکستان کی تاجکستان میں افغان سرحد کے قریب چینی شہریوں کے قتل کی مذمت

پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: ’اس واقعے میں مسلح ڈرونز کے استعمال، افغانستان سے جنم لینے والے خطرے کی سنگینی اور اس میں ملوث عناصر کی دیدہ دلیری کو اجاگر کرتا ہے۔‘

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی عمارت کی تصویر (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان نے تاجکستان میں افغان سرحد کے قریب چین کے شہریوں کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے چینی اور تاجک حکومتوں اور عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا: ’پاکستان چینی باشندوں پر ہونے والے اس بزدلانہ حملے کی واشگاف الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ اس واقعے میں مسلح ڈرونز کے استعمال، افغانستان سے جنم لینے والے خطرے کی سنگینی اور اس میں ملوث عناصر کی دیدہ دلیری کو اجاگر کرتا ہے۔‘

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تاجک حکام نے جمعرات کو بتایا کہ تاجکستان میں افغانستان سے سرحد کے قریب کیے گئے ایک حملے میں تین چینی کارکن جان سے گئے۔

تاجکستان کے افغانستان میں طالبان کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں اور حالیہ مہینوں میں متعدد بار سرحدی جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

تاجک وزارت خارجہ نے بتایا کہ ملک کے جنوب میں ایک چینی کمپنی کے کارکنوں پر ڈرون اور آتشیں اسلحے سے حملہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’آتشیں اسلحے اور دستی بموں سے لیس ڈرون کے ذریعے کیے گئے اس حملے میں چینی شہریت کے حامل تین ملازمین جان سے گئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی دفتری خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ایسے پڑوسی کے طور پر جو افغان سرزمین سے کیے گئے دہشت گرد حملوں کا بارہا شکار ہوا، پاکستان کے عوام چینی دوستوں اور تاجک شراکت داروں کے غم اور تکلیف کو پوری طرح سمجھتے ہیں اور اس میں برابر کے شریک ہیں۔‘

دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے تسلسل کے ساتھ اس بات پر زور دیا ہے کہ افغان سرزمین کو پڑوسی ممالک یا کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ 

دفتر خارجہ نے کہا: ’دہشت گرد عناصر کی جانب سے افغان سرزمین کا بار بار استعمال اور افغان طالبان حکومت کی سرپرستی میں ان کی مسلسل موجودگی، پورے خطے اور وسیع تر عالمی برادری کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔‘

پاکستان اور افغانستان کے مابین رواں ماہ اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں کے بعد سے تناؤ کی کیفیت ہے۔ 

پاکستان کا اصرار ہے کہ افغانستان میں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسند سرحد پار حملے کرتے ہیں اور انہیں انڈین سرپرستی حاصل ہے، لیکن کابل اور نئی دہلی اس کی تردید کرتے ہیں۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا: ’افغان سرزمین سے سرگرم عمل دہشت گرد گروہوں سے منسلک افراد، معاونین، سہولت کاروں اور مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق کارروائی ہی اس بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کا واحد راستہ ہے۔

’پاکستان چین، تاجکستان اور دیگر علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہمارے مشترکہ خطے میں امن، استحکام اور سلامتی کے فروغ کے لیے قریبی تعاون جاری رکھے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان