افغان شہری کی فائرنگ سے زخمی نیشنل گارڈ چل بسیں: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ 20 سالہ سپیشلسٹ سارہ بیکسٹروم کی موت واقع ہو گئی ہے جب کہ 24 سالہ سٹاف سارجنٹ اینڈریو وولف ’زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔‘

امریکی نیشنل گارڈ کی جانب سے جاری کی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں 26 نومبر 2025 کو وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ میں جان سے جانے والی امریکی نیشنل گارڈز کی اہلکار سارہ بیکسٹروم کو دیکھا جا سکتا ہے (روئٹرز)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے قریب افغان شہری کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے ویسٹ ورجینیا کے نیشنل گارڈز کے دو اہلکاروں میں سے ایک چل بسی ہیں۔

انہوں نے ملزم کو، جو اپنے آبائی ملک میں سی آئی اے کے ساتھ کام کر چکے ہیں، ’وحشی درندہ‘ قرار دیا۔

امریکی فوجیوں کو تھینکس گیونگ کال کے دوران ٹرمپ نے اعلان کیا کہ انہیں ابھی ابھی معلوم ہوا ہے کہ 20 سالہ سپیشلسٹ سارہ بیکسٹروم کی موت واقع ہو گئی ہے جب کہ 24 سالہ سٹاف سارجنٹ اینڈریو وولف ’زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔‘

ٹرمپ نے کہا کہ ’وہ ابھی ابھی چل بسی ہیں۔ وہ اب ہمارے درمیان نہیں رہیں۔ وہ اس وقت اوپر سے ہمیں دیکھ رہی ہیں۔ ان کے والدین ان کے پاس ہیں۔‘

صدر نے بیکسٹروم کو ’ناقابل یقین شخصیت اور ہر لحاظ سے شاندار‘ قرار دیا۔ وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ انہوں نے ان کلمات کے بعد ان کے والدین سے بات کی۔

ٹرمپ نے اس موقعے پر فائرنگ کے واقعے کو ’دہشت گرد حملہ‘ قرار دیا اور بائیڈن انتظامیہ کو ان افغانوں کے امریکہ میں داخلے کو ممکن بنانے پر تنقید کا نشانہ بنایا، جنہوں نے افغان جنگ کے دوران امریکی افواج کے ساتھ کام کیا تھا۔ صدر نے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کر رکھا ہے، جس کا مقصد جزوی طور پر ان کی انتظامیہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر ملک بدری کی کوششوں میں مدد کرنا ہے۔

ٹرمپ نے اپنی گفتگو کے دوران 2021 میں کابل سے افراتفری کے عالم میں انخلا کے وقت ایک فوجی طیارے کے فرش پر بیٹھے افغان باشندوں کی تصویر کا پرنٹ آؤٹ لہرایا۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ جنگ اور افغانستان چھوڑنے کے بعد حملہ آور ذہنی طور پر غیر مستحکم تھا۔

صدر نے کہا: ’وہ پاگل ہو گیا تھا۔ میرا مطلب ہے، وہ دیوانہ ہو گیا تھا۔ ان لوگوں کے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حملہ آور نے افغانستان میں امریکی افواج کے ساتھ کام کیا تھا۔ 29 سالہ رحمان اللہ لکنوال کو فائرنگ کا ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

صورت حال کی حساسیت کے پیش نظر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے دو ذرائع اور دو دہائیوں پر محیط جنگ کے دوران امریکہ کی مدد کرنے والے افغانوں کی آباد کاری میں مدد کرنے والے گروپ ’افغان ایویک‘ کے مطابق، افغانستان سے ترک وطن کرنے سے قبل ملزم نے سی آئی اے کے حمایت یافتہ افغان فوج کے ایک خصوصی یونٹ میں کام کیا۔

ٹرمپ نے پناہ کے اس عمل کے غیر مؤثر ہونے اور لوگوں کی مناسب جانچ پڑتال کو یقینی بنانے میں ناکام رہنے کا ذمہ دار ٹھہرایا، جس کے تحت امریکی افواج کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہری طیارے کے ذریعے امریکہ پہنچے تھے۔

ٹرمپ نے کہا: ’اس بات کو یقینی بنانے سے بڑی ہماری کوئی قومی سکیورٹی ترجیح نہیں ہے کہ ہمارے ملک میں داخل ہونے اور رہنے والے لوگوں پر ہمارا مکمل کنٹرول ہو۔ زیادہ تر معاملات میں، ہم انہیں نہیں چاہتے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ