امریکہ نے 19 غیر یورپی ممالک کی تمام امیگریشن درخواستوں کو روک دیا

یہ پابندی ان 19 ممالک کے افراد پر لاگو ہوتی ہے جنہیں جون میں پہلے ہی جزوی سفری پابندی کا سامنا تھا، جن میں افغانستان اور صومالیہ بھی شامل ہیں۔

نو اگست 2023 کی اس تصویر میں تارکینِ وطن کے امریکی شہریت کے امتحانات سے قبل امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) کا لٹریچر الاسکا میں ایک میز پر رکھا ہوا ہے (اے ایف پی)

ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کو کہا کہ اس نے قومی سلامتی اور عوامی تحفظ سے متعلق خدشات کے باعث 19 غیر یورپی ممالک سے آنے والے تارکینِ وطن کی جانب سے جمع کروائی گئی تمام امیگریشن درخواستوں کو روک دیا ہے، جس میں گرین کارڈ اور امریکی شہریت کی کارروائی بھی شامل ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پابندی ان 19 ممالک کے افراد پر لاگو ہوتی ہے جنہیں جون میں پہلے ہی جزوی سفری پابندی کا سامنا تھا۔ اس اقدام سے امیگریشن مزید سخت ہو جائے گی، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی موقف کا بنیادی حصہ ہے۔

ان ممالک کی فہرست میں افغانستان، برما، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اريتريا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں، جن پر جون میں سب سے سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور جس میں چند استثناؤں کے ساتھ امریکہ میں داخلے پر مکمل پابندی بھی شامل تھی۔

فہرست میں شامل دیگر 19 ممالک، جنہیں جون میں جزوی پابندیوں کا سامنا تھا، میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینیزویلا شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نئی پالیسی کے تحت زیر التوا درخواستوں کو روک دیا جائے گا اور اس بات کی لازمی ہدایت دی گئی ہے کہ ان ممالک سے تعلق رکھنے والے تمام تارکینِ وطن کا ’جامع ازسرِنو جائزہ لیا جائے گا، جس میں ممکنہ انٹرویو اور ضرورت پڑنے پر دوبارہ انٹرویو بھی شامل ہو گا، تاکہ قومی سلامتی اور عوامی تحفظ سے متعلق تمام خدشات کا مکمل جائزہ لیا جا سکے۔‘

میمورنڈم میں کئی حالیہ جرائم کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ تارکینِ وطن نے کیے، جن میں گذشتہ ہفتے واشنگٹن میں امریکی نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر ہونے والا حملہ بھی شامل ہے، جس کے الزام میں ایک افغان شہری کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس حملے میں نیشنل گارڈ کی ایک اہلکار جان سے گئیں جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوا تھا۔

ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں صومالی شہریوں کے خلاف بھی سخت بیانات دیے ہیں اور انہیں ’کچرا‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم انہیں اپنے ملک میں نہیں چاہتے۔‘

جنوری میں دوبارہ منصب سنبھالنے کے بعد سے ٹرمپ نے امیگریشن قوانین کے نفاذ کو اپنی جارحانہ ترجیح بنایا ہے، وفاقی اہلکاروں کو امریکہ کے بڑے شہروں میں بھیجا ہے اور امریکہ۔میکسیکو سرحد پر پناہ کے متلاشیوں کو واپس لوٹا دیا ہے۔

 

ٹرمپ انتظامیہ اکثر ملک بدر کرنے کی کارروائیوں کو نمایاں کرتی رہی ہے، لیکن اب تک قانونی امیگریشن کی شکل بدلنے کی کوششوں پر کم زور دیا گیا تھا۔

نیشنل گارڈ اہلکاروں پر حملے کے امیگریشن کے حوالے سے سخت اقدامات اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ قانونی امیگریشن پر توجہ میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جسے ٹرمپ قومی سلامتی کے تحفظ اور سابق صدر جو بائیڈن کی پالیسیوں پر الزام تراشی کے تناظر میں پیش کرتے ہیں۔

امریکن امیگریشن لائرز ایسوسی ایشن کی سرکاری امور کی سینیئر ڈائریکٹر شرواری دلال۔دھینی نے کہا کہ ان کی تنظیم کو ان ممالک کے افراد کی جانب سے حلف برداری کے منسوخ شدہ پروگراموں، شہریت کے انٹرویوز اور سٹیٹس میں تبدیلی کے انٹرویوز کی اطلاعات ملی ہیں، جو سفری پابندی کی فہرست میں شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ