قطر کے وزیر اعظم نے ہفتے کو کہا کہ غزہ کی پٹی میں تقریباً دو ماہ پرانی جنگ بندی اس وقت تک مکمل نہیں ہو گی جب تک اسرائیلی افواج امن معاہدے کے تحت فلسطینی علاقے سے واپس نہیں چلی جاتیں۔
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی نے سالانہ سفارتی کانفرنس دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’اب ہم ایک نازک مرحلے پر ہیں… جنگ بندی اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا نہ ہو جائے اور غزہ میں استحکام واپس نہ آ جائے۔‘
قطر نے امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی کرائی جو 10 اکتوبر کو نافذ ہوئی۔
معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت، جس کا آغاز ابھی باقی ہے، اسرائیل کو غزہ میں اپنے مقامات سے پیچھے ہٹنا ہے، ایک عبوری حکام کو انتظام سنبھالنا ہے اور ایک بین الاقوامی استحکام فورس تعینات کی جانی ہے۔
عرب اور مسلم ممالک اس نئی فورس کا حصہ بننے سے ہچکچا رہے ہیں کیونکہ یہ فورس ممکن ہے فلسطینی تنظیم حماس سے لڑائی میں الجھ جائے۔
ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فورس کے بارے میں بات چیت جاری ہے مگر اس کے کمانڈ ڈھانچے اور کن ممالک کی شمولیت ہو گی، جیسے اہم سوالات اب بھی باقی ہیں۔
فیدان نے کہا کہ فورس کا پہلا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ’فلسطینیوں کو اسرائیلیوں سے الگ کیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’یہ ہمارا بنیادی ہدف ہونا چاہیے۔ پھر ہم باقی مسائل سے نمٹ سکتے ہیں۔‘
20 نکاتی منصوبے، جسے سب سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیش کیا تھا، کے مطابق حماس کو غیر مسلح ہونا ہے اور جو ارکان اپنے ہتھیار ڈال دیں گے انہیں غزہ چھوڑنے کی اجازت ہوگی۔
حماس اس تجویز کو بارہا مسترد کر چکی ہے۔
’پائیدار حل‘
ترکی نے عندیہ دیا ہے کہ وہ استحکام فورس میں حصہ لینا چاہتا ہے مگر اسرائیل اس پر ناخوش ہے کیونکہ اس کے نزدیک انقرہ حماس کے بہت قریب ہے۔
فیدان نے کہا ’میرا خیال ہے کہ اس جنگ کو ختم کرنے کا واحد قابل عمل طریقہ یہ ہے کہ امن مذاکرات میں مخلصانہ اور مضبوط انداز میں شرکت کی جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شیخ محمد نے کہا کہ قطر اور جنگ بندی کے دیگر ضامن ترکی، مصر اور امریکہ آئندہ مرحلے کے لیے راستہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ’اور یہ اگلا مرحلہ بھی ہماری نظر میں عارضی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم صرف پچھلے دو برسوں میں ہونے والے واقعات کو حل کرنے پر اکتفا کریں تو یہ ناکافی ہوگا۔
انہوں نے زور دیا کہ ’ایک ایسا دیرپا حل درکار ہے جو دونوں اقوام کے لیے انصاف فراہم کرے۔‘
قاہرہ نے ہفتے کو بتایا کہ مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے دوحہ فورم کے موقعے پر قطری وزیر اعظم سے ملاقات کی تاکہ جنگ بندی پر بات چیت کی جا سکے۔
مصری وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ’ملاقات میں غزہ کی پٹی کی زمینی صورتحال پر بات ہوئی اور دونوں رہنماؤں نے شرم الشیخ امن معاہدے پر عملدرآمد کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔‘
مصر نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کے لیے 5,000 پولیس اہلکاروں کو تربیت دے گا اور وہ ان ممالک میں شامل ہے جنہیں استحکام فورس میں فوج بھیجنے کے لیے ممکنہ امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔