غزہ معاہدہ: امریکی، اسرائیلی اور قطری حکام کی نیویارک میں ملاقات

امریکی میڈیا ادارے ایکسیئس کے مطابق وائٹ ہاؤس کے نمائندے سٹیو وٹکوف کی میزبانی میں ملاقات میں اسرائیلی اور قطری حکام نے شرکت کی۔

23 جولائی، 2025 کو وسطی غزہ کی پٹی میں واقع ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک فلسطینی شخص نقصان کا جائزہ لے رہا ہے (اے ایف پی)

وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدے دار کے مطابق اتوار کو امریکہ، اسرائیل اور قطر کے درمیان نیویارک میں سہ فریقی ملاقات ہوئی ہے۔

یہ ملاقات اسرائیل کے دوحہ میں اس حملے کے چند ماہ ہوئی جس میں فلسطینی تنظیم حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم یہ حملہ مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

وائٹ ہاؤس کے عہدے دار نے ملاقات کی تصدیق کی تاہم اس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

دو ذرائع نے امریکی میڈیا ادارے ایکسیئس کو بتایا کہ یہ ’غزہ میں جنگ ختم کرنے کے معاہدے کے بعد ممالک کے درمیان ہونے والی اعلیٰ ترین سطح کی ملاقات تھی، جس میں قطر نے اہم ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔‘

ایکسیئس نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ وائٹ ہاؤس کے نمائندے سٹیو وٹکوف نے اس ملاقات کی میزبانی کی۔

ملاقات میں اسرائیل کی نمائندگی موساد کے سربراہِ جاسوسی ڈیوڈ بارنیا نے کی، جب کہ قطر کی جانب سے ایک سینیئر اہلکار موجود تھے جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

قطر نے مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک جامع فائر بندی کرانے میں مدد دی تھی۔ یہ فائر بندی اب بھی نازک حالت میں ہے کیوں کہ اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر اس کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہتے ہیں۔

ہفتے کو قطر اور مصر، دونوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی فوج واپس بلائی جائے اور غزہ میں لڑائی ختم کرنے کے لیے طے پانے والے نازک معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس تعینات کی جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوحہ میں ایک سفارتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا کہ ’جنگ بندی اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک اسرائیلی فوج کا مکمل طور پر انخلا نہ ہو جائے اور غزہ میں دوبارہ استحکام نہ آ جائے۔‘

ایکسیئس کے مطابق اتوار کی ملاقات کا مرکزی محور زیادہ تر ’غزہ امن معاہدے پر عمل درآمد‘ تھا۔

نو ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی حملے میں حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ اور تنظیم کے دیگر رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔

اس کی بجائے حملے میں چھ لوگوں کی جان گئی اور اس پر سخت تنقید کی گئی، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرزنش بھی شامل تھی۔

ایکسیئس کے مطابق بعد میں اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس سے شیخ آل ثانی کو فون کیا تھا تاکہ ’حملے پر ٹرمپ کے اصرار پرمعذرت کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ