پولیس نے پیر کو بتایا کہ سڈنی کے مشہور بونڈائی بیچ پر یہودی مذہبی تقریب کے دوران فائرنگ کر کے 15 افراد کو قتل کرنے والے مبینہ حملہ آور باپ اور بیٹا تھے جب کہ آسٹریلین وزیر اعظم نے حملے کے بعد ملک میں اسلحہ قوانین مزید سخت کرنے کی تجویز پیش کی۔
اس واقعے کو آسٹریلیا میں تقریباً 30 برس میں ہونے والی بدترین مسلح کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق 50 سالہ حملہ آور موقع پر ہی مارا گیا جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 16 ہو گئی جبکہ ان کا 24 سالہ بیٹا شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
حکام نے اتوار کے روز ہونے والے اس حملے کو ایک اینٹی سیمیٹک (یہودی مخالف) حملہ قرار دیا ہے۔
پولیس کے مطابق حملے میں زخمی ہونے والے 40 افراد اب بھی ہسپتال میں داخل ہیں جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، جن کی حالت تشویشناک مگر مستحکم بتائی جا رہی ہے۔ جان سے جانے والے افراد کی عمریں 10 سے 87 برس کے درمیان تھیں۔
آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البنیز نے پیر کو پریس کانفرنس میں فائرنگ واقعے کے بعد قومی سطح پر اسلحہ قوانین مزید سخت کرنے کی تجویز پیش کی۔
ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو ضروری ہو، اسلحہ قوانین کو مزید سخت بنائیں گے: آسٹریلوی وزیراعظم pic.twitter.com/rZb7koePp2
— Independent Urdu (@indyurdu) December 15, 2025
البنیز نے کہا کہ وہ نئی پابندیاں تجویز کریں گے جن میں لائسنس یافتہ افراد کے لیے اسلحہ رکھنے کی تعداد محدود کرنا بھی شامل ہے۔
وزیرِاعظم نے صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہا: ’حکومت کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ اس میں اسلحہ قوانین کو مزید سخت کرنے کی ضرورت بھی شامل ہے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’لوگوں کے حالات وقت کے ساتھ بدل سکتے ہیں، اور بعض افراد وقت کے ساتھ انتہا پسندی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ اس لیے اسلحہ لائسنس ہمیشہ کے لیے نہیں ہونے چاہئیں۔‘
Yesterday was a dark day in our nation's history.
But we are stronger than the cowards who did this.
We refuse to let them divide us.
Australia will never submit to division, violence or hatred - and we will come through this together. pic.twitter.com/77YOEee4IN
— Anthony Albanese (@AlboMP) December 14, 2025
عینی شاہدین کے مطابق شدید گرمی کی شام کے وقت، جب بونڈائی بیچ لوگوں سے بھرا ہوا تھا، یہ حملہ تقریباً 10 منٹ تک جاری رہا، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ساحل، سڑکوں اور قریبی گلیوں میں جان بچانے کے لیے بھاگ نکلے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ساحل کے قریب ایک چھوٹے پارک میں منعقدہ یہودی تہوار ہنوکا کی تقریب میں تقریباً ایک ہزار افراد شریک تھے۔
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں اتوار کو بونڈائی بیچ پر ہونے والے فائرنگ کے واقعے کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟
مزید تفصیلات: https://t.co/YL1r8ZRUDM pic.twitter.com/xwehdrT69C
— Independent Urdu (@indyurdu) December 14, 2025
حملے کے دوران ایک مسلم شہری کی جانب سے مسلح شخص کو قابو کر کے اسلحہ چھیننے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی جسے جانیں بچانے والا ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چینل سیون کے مطابق اس شخص کی شناخت 43 سالہ احمد الاحمد کے طور پر ہوئی ہے جو پیشے کے اعتبار سے فروٹ شاپ کے مالک ہیں۔ ان کے ایک رشتہ دار کے مطابق احمد کو دو گولیاں لگیں اور ان کی سرجری کی گئی ہے۔
ان کے لیے قائم کیے گئے فنڈ ریزنگ پیج پر پیر کی صبح تک دو لاکھ آسٹریلوی ڈالر (تقریباً ایک لاکھ 33 ہزار امریکی ڈالر) سے زائد رقم جمع ہو چکی تھی۔
پولیس نے حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی باضابطہ تصدیق نہیں کی تاہم جائے وقوعہ کی ویڈیوز میں حملہ آوروں کو بظاہر بولٹ ایکشن رائفل اور شاٹ گن سے فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البنیز نے پیر کی صبح بونڈائی بیچ کا دورہ کیا اور جائے وقوعہ پر پھول رکھے۔
وزیراعظم نے اس حملے کو ’قوم کے لیے ایک تاریک لمحہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ’خالص برائی، یہود دشمنی اور دہشت گردی‘ کا عمل تھا۔
انہوں نے کہا: ’یہودی برادری آج دکھ میں ہے۔ آج تمام آسٹریلوی ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم یہود دشمنی کو جڑ سے ختم کریں گے۔‘
البنیز نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کرسمس استقبالیے کے دوران بونڈائی بیچ حملے کو ایک واضح یہود دشمن حملہ قرار دیتے ہوئے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا۔