ایران کےثقافتی مقامات کو نشانہ بنانا امریکی فوج کے لیے جائز: ٹرمپ

امریکی صدر نے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا: ’انہیں ہمارے لوگوں کو اذیت پہنچانے اور اپاہج کرنے کی اجازت ہے اور ہمیں ان کے ثقافتی مقامات کو چھونے کی بھی اجازت نہیں؟ اب ایسا نہیں چلے گا۔‘

ٹرمپ نے ہفتے کو اپنی ٹویٹ میں ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔(فائل تصویر: اے ایف پی)

ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی بحرانی صورت حال کے دوران امریکی صدر نے ایک بار پھر ایران کی ثقافتی اہمیت کے حامل مقامات کو نشانہ بنانے کے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنا امریکی فوج کے لیے ایک جائز عمل ہو گا۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ کی اپنی انتظامیہ میں اس بیان کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں، جن کا ماننا ہے کہ کسی ملک کی ثقافتی اہمیت کے مقامات کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرم ہو گا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق صدر ٹرمپ نے عراق کو بھی دھمکی دی ہے کہ اگر بغداد نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے تناظر میں اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کو نکل جانے کا حکم دیا تو واشنگٹن اس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کر دے گا۔

ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی بغداد ہوائی اڈے پر امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے اور خطے پر جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

ایران نے جوابی کارروائی کے عزم کا اظہار کیا ہے جبکہ عراق کی پارلیمنٹ نے اتوار کو  ملک میں مقیم امریکی فوجیوں کو بے دخل کرنے کے حق میں قرار داد منظور کی تھی۔

ٹرمپ نے ہفتے کو اپنی ٹویٹ میں ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔ اتوار کے روز فلوریڈا میں چھٹیاں گزارنے کے بعد واشنگٹن واپس پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے اپنے اس بیان کا دفاع کیا۔

ٹرمپ نے کہا: ’انہیں (ایران کو) ہمارے لوگوں کو مارنے کی اجازت ہے۔ انہیں ہمارے لوگوں کو اذیت پہنچانے اور اپاہج کرنے کی اجازت ہے۔ انہیں سڑک کے کنارے بم نصب کرنے اور ہمارے لوگوں کو ان بم دھماکوں میں اڑانے کی اجازت ہے۔ اور ہمیں ان کے ثقافتی مقامات کو چھونے کی بھی اجازت نہیں ہے؟ اب ایسا نہیں چلے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سلیمانی کی ہلاکت سے عراق سمیت مشرق وسطیٰ میں غم و غصے کی لہر ڈور گئی ہے جہاں امریکی حملے کے 17 سال بعد بھی پانچ ہزار سے زیادہ امریکی فوجی موجود ہیں۔ عراق کی پارلیمنٹ نے اتوار کو ایک قرار داد کے حق میں ووٹ دیا جس میں امریکی افواج کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کئی سالوں سے عراق میں فوجی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور ہم معاوضہ لیے بغیر عراق نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے عراق کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی فوجیوں کو ملک بدر کیا گیا تو وہ بغداد پر معاشی پابندیاں لگا کر ان کو اس کی سزا دیں گے۔

’ہم ان پر پابندیاں عائد کریں گے۔ یہ اتنی سخت سزا ہو گئی جس کا انہوں نے پہلے کبھی سامنا نہیں کیا ہو گا۔ یہ پابندیاں ایران پر عائد پابندیوں سے بھی سخت ہوں گی۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم اس وقت تک عراق سے نہیں جا رہے جب تک کہ وہ ہمیں اس کا معاوضہ نہیں دیتے۔‘

اتوار کو ہی امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اگر ایران نے جوابی کارروائی کی تو امریکی فوج مزید ایرانی رہنماؤں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ پومپیو کا بیان اس وقت سامنے آیا جب بغداد میں امریکہ نے عراقی افواج کی تربیت معطل کردی۔ 

تہران میں ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اب امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے 2015 کے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ اب یورینیم کی افزودگی کی کسی حدود کی پاسداری نہیں کرے گا۔

ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی تاہم تہران باقی عالمی طاقتوں کے ساتھ اس معاہدے پر قائم تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کو ترک کرنے کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم اس اقدام سے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے لیے جوہری مواد کی تیاری میں تیزی لانے کا امکان ہے۔

کینیا میں ’الشباب‘ کا امریکی فوجی اڈے پر حملہ

دوسری جانبب کینیا میں عسکریت پسند تنظیم ’الشباب‘ نے ایک امریکی فوجی اڈے پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں امریکی فوج کا ایک اہلکار اور دو کانٹریکٹرز ہلاک ہوگئے۔

ساحلی علاقے لامو پر واقع بسمبا کیمپ نامی فوجی اڈے پر حملہ اتوار کی صبح کیا گیا۔

امریکی فوج کے بیان کے مطابق: ’حملے میں امریکی محکمہ دفاع کے دو اہلکار زخمی بھی ہوئے، تاہم زخمیوں کو بیس سے نکال لیا گیا اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا