کرونا وائرس کی ایک اور علامت، سونگھنے کی حس متاثر

ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کے بہت سے مریضوں میں باقی علامات نہیں ہوتیں، البتہ سونگھنے یا چکھنے کی حس متاثر ہوتی ہے، اور یہ لوگ زیادہ آسانی سے بیماری پھیلا سکتے ہیں۔

’اس ہفتے میں نے نو مریض دیکھے جن کی سونگھنے کی حس ختم ہو چکی تھی، میں نے اس سے پہلے اپنی پریکٹس میں ایسی چیز کبھی نہیں دیکھی: ڈاکٹر ہاپکنز (پکسا بے)

برطانیہ کے رائل کالج آف سرجنز کی ای این ٹی (کان، ناک اور گلہ) ایسوسی ایشن نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کو وڈ 19 کی ایک اور علامت کے شواہد سامنے آئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی کوریا، چین اور اٹلی سے آنے والے شواہد کے مطابق کو وڈ 19 کے مریضوں کی خاصی تعداد میں سونگھنے اور چکھنے کی حس یا تو ختم ہوئی ہے یا کم ہو گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جرمنی میں کو وڈ 19 کے ہر تین مصدقہ مریضوں میں سے دو میں سونگھنے/ چکھنے کی حس متاثر ہوئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بات اس لیے قابلِ غور ہے کہ جن لوگوں میں یہ حس متاثر ہوئی ہے، ان کی اکثریت میں کرونا وائرس کی بیماری کی دوسری علامات موجود نہیں ہوتیں، اس لیے ایسے مریضوں کی فوری شناخت بےحد ضروری ہے کیوں کہ وہ باقی ہر لحاظ سے تندرست ہونے کی وجہ سے علاج کرواتے ہیں اور نہ ہی دوسرے لوگوں سے دور رہتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ دیگر افراد میں کرونا وائرس پھیلا سکتے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کے ماہرین نے فی الحال اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ سونگھنے/ چکھنے کی حس ختم ہونا کرونا وائرس کی علامت ہو سکتی ہے، تاہم انہوں نے ابھی تک تردید بھی نہیں کی۔

برطانیہ کی رائنولاجیکل سوسائٹی کی صدر کلیئر ہاپکنز اور ای این ٹی یوکے کی صدر نرمل کمار نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ متعدد ملکوں سے کو وڈ 19 کے مریضوں میں سونگھنے کی حس متاثر ہونے کی رپورٹیں ملی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہاپکنز نے کہا: ’اس ہفتے میں نے نو مریض دیکھے جن کی سونگھنے کی حس ختم ہو چکی تھی۔ میں نے اس سے پہلے اپنی پریکٹس میں ایسی چیز کبھی نہیں دیکھی۔ وہ سب 40 برس سے کم عمر کے تھے اور انہیں کہا گیا تھا کہ وہ خود کو الگ تھلگ نہ کریں۔‘

ڈاکٹر ہاپکنز نے مزید کہا کہ اس علامت کی وجہ سے ’ہمیں ان لوگوں کو پکڑنے میں مدد ملے گی جو خاموشی سے یہ مرض پھیلا رہے ہیں۔ جو مریض میں نے دیکھے ان میں کسی قسم کا بخار یا کھانسی نہیں تھی۔‘

امریکہ کی اکیڈمی آف آٹو لیرنجالوجی نے اتوار کے روز ایک بیان دیا ہے کہ اگر الرجی، سائنوسائٹس یا نزلے کے بغیر کسی کی سونگھنے یا چکھنے کی حس متاثر ہو گئی ہو تو اسے خود کو الگ تھلگ کرنے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔‘

کرونا وائرس کی بیماری کی عام علامات کیا ہیں؟

امریکہ کے بیماریوں کی روک تھام کے ادارے سی ڈی سی نے اپنی ویب سائٹ پر مندرجہ ذیل علامات بتائی ہیں جو وائرس لگنے کے دو سے 14 دن کے اندر اندر ظاہر ہو سکتی ہیں:

  • بخار
  • کھانسی
  • سانس لینے میں دشواری

ادارے نے کہا ہے کہ اگر آپ کو یہ علامات ہوں تو آپ گھر پر ہی رہیں اور خود کو باقی اہلِ خانہ سے آئسولیٹ (الگ تھلگ) کر لیں اور گھر سے باہر نہ نکلیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ کے پالتو جانور ہیں تو ان سے بھی الگ ہو جائیں۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

ادارے نے بتایا ہے کہ آپ کو اس صورت میں طبی امداد لینے کی ضرورت ہے اگر آپ کو:

  • سانس لینے میں مشکل پیش آ رہی ہو
  • چھاتی میں مسلسل درد یا بوجھ محسوس ہو
  • بے چینی کی حالت ہو
  • چہرہ یا ہونٹ نیلے پڑ رہے ہوں

پاکستان میں کرونا کے مریضوں کے لیے طبی امداد کا نمبر 1166 ہے۔ اگر آپ میں ان میں سے کوئی یا سب علامات ہوں تو اس نمبر پر رابطہ کریں اور ان کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔

یاد رہے کہ خود ہسپتال نہ جائیں کیوں کہ اس طرح دوسروں میں یہ مرض پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ اوپر دیے گئے نمبر پر آپ کو بتایا جائے گا کہ آپ کو کہاں جانا ہے اور کیسے جانا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت