اب گاڑی میں بیٹھے بیٹھے کرونا کا ٹیسٹ بالکل مفت کروائیں

کراچی کے ضلع جنوبی میں قائم کیے گئے پاکستان کے پہلے 'ڈرائیو تھرو کرونا ٹیسٹ سینٹر' میں روزانہ کی بنیاد پر 20 سے 25 ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

جن افراد کو اس ڈرائیو تھرو سینٹر سے اپنا ٹیسٹ کروانا ہے وہ ڈی سی ساؤتھ آفس کے ہیلپ لائن نمبر  پر کال کرکے اپائنمنٹ لے سکتے ہیں (تصویر: ڈی سی آفس)

کراچی کے علاقے کلفٹن میں پاکستان کے پہلے ’ڈرائیو تھرو کرونا ٹیسٹ سینٹر‘ کا افتتاح کردیا گیا ہے، جہاں شہری کرونا (کورونا) وائرس کا ٹیسٹ گاڑی میں بیٹھے بیٹھے کروا سکیں گے۔

یہاں پر ایک خصوصی ایکسرے مشین بھی لگائی گئی ہے جو ایک سافٹ ویئر کے ذریعے کرونا وائرس کی علامات کی موجودگی کے حوالے سے آگاہ کرتی ہے۔

گذشتہ روز صوبائی وزیر برائے بلدیات، اطلاعات و جنگلات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کلفٹن کے کوٹھاری پریڈ ایریا میں اس ڈرائیو تھرو ٹیسٹنگ سینٹر کا افتتاح کیا اور گاڑی میں بیٹھے بیٹھے اپنا ٹیسٹ بھی کروایا جس کے نتائج منفی آئے۔

اس سینٹر سے ٹیسٹ کیسے کروائیں؟

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ڈپٹی کمشنر ساؤتھ ارشاد سودھر نے بتایا کہ جن افراد کو اس ڈرائیو تھرو سینٹر سے اپنا ٹیسٹ کروانا ہے وہ ڈی سی ساؤتھ آفس کے ہیلپ لائن نمبر 99203012-021 پر کال کرکے اپائنمنٹ لے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس ہیلپ لائن پر کال کرنے کے بعد آپ سے سفری معلومات یا کرونا وائرس کی علامات کے حوالے سے پوچھا جائے گا۔ ٹیسٹ کے لیے رجسٹریشن کا وقت صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک ہے، جس کے بعد آپ دوپہر 12 سے تین بجے کے درمیان یہاں آکر بِلا معاوضہ اپنا ٹیسٹ کرواسکتے ہیں۔‘

ڈی سی ساؤتھ کے مطابق ڈرائیو تھرو ٹیسٹ سینٹر کا بنیادی مقصد ڈاکٹرز کو محفوظ رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ کرونا وائرس کے ٹیسٹ کرنا اور اس ٹیسٹ کو لوگوں کے لیے آسان سے آسان تر بنانا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ارشاد سودھر نے مزید بتایا: ’یہاں تین بوتھ بنائے گئے ہیں جن سے ایک ایک کرکے مشتبہ مریضوں کو ان کی گاڑیوں میں گزارا جاتا ہے۔ سیمپل حاصل کرلینے کے بعد ہم اسے انڈس ہسپتال بھیجتے ہیں جہاں اس کی جانچ کی جاتی ہے اور اگلے دن ٹیسٹ کے نتائج آپ کو فون کرکے بتائے جاتے ہیں۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ ’فی الحال یہ ٹیسٹنگ سینٹر صرف ضلع ساؤتھ میں موجود ہے کیوں کہ یہاں اب تک کرونا وائرس کے 57 مثبت کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔‘

یہاں پر ڈیوٹی دینے والے ڈاکڑ محمد معیز، جو انڈس ہسپتال کے گلوبل ہیلتھ ڈائیریکٹوریٹ میں پروگرام مینیجر کے فرائض بھی انجام دیتے ہیں، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ڈرائیو تھرو ٹیسٹنگ سینٹر کا آئیڈیا اسسٹنٹ کمشنر ساؤتھ رانا محمد عمر اور ان کا ہے۔

ڈاکٹر معیز نے بتایا کہ انہوں نے رانا محمد عمر کے ساتھ اس ٹیسٹ سینٹر کو بنانے کی حکمتِ عملی تیار کی جو دنیا کے دیگر ممالک میں موجود ہے لیکن پاکستان میں اپنی طرز کا پہلا ٹیسٹنگ سینٹر ہے۔

 ڈائیو تھرو میں ٹیسٹ کا طریقہ کار کیا ہے؟

 ڈاکٹر معیز نے بتایا: ’رجسٹریشن کے بعد جو افراد یہاں ٹیسٹ کروانے کے لیے آتے ہیں سب سے پہلے کاؤنٹر پر ان سے بنیادی معلومات حاصل کی جاتی ہیں، جس میں ٹریول ہسٹری، میڈیکل ہسٹری اور ظاہر ہونے والی علامات کے حوالے سے پوچھا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ مشتبہ مریض کا بخار بھی چیک کیا جاتا ہے۔‘

اگلے مرحلے کے حوالے سے بتاتے ہوئے ڈاکٹر معیز کا کہنا تھا کہ ’اس کے بعد مشتبہ مریض کو اگلے کاؤنٹر پر بھیجا جاتا ہے جہاں مزید تصدیق کی جاتی ہے، ماسک فراہم کیا جاتا ہے اور سینیٹائیزر دیا جاتا ہے۔ تیسرے کاؤنٹر پر وہ مریض جن کی ٹریول ہسٹری ہوتی ہیں اور علامات بھی ظاہر ہو رہی ہوتی ہیں، ان کا ناسوفرینجیل سواب ٹیسٹ یعنی کرونا کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔‘

خصوصی ایکسرے مشین پر کن لوگوں کا ٹیسٹ ہوتا ہے؟

جن افراد کی ٹریول ہسٹری نہیں ہوتی لیکن ان میں کرونا وائرس کی صرف کچھ علامات ظاہر ہو رہی ہوتی ہیں، ایسے لوگوں کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کرنے سے پہلے سینے کا ایکسرے کیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے ڈاکٹر معیز نے بتایا: ’اس ڈرائیو تھرو ٹیسٹنگ سینٹر میں ایک انتہائی اعلیٰ معیار کی ڈیجیٹل ایکسرے مشین موجود ہے۔ مشتبہ مریض کو تمام حفاظتی سامان کے ساتھ ایکسرے بوتھ میں لایا جاتا ہے، جسے ہر مریض کے بعد لازمی طور پر صاف کیا جاتا ہے۔ ایکسرے ہوجانے کے بعد، ایک سافٹ ویئر مصنوعی ذہانت کے ذریعے یہ بتاتا ہے کہ اس شخص میں کرونا وائرس کی علامات ہیں یا نہیں۔ اگر ایکسرے کی رپورٹ میں علامات ظاہر ہو جاتی ہیں تو ان لوگوں کا ناسوفرینجیل سواب ٹیسٹ یعنی کرونا وائرس کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔‘

ڈی سی ساؤتھ کے مطابق یہ ڈرائیو تھرو ٹیسٹ سینٹر ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے۔ ابھی تک ایک دن میں یہاں 20 سے 25 ٹیسٹ روزانہ کی بنیاد پر کیے جارہے ہیں۔ اسی طرز کے ٹیسٹنگ سینٹرز جلد ہی کراچی کے دوسرے علاقوں میں بھی بنائے جائیں گے۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت