امریکہ سے دس سال بعد پہلا انسانی مشن خلا میں جانے کے لیے تیار

یہ 2011 کے بعد پہلا موقع ہے جب سپیس شٹل پروگرام کے خاتمے کے بعد ناسا نے امریکی سرزمین سے اپنے خلا باز بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

سپیس ایکس کا فلیکن نائن راکٹ امریکہ سے لانچ ہو رہا ہے (اے ایف پی)

ناسا نے 10 سال میں امریکی سرزمین سے لانچ کیے جانے والے پہلے انسانی مشن کی تفصیلات جاری کر دیں۔

یہ 2011 کے بعد پہلا موقع ہے جب سپیس شٹل پروگرام کے خاتمے کے بعد ناسا نے امریکی سرزمین سے اپنے خلا باز بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

ناسا کے منتظم جم بریڈن سٹائن کا کہنا ہے کہ یہ لانچ نجی راکٹ کمپنی سپیس ایکس کی معاونت سے مئی کے اختتام پر کی جائے گی۔

انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ '27 مئی کو ناسا امریکی خلا بازوں کو امریکی زمین سے امریکی راکٹ پر بھیجے گی۔'

یہ پہلا موقع ہو گا کہ سپیس ایکس کا کریو ڈریگن کی زمین کے مدار میں آزمائش کی جائے گی۔ یہ اس خلائی جہاز کی حتمی منظوری سے پہلے آخری آزمائش بھی ہو گی، جس کے بعد اسے ناسا کے خلا بازوں کو عالمی خلائی سٹیشن یا اس سے آگے بھیجنے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ناسا کے تجربہ کار خلا باز رابرٹ بہنکن اور ڈوگلس ہرلے، جو کہ کئی بار سپیس مشنز کا حصہ رہ چکے ہیں اور فالکن نائن راکٹ میں خلا کا سفر کر چکے ہیں، مقامی وقت صبح 4:32 منٹ پر کینیڈی سپیس سنٹر سے خلا میں روانہ ہوں گے۔ ناسا کا کہنا ہے کہ وہ ایک 'طویل' عرصے کے لیے عالمی خلائی سٹیشن پر رہیں گے لیکن اس مشن کا درست دورانیہ ابھی تک طے نہیں کیا گیا۔

ناسا کا کہنا ہے کہ مشن کے دوران یہ خلاباز کریو ڈریگن کیپسول کے مختلف حصوں کا جائزہ لیں گے جن میں لانچنگ پیڈ، راکٹ، سپیس کرافٹ اور ان کی فعالیت اور صلاحیتوں کا مشاہدہ کیا جائے گا۔

ناسا کے مطابق 'لانچ پیڈ 39اے سے پرواز کے بعد ایک جدید فالکن راکٹ کریو ڈریگن اپنے دو مسافروں کے ساتھ 17 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے سپیس سٹیشن تک جائے گا۔ مدار تک پہنچتے ہی عملہ اور سپیس ایکس مشن کنٹرول بذریعہ ماحولیاتی کنٹرول سسٹم، ڈسپلیز اور حرکت کا جائزہ لے کر نگرانی کریں گے کہ سپیس کرافٹ اپنی ذمہ داریاں درست طریقے سے ادا کر رہا ہے۔

'اگلے 24 گھنٹوں کے دوران کریو ڈریگن سپیس سٹیشن تک پہنچ جائے گا۔ سپیس کرافٹ یہ تمام کام خود کار طریقے سے کرے گا لیکن خلاباز ان تمام افعال کا بغور معائنہ کریں گے اور ضرورت پڑنے پر خلائی جہاز کا کنٹرول حاصل کر سکیں گے۔'

ایک بار جب یہ خلائی جہاز بین الااقوامی خلائی سٹیشن پر لنگر انداز ہو جائے گا تو خلا باز کریو ڈریگن کیپسول کے ذریعے باقی تحقیق کا آغاز کریں گے جیسا کے عام طور پر خلائی مشنز کے دوران کیا جاتا ہے۔

زیر نگرانی کیپسول خلا بازوں کو 110 دن تک خلائی سٹیشن پر رہنے میں مدد دے گا جب کہ ناسا کے مطابق حتمی طور پر منظور شدہ کیپسول 210 دن کے دورے کے لیے بھیجا جائے گا۔

مشن کے اختتام پر کریو ڈریگن خود کار طریقے سے خلائی سٹیشن سے اپنے دو خلابازوں کے ساتھ زمین کی جانب روانہ ہو گا۔ ان دونوں خلا بازوں کو سمندر میں گرایا جائے گا جہاں سے سپیس ایکس کی کشتی انہیں واپس کیپ کارنیول تک لائے گی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی