خیبر پختونخوا: ہسپتالوں میں کرونا مریضوں کے لیے کتنے بستر باقی؟

صوبے کے بڑے سرکاری ہسپتال اب دیگر امراض کے لیے مختص وارڈز کو کووڈ۔19 کے مریضوں کے لیے خالی کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

تقریباً1700  بستروں پر مشتمل لیڈی ریڈنگ ہسپتال صوبے کا سب سے بڑا سرکاری ہسپتال ہے (اے ایف پی فائل)

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے بڑے سرکاری ہسپتالوں میں کرونا (کورونا) وائرس کے مریضوں کے لیے مختص بستروں میں سے تقریباً 50  فیصد بھر گئے ہیں اور ان ہسپتالوں کی انتظامیہ اب دیگر امراض کے لیے مختص وارڈز کو کووڈ۔19 مریضوں کے لیے خالی کرنے کا سوچ رہی ہے۔

ان بڑے سرکاری ہسپتالوں میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال، خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس شامل ہیں۔ ان ہسپتالوں سے حاصل کردہ کووڈ۔19 کے مریضوں کی گنجائش اور وینٹی لیٹرز کے اعدادوشمار کا انڈپینڈںٹ اردو نے تجزیہ کیا ہے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) کی صورت حال

ایل آرایچ  تقریباً 1700 بستروں پر مشتمل صوبے کا سب سے بڑا سرکاری ہسپتال ہے، جہاں پر تقریباً ہر قسم کے امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔

کرونا وائرس کی وبا آنے کے بعد اس ہسپتال میں سب سے زیادہ بستر اس وائرس کے مریضوں کے لیے مختص کیے گئے۔

اعداود شمار کے مطابق یہاں کرونا کے مریضوں کے لیے 220 بستر مختص ہیں، جن میں سے 45 بستر 13 مئی تک بھر گئے ہیں جبکہ باقی 175 خالی ہیں۔

ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ یہاں کُل 60 وینٹی لیٹرز میں سے 30 کرونا مریضوں کے لیے مختص ہیں اور فی الحال 45 مریضوں میں سے 16 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں 80 ہائی ڈیپینڈینسی یونٹ جبکہ آئیسولیشن وارڈ میں 80 بستر کی گنجائش موجود ہے۔

خیبر ٹیچنگ ہسپتال (کے ٹی ایچ)

کے ٹی ایچ میں تقریباً 1200  بستر ہیں۔ کرونا وبا کے دنوں میں یہاں پر بھی آئیسولیشن وارڈز اور کووڈ۔19 کے مریضوں کی دیکھا بھال کی جاتی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق ہستپال میں مجموعی طور پر 85 بستر کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص ہیں۔

ان میں سے 30 آئیسولیشن کمرے ہیں جو کرونا سے متاثرہ ہستپال عملے کے لیے مختص ہیں جبکہ باقی ہائی ڈیپینڈینسی بستر عام کرونا کے مریضوں کے لیے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعدادوشمار کے مطابق ان 85 بستروں میں سے اب تک 47 یعنی 50  فیصد سے زائد بھر گئے ہیں جبکہ 38 بستر ابھی خالی ہیں۔

ان47 بستروں میں سے 13 ہسپتال کے کرونا سے متاثرہ عملے کے زیر استعمال ہیں جو آئیسولیشن رومز میں ہیں جبکہ باقی 34 مریض ہائی ڈیپینڈینسی بستر پر ہیں۔

اسی طرح وینٹی لیٹرز کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ہسپتال میں مجموعی طور پر 58 وینٹی لیٹرز میں سے 25 کرونا مریضوں کے لیے مختص ہیں۔ ان مختص وینٹی لیٹرز میں سے چار ابھی مریضوں کو لگے ہوئے ہیں۔

ہسپتال کے آئیسولیشن وارڈ کے انچارج  ڈاکٹر سعود اسلام ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'ہمارے کرونا مریضوں کے لیے مختص سارے 55 بستر ہائی ڈیپینڈینسی بستر(ایچ ڈی یو) ہیں یعنی ان بستروں میں وہ تمام سہولیات موجود ہیں جوایک کریٹیکل مریض کے لیے ضروی ہیں۔'

انہوں نے بتایا کہ ان بستروں میں سینٹرل آکسیجن سپلائی، مانیٹرز اور سکشن مشینز لگی ہوئی ہیں، بظاہر یہ آئیسولیشن بستر ہیں لیکن انہیں ایچ ڈی یو بستر کہہ سکتے ہیں۔

ان کے مطابق: 'ہمارے ان 55 بستروں میں سے چھ پر پہلے سے وینٹی لیٹرز لگے ہوئے ہیں جبکہ ضرورت پڑنے پر مزید 19 وینٹی لینٹرز کو ایچ ڈی یو بستر پر لگا سکتے ہیں۔'

انہوں نے بتایا کہ یہ ان کا پلان اے ہے، جس میں 49 ایچ ڈی یو بستر اور چھ آئی سی یو بستر کرونا مریضوں اور 30 کمرے ہسپتال عملے کے لیے مختص ہیں۔

ڈاکٹر سعود نے بتایا کہ پلان بی کے تحت کرونا مریضوں کے لیے مختص آئیسولیشن وارڈ سے متصل آرتھوپیڈک اے وارڈ کے 46 بستروں کو ضروت پڑنے پر درمیان کی عارضی دیوار ختم کر کے کرونا وارڈ میں شامل کیا جائے گا۔

ڈاکٹر سعود سے پوچھا گیا کہ اگر آپ دیگر وارڈز کو کرونا مریضوں کے لیے مختص کریں گے تو باقی امراض کے مریض کہاں جائیں گے؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں دیگر امراض کے وارڈز میں مریضوں کی تعداد تقریباً 95 فیصد سے کم ہو کر 30 فیصد پر آگئی ہے، جس کی وجہ او پی ڈیز اور دیگرغیر ضروری سروسز کی بندش ہے۔ البتہ ہسپتال کے پیڈز یعنی بچوں کے امراض اور گائنی وارڈز میں آنے والے مریضوں میں کمی نہیں دیکھی گئی۔

'اگر او پی ڈی اسی طرح بند رہیں تو ہم باآسانی ہسپتال کے آدھے بستر کرونا مریضوں کے لیے مختص کر سکتے ہیں۔'

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس (ایچ ایم سی)

ایچ ایم سی صوبے کا تیسرا بڑا سرکاری ہسپتال سمجھا جاتا ہے، جس میں مجموعی طور پر 1280 بستر ہیں۔ ایچ ایم سی بھی شروع دن سے کرونا سے متاثرہ مریضوں کاعلاج اور انہیں آئیسولیشن وارڈز میں رکھ رہا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق ہسپتال میں کرونا مریضوں کے لیے 90 بستر مختص ہیں، جس میں سے اب تک 60 بھر چکے ہیں۔ ہسپتال کے ترجمان توحید نے بتایا کہ ہسپتال میں وینٹی لیٹرز کی تعداد 44 ہے، جس میں سے فی الحال چار زیر استعمال ہیں۔

توحید نے بتایا کہ ابھی انہوں نے کرونا مریضوں کے لیے 90 بستر مختص کیے ہیں لیکن 360 بستروں کی گنجائش موجود ہیں۔

ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی2017  کی ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں ہر 10 ہزار آبادی کے لیے چھ بستر ہیں جبکہ صوبے میں مجموعی طور صحت کے مراکز جس میں کیٹیگری اے، بی سمیت ضلعی ہیڈ کوارٹر اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال شامل ہیں کی تعداد 1700 سے زائد ہے، ان مراکز میں بستروں کی مجموعی تعداد 18 ہزار سے زیادہ ہے۔

اس ساری صورت حال پر انڈپینڈنٹ اردو نے صوبائی وزیر صحت اور خزانہ تیمور سلیم جھگڑا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم  کئی کوششوں کے باوجود ان سے بات نہ ہو سکی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت