امریکہ سے مذاکرات 'بے کار' ہیں : ایران

ایران کی نو منتخب پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر غالباف نے کہا کہ 'عالمی تکبر کے محور امریکہ کو خوش کرنے کی کوشش یا اس سے مذاکرات کرنا بے کار اور نقصان دہ ہیں۔'

محمد باقر غالباف ایران کی انقلابی گارڈز ایئرفورس کے کمانڈر رہے ہیں اور وہ فروری میں ہونے والے انتخابات میں قدامت پسندوں کو حاصل ہونے والی اکثریت کے بعد جمعرات کو سپیکر منتخب ہوئے ہیں۔(فائل تصویر: اے ایف پی)

ایران کی نو منتخب پارلیمنٹ کے سپیکر کا کہنا ہے کہ واشنگٹن سے کیے جانے والے کوئی بھی مذاکرات بے کار ہوں گے۔ انہوں نے امریکہ میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کی بھی مذمت کی، جس کے بعد ملک گیر پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

محمد باقر غالباف ایران کی انقلابی گارڈز ایئرفورس کے کمانڈر رہے ہیں اور وہ فروری میں ہونے والے انتخابات میں قدامت پسندوں کو حاصل ہونے والی اکثریت کے بعد جمعرات کو سپیکر منتخب ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اپنی پہلی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ 'عالمی تکبر کے محور امریکہ کو خوش کرنے کی کوشش یا اس سے مذاکرات کرنا بے کار اور نقصان دہ ہیں۔'

غالباف نے جنوری میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کا انتقام لینے کا اعلان بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم امریکہ سے قاسم سلیمانی کے خون کا بدلہ لیں گے اور امریکی فوج کو مکمل طور پر اس خطے سے بے دخل کر دیں گے۔'

غالباف نے امریکی سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی ہلاکت پر بھی امریکہ پر تنقید کی۔ امریکہ کے شہر منیاپولیس میں غیر مسلح سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد امریکہ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکہ میں اس وقت ہزاروں افراد سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ جارج فلوئیڈ کے قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمے میں سخت دفعات کو شامل کیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نومنتخب ایرانی سپیکر غالباف نے حکومت سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'وہ عظیم قوتیں جو ہماری دوست ہیں اور ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیتی ہیں اور ان سے ہمارے سٹریٹجک تعلقات ہیں۔' تاہم ان کی جانب سے کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا۔

محمد باقر غالباف ایران کے صدارتی انتخابات میں تین بار شریک ہو چکے ہیں اور 2017 میں انہیں ایرانی صدر حسن روحانی کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

غالباف اس سے قبل ایران کے دارالحکومت تہران کے میئر اور ایرانی پولیس کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ ہفتے کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایک 'غیر منصفانہ سیاسی، عدالتی اور معاشی ڈھانچہ کہا۔'

غالباف کا کہنا تھا کہ 'یہ دنیا بھر میں جنگ، حکومتوں کے تختے الٹنا، غربت، تعصب، تشدد، قتل و غارت اور اخلاقی بدعنوانی کو فروغ دیتے رہے اور کئی صدیوں سے اپنے ملک میں نسل پرستی، ذلت، بھوک اور گھٹنوں سے گلہ دباتے رہے ہیں۔ کوئی اس کو شیطان بزرگ کے علاوہ کیا کہہ سکتا ہے؟'

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی ان کے خیالات کی حمایت کرتے ہوئے ٹویٹ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ 'کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ سیاہ فاموں کی زندگیاں اہم نہیں ہیں۔ دنیا پر لازم ہے کہ وہ نسل پرستی کے خلاف جنگ شروع کرے۔ دنیا کو نسل پرستی کے خلاف اکٹھا ہونا ہو گا۔'

ان کی اس ٹویٹ کے ساتھ ایک تصویر بھی پوسٹ کی گئی تھی جس میں امریکی وزیر خارجہ کے 2018 میں ایران کے خلاف جاری کردہ بیان کو ایڈٹ کرکے اسے امریکہ پر تنقید کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا