بھارتی شہری کی کرونا مریضوں کے لیے قیمتی گاڑی کی قربانی

بھارتی شہری شاہنواز شاہ کے کارباروی پارٹنر کی بہن، جو چھ ماہ کی حاملہ تھیں، کرونا وائرس میں مبتلا ہوکر رکشے میں ہلاک ہوگئی تھیں، ڈاکٹروں کے مطابق بروقت آکسیجن ملنے سے ان کی جان بچ سکتی تھی۔

شاہنواز  اب تک کووڈ 19 کے مریضوں کے 250 خاندانوں کو آکسیجن کے سلنڈر فراہم کر چکے ہیں۔(تصویر: بشکریہ ممبئی مرر)

جب بھارتی شہر ممبئی کے نواحی علاقے ملاد میں رہنے والے شاہنواز شیخ کو ان کے ڈاکٹر دوستوں نے بتایا کہ آکسیجن کی بروقت فراہمی سے کرونا (کورونا) وائرس کی شکار خاتون کی جان بچائی جا سکتی تھی تو انہوں نے اپنا قیمتی اثاثہ فورڈ اینڈیور گاڑی فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا تا کہ اس سے حاصل ہونے والی رقم کو دوسروں کی مدد کے لیے استعمال کر سکیں۔

بھارتی اخبار ممبئی مرر کی رپورٹ کے مطابق 31 سالہ شاہنواز نے یہ گاڑی 2011 میں خریدی تھی۔ 007 کا خاص نمبر لینے کے لیے انہوں نے اضافی رقم خرچ کی اور اس میں مرضی کا میوزک سسٹم بھی لگوایا، تاہم کرونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والے لاک ڈاؤن کے باعث انہوں نے اپنی گاڑی کو عارضی ایمبولینس کے طور پر استعمال کیا۔

28 مئی کو ان کےکارباروی پارٹنر کی بہن، جو چھ ماہ کی حاملہ تھیں، کرونا وائرس میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوگئیں۔ان کی موت ایک ہسپتال کے باہر آٹو رکشہ میں ہوئی۔ اس سے پہلے پانچ ہسپتالوں نے انہیں داخل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

شاہنواز کو پتہ چلا کہ خاتون کو بروقت آکسیجن لگا کر ان کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ یہ جان کر انہوں نے اپنی سپورٹس یوٹیلٹی وہیکل (ایس یو وی) فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا تاکہ حاصل ہونے والی رقم سے آکسیجن کے سلنڈر خرید کر ضرورت مند افراد کو دے سکیں۔ انہوں نے پانچ  جون سے اس کام کا آغاز کیا اور اب تک کووڈ 19 کے مریضوں کے 250 خاندانوں کو آکسیجن کے سلنڈر فراہم کر چکے ہیں۔

شاہنواز نے بتایا کہ مرنے والی خاتون کے شوہر انہیں پانچ ہسپتالوں میں لے کر گئے لیکن کوئی بھی انہیں داخل کرنے پر تیار نہیں تھا۔ کسی نے کہا ان کے پاس کووڈ 19 کی علامات والے مریضوں کے لیے بستر نہیں ہے اور کسی کا کہنا تھا کہ ان کے پاس وینٹی لیٹر نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہنواز نے اس واقعےکے بارے میں اپنے ڈاکٹر دوستوں سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ اگر آکسیجن لگ جاتی تو خاتون کی جان بچ سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد انہوں نے طے کر لیا کہ وہ اس قسم کے حالات کا شکار لوگوں کی مدد کریں گے۔

مارکیٹ میں آکسیجن سلنڈرز کی کمی تھی۔ یہ جاننے کے بعد انہوں نے سلنڈر بنانے والی کمپنی سے براہ راست رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ وہ سلنڈرخرید کر انہیں مفت تقسیم  کرنا چاہتے ہیں۔

شاہنواز نے مزید بتایا کہ گاڑی کی فروخت سے ملنے والی رقم سے انہوں نے آکسیجن کے سلنڈر خریدے اور سوشل میڈیا کے ذریعے ضرورت مند لوگوں سے رابطہ کیا۔ بقول شاہنواز 'ہم صرف سلنڈر کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ سلنڈر لے جانا ضرورت مند خاندان کی ذمہ داری ہوتی ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت