’وبا کے دوران میں امریکہ سے پاکستان 35 گھنٹوں میں پہنچی‘

امریکہ میں سکالرشپ پر پڑھائی کرنے والی نورین شمس نے بہت کوشش کی کہ پی آئی اے کی  سپیشل فلائٹس جو ڈائریکٹ پاکستان آتی ہیں ان میں سیٹ مل جائے مگر ایسا ممکن نہ ہو سکا۔

نورین شمس فل برائٹ ہمفری فیلو ہیں اور گذشتہ ایک سال سے وہ امریکہ کی ریاست ایریزونا میں مقیم تھیں۔ چند روز پہلے ہی ان کی واپسی ہوئی لیکن ان کا یہ سفر 35 گھنٹے کا تھا۔

وبا کے دوران نورین اپنوں کے پاس پہنچنا چاہتی تھیں لیکن ان کا یہ سفر غیر معمولی حد تک طویل رہا۔ انہوں نے بتایا: 'میں نے اپنے ساتھ حفاظتی اشیا رکھیں، جن میں ماسک اور سینیٹائزر تھا جس کا مسلسل استعمال کیا جارہا تھا کیونکہ وہی ایک ایسی چیز تھی جو آپ کو اس وائرس سے بچا سکتی تھی یا یوں کہیں کہ آپ کو نفسیاتی طور پر تھوڑا سا سکون دیتی ہے کہ آپ اپنی طرف سے تو پوری کوشش کر رہے ہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نورین نے بہت کوشش کی کہ پی آئی اے کی سپیشل فلائٹس جو ڈائریکٹ پاکستان آتی ہیں ان میں انہیں سیٹ مل جائے مگر کچھ وجوہات کی بنا پر یہ ممکن نہ ہو سکا۔

ان کے اس طویل سفر میں کیا کیا مشکلات پیش آئیں، داستان سنیے انہیں کی زبانی۔

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی