کراچی کی بقا کے لیے پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پہلی بار مل بیٹھے

کراچی میں گورننس کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان اجلاس کے بعد کراچی کے شہری نظام میں بہتری کی امید سامنے آئی ہے۔

جولائی میں ہونے والی مون سون بارش کے بعد کراچی کا ایک رہائشی اپنے گھر سے پانی نکالنے کے کوشش کر رہے ہیں (اے ایف ی)

پاکستان کے صوبہ سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گورننس کے مسائل حل کرنے کے لیے حکمران جماعت تحریک انصاف اور اپوزیشن کی جماعتوں پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے نمائندوں کا پہلی بار اجلاس ہوا ہے۔

ایک وزیر نے اتوار کو 'عرب  نیوز' سے بات چیت میں اجلاس کی تصدیق کی ہے۔

کراچی مون سون کی بارشوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے نبرد آزما ہے۔ جولائی سے شروع ہونے والے بارشوں سے شہر بری طرح متاثر ہوا ہے جب کہ اب تک درجنوں افراد جان گنوا چکے ہیں۔
تین جماعتیں سندھ کے دارالحکومت میں بڑی فریق ہیں اور کراچی میں اختیارات کی تقسیم پیچیدہ ہے۔

صوبائی اسمبلی میں تحریک انصاف کی ارکان کی اکثریت کا تعلق کراچی کے حلقوں سے ہے۔ تاہم خود اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے جس کی حکومت بھی ہے جبکہ کراچی کی شہری حکومت ایم کیو ایم پاکستان کے پاس ہے۔ ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ کی آبادی والا شہر کئی سال سے مختلف شہری مسائل کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق ان مسائل کی جڑیں گورننس کے پیچیدہ نظام میں ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر سید امین الحق  نے 'عرب نیوز' کو بتایا: 'تینوں جماعتوں کا ایک اجلاس بدھ  کو اسلام آباد میں ہوا اور دوسرا ہفتے کو کراچی میں جس میں تقریباً وہی لوگ شریک تھے۔ امید ہے کہ، کے فور واٹر پراجیکٹ، کوڑے اٹھانے، نالوں کی صفائی، سڑکوں کی بہتری اور مقامی حکومتوں کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ اس پیشرفت سے کراچی مسائل سے نکل آئے گا۔'

کے فور واٹر پروجیکٹ ایک بڑا نہری منصوبہ ہے جس سے شہر کو پانی فراہم کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ تقریباً دو دہائیاں پہلے شروع کیا گیا تھا لیکن ابھی تکمیل سے بہت دور ہے۔ گذشتہ ماہ مون سون بارشوں سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں، گندا پانی گھروں میں داخل ہو گیا اور شہر میں بجلی کی مسلسل کئی گھنٹے بندش معمول بن گئی۔ اس کے باعث کراچی کے حکام کو بدانتظامی پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

روایتی طور پر ایک دوسرے کی مخالف تین جماعتوں کے پہلی بار دو مشترکہ اجلاس ہوئے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کو امید ہے کہ ان اجلاسوں کا مثبت نتیجہ سامنے آئے گا کیونکہ اس  وقت تک گورننس کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا جب تک تینوں جماعتیں کسی وسیع بنیاد اتفاق پر نہ پہنچ جائیں۔

سینیئر سیاسی تجزیہ کار مظہرعباس کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں کے معاملے میں کوئی اتفاق نہیں ہے۔ فریقین کی جانب سے اس مسئلے کو سلجھانے سے شہری مسائل عارضی طور پر حل ہو سکتے ہیں تاہم ان مسائل کو مستقل طور پر حل کرنے کے لیے گورننس کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان