کراچی: مون سون ابھی تھما نہیں، پیر تک مزید بارشوں کی پیش گوئی

محکمہ موسمیات کے مطابق ہفتے سے پیر کے دوران سندھ اور بلوچستان میں مزید بارشوں اور اربن فلڈنگ کا امکان ہے جبکہ پاکستانی فوج نے فلڈ ایمرجنسی کنٹرول سینٹر قائم کر دیا ہے۔

صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی مون سون کے چھٹے سپیل کے تحت 27 اگست کو ہونے والی طوفانی بارش کی تباہیوں سے ابھی سنبھلا نہیں ہے کہ محکمہ موسمیات نے ہفتے سے پیر کے دوران سندھ اور بلوچستان میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی ہے، جس کے نتیجے میں سندھ کے نشیبی علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ہفتے سے پیر کے دوران کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، سکھر، لاڑکانہ، بدین، دادو، تھرپارکر، نگرپارکر، شہید بینظیرآباد، میرپورخاص، اسلام کوٹ، عمر کوٹ، اور سانگھڑ میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

دوسری جانب کراچی میں بارشوں کے باعث سیلابی صورت حال میں لوگوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے پاکستانی فوج نے فلڈ ایمرجنسی کنٹرول سینٹر قائم کر دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق کراچی کے شہریوں کو طبی نگہداشت کی فراہمی کے لیے گلبرگ، لیاقت آباد اور نیو کراچی میں میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ فوج کے اہلکاروں کی جانب سے 36 مقامات پر نکاسی آب کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ مختلف علاقوں میں سیلاب سے متاثرہ دس ہزار سے زائد افراد میں پکا ہوا کھانا تقسیم کیا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ کراچی کو دیگر شہروں سے جوڑنے والی ایم نائن شاہراہ پر سیلابی صورت حال کو روکنے کے لیے آرمی انجینیئرز کی جانب سے 200 میٹر لمبا اور چار فٹ اونچا بند بنایا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ملیر ندی کا شگاف بھی پُر کر دیا گیا ہے۔

غیر معمولی بارشوں سے ہلاکتیں

جمعرات کو کراچی میں 442 ملی میٹر بارش ہوئی تھی، جس سے شہر میں بارش کا 53 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مطابق پورے صوبے میں 80 اور صرف کراچی میں مختلف واقعات میں 47 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

مراد علی شاہ کے مطابق 'یہ غیر معمولی بارش ہے اور اس نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔'

کراچی میں گلستان جوہر کے علاقے میں آسمانی بجلی گرنے سے بچوں سمیت سات افراد ہلاک ہوئے۔ شاہراہ فیصل پر پھنسی گاڑی میں پانی بھر جانے کے بعد ایک عمر رسیدہ شخص نے اپنی گاڑی میں دم توڑ دیا۔ اس کے علاوہ کرنٹ لگنے، گھروں کی چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات میں بھی متعدد جانوں کا نقصان ہوا۔

بجلی غائب، انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند

کراچی میں گذشتہ روز کی طوفانی بارش کے اثرات 24 گھنٹوں کے بعد بھی نظر آرہے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی جمع ہونے کے باعث بجلی پچھلے کئی گھنٹوں سے معطل ہے اور ڈیفنس، گلشن اور بہادرآباد سمیت کئی علاقے اب بھی تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ ان کے رہائشی کے علاقے ڈیفنس میں پچھلے 29 گھنٹوں سے بجلی غائب ہے۔ 

 دوسری جانب کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک کی جانب سے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن (سی بی سی) اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) سے درخواست کی گئی ہے کہ فوری طور پر ان علاقوں میں سے پانی صاف کیا جائے اور نکاسی آب کو یقینی بنایا جائے تاکہ کے الیکٹرک کی جانب سے  بجلی کی بحالی کا کام شروع کیا جاسکے کیوں کہ اربن فلڈنگ بجلی کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

 شہریوں کو انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کی عدم فراہم کے باعث بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے اور کئی علاقوں میں یوفون، جاز، ٹیلی نار اور زونگ کے صارفین کی موبائل سروس 18 گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی بحال نہیں ہو سکی ہے۔

شہریوں کی جانب سے مدد کی پکار

کراچی کے مختلف علاقوں میں اب بھی پانی جمع ہونے کے باعث لوگ اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں جبکہ حکومت سندھ نے ضلع ملیر کے دو سب ڈویژن ابراہیم حیدری اور میمن گوٹھ کو برسات اور سیلاب کی وجہ سے آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔ 

شہریوں کی جانب سے مدد کی پکار کا سلسلہ بھی جاری ہے اور لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے ریسکیو اداروں سے مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔ 

ڈیفنس فیز 8 کی رہائشی ایک خاتون نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ان کے علاقے میں پچھلے 37 گھنٹوں سے بجلی غائب ہے۔ فون سروس بھی بند ہے اور ان کے گھر کے اطراف کی سڑکوں پر پانی اب تک کھڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے وہ باقی شہر سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ انہیں فوری طور پر مدد درکار ہے۔

اسی طرح کراچی کے علاقے نیو ناظم آباد کی رہائشی جاسرہ طحہٰ نے بھی سوشل میڈیا پر اپیل کی کہ ان کے علاقے میں پانچ فٹ سے زیادہ پانی کھڑا ہے۔ انہیں اس علاقے سے نکالنے کے لیے فوری طور پر کشتیاں بھیجی جائیں۔ ان کے ساتھ ان کی تین ماہ کی بیٹی بھی ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان