پاکستان میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا فیصلہ

پہلے مرحلے میں کالج، جامعات اور نویں، دسویں کی کلاسز، دوسرے مرحلے میں چھٹی سے آٹھویں جبکہ تیسرے مرحلے میں پرائمری سیکشن کھولے جائیں گے: شفقت محمود۔

پاکستان میں کرونا کیسز میں کمی کے بعد حکام نے پیر کوتعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

محکمہ تعلیم کے حکام کے مطابق ملک بھر میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھلیں گے۔ رواں سال مارچ میں حکومت نے اس وقت تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا جب پاکستان میں کرونا کیسز میں اضافہ شروع ہوا۔ تعلیمی ادارے بند کرنے کا مقصد کرونا وائرس کے کیسز کو بڑھنے سے روکنا تھا۔ مئی میں سرکاری  حکام نےمعاشی سرگرمیوں پر عائد بندشوں کو بتدریج ختم کر دیا لیکن تعلیمی ادارےکھولنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔

خبر رساں اداے اے پی کے مطابق صوبہ پنجاب اور سندھ میں 15 ستمبر سے سکول کھول دیے جائیں گے۔ اس حوالے سے آج یعنی پیرکو باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ اتوار کو پاکستان میں کرونا وائرس سے تین ہلاکتیں رپورٹ کی گئی تھیں جو کہ ملک بھر میں گذشتہ پانچ ماہ کے دوران ایک دن میں ہونے والی کم ترین ہلاکتیں تھیں۔ پاکستان میں اب تک کرونا کے دو لاکھ 98 ہزار 903 کیس سامنے آ چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 6345 ہو چکی ہے۔
 
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پیر کو حکومتی فیصلوں سے متعلق ایک پریس کانفرنس میں بتایا 'ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ تعلیمی اداروں کو بتدریج کھولا جائے اور اس سلسلے میں این سی او سی نے فیصلہ کیا ہے کہ 15 ستمبر سے ہائر ایجوکیشن ادارے، کالج اور جامعات کھولی جائیں گی، جبکہ سکولوں کی نویں اور دسویں کلاسز کھولنے کی بھی اجازت ہوگی۔'

پریس کانفرنس میں ان کے ساتھ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ 'آج کا دن اس لیے بھی خوشی کا ہے کہ ہم اس انتظار میں تھے کہ حالات بہتر ہوں اور تعلیمی ادارے کھلنے کا دن آسکے۔'

ان کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے اس بارے میں بہت تحقیق کی اور 'ہم نے بھی اس معاملے میں تحقیق کی کہ آگے کیسے بڑھنا ہے، ماہرین اور تھنک ٹینک، دیگر اداروں سے رائے لی گئی، خطے کے دیگر ممالک کا جائزہ لیا گیا اور تمام صوبوں سے اکٹھا کیا گیا۔ اس دوران سکولوں کی مختلف تنظیموں اور وفاقی اداروں سے مسلسل مشاورت جاری رہی۔'

انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں والدین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ  والدین کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے یہ چھ ماہ کا عرصہ انتہائی تحمل سے گزارا اور آج ہم اس مقام تک پہنچ گئے ہیں کہ 15 ستمبر سے بتدریج تعلیمی ادارے کھولے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شفقت محمود کے مطابق بچوں کی صحت کی نگرانی کرنا ضروری ہے، جس کے لیے ایک ہفتے تک جائزہ لینے کے بعد 23 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں تک کی کلاسز کھولی جائیں گی،  اس کے ایک ہفتے بعد 30 ستمبر کو اگر حالات ٹھیک رہے تو پرائمری کے تمام سکولز بھی کھول دیے جائیں گے۔

اس موقعے پر معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ کلاس رومز میں طلبہ کی تعدادکم رکھی جائے گی اور طلبہ کا ماسک پہننا لازمی ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آدھے بچوں کو ایک دن اور آدھے بچوں کو دوسرے دن بلایا جائے گا، تعلیمی اداروں میں داخل ہوتے وقت طلبہ کی سکریننگ کی جائے گی۔ انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ اگر بچے کو کھانسی یا بخار ہو تو انہیں سکول نہ بھیجیں۔

تعلیمی ادارے کھلنے کی خبر کے بعد سوشل میڈیا صارفین کا بھی ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ایک ٹوئٹر صارف محمد حماد کا کہنا ہے کہ تمام سکول اور کلاسوں کا اجرا ہونا چاہیے مگر کورسز میں کٹوتی ہونی چاہیے کیوں کہ اساتذہ اس غیر معمولی وقت میں معمول کا کورس ختم نہیں کروا سکتے اور طلبا پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔

جام میر نامی صارف نے اس حوالے سے احتیاط سے کام لینے کا کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جامعات کو کھولنے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے، اگر کچھ غلط ہوا تو اس کے براہ راست ذمہ دار وفاقی وزیر اور صوبائی وزیر ہوں گے۔‘

نثار بجیر کا کہنا تھا کہ ’ تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا مشورہ سب سے پہلے سندھ حکومت نے دیا، اگر بچوں کی صحت کو مدنظر میں رکھتے ہوئے کلاسز کو تین مرحلوں میں کھولا جا رہا ہے تو اس میں برائی کیا ہے؟  کرونا ابھی گیا نہیں، دنیا کے اور بھی ممالک ابھی اس کی لپیٹ میں ہیں۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس