ٹرمپ کی ثالثی: بحرین بھی اسرائیل سے امن معاہدے کے لیے تیار

امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے جاری شدہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین کے وزیر خارجہ عبد اللطیف ال ضیانی اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے ساتھ ’امن کے تاریخی اعلامیے‘ پر دستخط کریں گے۔

(اےایف پی)

بحرین اپنے پڑوسی ملک متحدہ عرب امارات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کرنے والا دوسرا خلیجی اور چوتھا عرب ملک بن گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بحرین کا یہ اقدام ایران کے مشترکہ خوف کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے تاہم اس فیصلے سے فلسطینی مزید تنہائی کا شکار ہو جائیں گے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ آل خلیفہ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے فون پر گفتگو کے بعد ٹوئٹر پر اس پیش رفت کا اعلان کیا۔

ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا: ’یہ واقعتا ایک تاریخی دن ہے۔ مجھے یقین ہے کہ دوسرے ممالک بھی اس (بحرین) کی پیروی کریں گے۔‘

ٹرمپ کی جانب سے ٹویٹ کیے گئے امریکہ، بحرین اور اسرائیل کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا: ’ان دو متحرک معاشروں اور ترقی یافتہ معیشتوں کے مابین براہ راست بات چیت اور تعلقات کا آغاز مشرق وسطی میں مثبت تبدیلی کی لہر کو آگے بڑھائے گا اور خطے میں استحکام، سلامتی اور خوشحالی میں اضافہ کرے گا۔‘

بحرین اور اس کی پڑوسی خلیجی عرب ریاست متحدہ عرب امارات کے اقدامات سے فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ عرب ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات کے بدلے میں اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں سے دستبرداری اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرنے والے عرب امن معاہدے پر ان کی پوزیشن کمزور ہو جائے گی۔

ایک ماہ قبل متحدہ عرب امارات نے امریکی صدر کے ساتھ معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر کرنے پر اتفاق کیا تھا جس کے لیے صدر ٹرمپ کی میزبانی میں منگل کو وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں دستخط کیے جائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اس پیش رفت کو 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات جیتنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

اس تقریب میں نتن یاہو اور اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبد اللہ بن زید النہیان شریک ہوں گے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین کے وزیر خارجہ عبد اللطیف ال ضیانی بھی اس تقریب میں شامل ہوں گے اور نیتن یاہو کے ساتھ ’امن کے تاریخی اعلامیے‘ پر دستخط کریں گے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ بحرین کے فیصلے سے ’امن کا ایک نیا دور‘ شروع ہو گا۔

نتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا: بہت سالوں سے ہم امن کے لیے کوششیں کر رہے ہیں اور اب امن کا صلہ ملنے والا ہے۔ یہ اسرائیل کی معیشت میں واقعی بڑی سرمایہ کاری کا بھی باعث بنے گا۔‘

امارات کی وزارت برائے امور خارجہ کی ترجمان ہیند الاوطیبہ نے بحرین اور اسرائیل کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پیش رفت سے ’ایک اور اہم اور تاریخی کامیابی حاصل ہوئی ہے جو خطے کے استحکام اور خوشحالی میں بہت حد تک اہم کردار ادا کرے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بحرین ایک چھوٹے سے جزیرے پر مشتمل ریاست ہے جو خطے میں امریکی بحریہ کا ہیڈ کواٹر بھی ہے۔ سعودی عرب نے 2011 میں بغاوت کچلنے کے لیے بحرین میں فوج بھیجی تھی جب کہ ریاض نے کویت اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر 2018 میں بحرین کو 10 ارب ڈالر کے معاشی بیل آؤٹ کی پیش کش بھی کی تھی۔

بحرین اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا چوتھا عرب ملک بن گیا ہے جب کہ متحدہ عرب امارات سے قبل صرف مصر اور اردن اس فہرست میں شامل تھے۔

ادھر فلسطینی قیادت نے جاری ایک بیان میں معاہدے کو فلسطینی کاز کے ساتھ غداری قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا: ’فلسطینی قیادت بحرین کے شاہی خاندان کے اس اقدام کو مسترد کرتی ہے اور اس سے فلسطینی عوام کے جائز حقوق اور مشترکہ عرب جدوجہد کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے فوری طور پر اس معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کرتی ہے۔‘

فلسطین کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ بحرین میں فلسطینی سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلایا گیا ہے۔

غزہ میں حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا بحرین کا فیصلہ فلسطینی کاز کو شدید نقصان پہنچائے گا اور اس سے (اسرائیلی) قبضے کی حمایت ہو گی۔‘

ایران کی پارلیمنٹ کے سپیکر کے بین الاقوامی امور کے خصوصی مشیر حسین امیر عبد اللہ نے بحرین کے فیصلے کو اسلامی مقصد اور فلسطینیوں کے ساتھ بڑی غداری قرار دیا ہے۔

ایرنی عہدیدار نے ٹویٹ کیا: ’متحدہ عرب امارات اور بحرین کے باہم رہنماؤں کو صیہونی سکیموں کی راہ ہموار نہیں کرنا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ