کیا سکولوں میں بچوں کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں؟

آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر کے مطابق طلبہ کے کرونا ٹیسٹ کی کوئی پالیسی نہیں ہے، صرف اساتذہ کے ٹیسٹ کیے جائیں گے، تاہم پنجاب سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق طلبہ اور اساتذہ کی رینڈم ٹیسٹنگ کی جائے گی۔

15 ستمبر کو   لاہور کے ایک سکول میں طالبات  کا درجہ حرارت چیک کیا جارہا ہے۔ (تصویر: اے ایف پی)

ملک بھر میں 15 ستمبر سے مرحلہ وار تعلیمی اداروں کو کھول دیا گیا ہے۔ اگرچہ فی الحال سکولوں اور کالجوں میں طلبہ کی حاضری کم ہے، تاہم پنجاب میں کچھ نجی و سرکاری سکولوں کے بچوں نے بتایا ہے کہ سکول میں پہلے روز ان کا کرونا (کورونا) وائرس کا ٹیسٹ کیا گیا۔

اس سلسلے میں کچھ بچوں کے والدین کو سکول سے پیغام بھی بھیجا گیا، جس میں اطلاع دی گئی تھی کہ حکومت پاکستان کی ہدایات کے مطابق سکول آنے والے بچوں اور اساتذہ کا کرونا کا ٹیسٹ کیا جائے گا۔

اس حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا سے بات کی تو ان کا کہنا تھا: 'نجی سکولوں کے حوالے سے ان کی فیڈریشن نے ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائی، اگر کسی نجی سکول میں بچوں کا کرونا ٹیسٹ کیا گیا ہے تو وہ سکول والوں نے اپنی نجی حیثیت میں کیا ہوگا۔'

تاہم انہوں نے بتایا کہ 'اساتذہ کے حوالے سے کرونا ٹیسٹ کی بات ہوئی تھی جس کے تحت کچھ تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور دیگر سٹاف کے ٹیسٹ کیے بھی گئے۔ یہ ٹیسٹ سکول کھلنے سے دو چار روز پہلے سے جاری ہیں اور ان میں سے کچھ کے نتائج ابھی نہیں آئے جبکہ منگل کو اسلام آباد کی رفاح یونیورسٹی اور پشاور کے ایک سرکاری سکول میں کچھ مثبت کیسز سامنے آنے کے بعد انہیں بند کر دیا گیا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کاشف مرزا کا کہنا تھا کہ 'طالب علموں کے کرونا ٹیسٹ پالیسی میں نہیں تھے، اس لیے اگر کہیں کسی نجی سکول میں کرونا کے ٹیسٹ ہوئے بھی ہیں تو انہیں اس بات کا علم نہیں ہے۔ ویسے بھی 17 سال سے کم عمر کے بچوں میں کرونا کا ٹیسٹ کرنا بنتا نہیں کیونکہ انہیں اس وائرس کا خطرہ کم ہے۔'

دوسری جانب پنجاب ٹیچرز یونین کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ پنجاب کے مختلف علاقوں کے نجی و سرکاری سکولوں میں بچوں کے کرونا کے ٹیسٹ کیے جائیں گے مگر ابھی یہ عمل شروع نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا: 'یہ وہ علاقے ہیں جہاں کرونا پھیلنے کے سبب سمارٹ لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل درآمد کروایا گیا تھا۔ اس سلسلے میں حکومت پنجاب کے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے تمام سکولوں کو ایک نوٹس بھیجا تھا، جس کے تحت محکمہ صحت پنجاب کے زیر نگرانی سکولوں میں طالب علموں، اساتذہ اور دیگر سٹاف کی رینڈم ٹیسٹنگ کی جائے گی۔ نوٹس کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر سکولوں میں پانچ فیصد بچوں، اساتذہ اور دیگر سٹاف کا کرونا ٹیسٹ کیا جائے گا۔'

پنجاب سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کا عکس


رانا لیاقت کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر کہیں ٹیسٹ ہوئے ہیں اور وہاں سے رزلٹ مثبت آیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بچہ وہ وائرس گھر سے ساتھ لایا ہے اور اسی طرح اگر ٹیسٹ مثبت آئے تو مجبوراً حکومت کو پھر سے لاک ڈاؤن کا راستہ اپنانا پڑے گا، یہی وجہ ہے کہ حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ہم ابھی بچوں کو مرحلہ وار بلا رہے ہیں جیسے چند سکولوں میں ایک دن ایک گروپ آتا ہے، دوسرے دن دوسرا اور تیسرے دن تیسرا تاکہ بچوں کا آپس میں کم سے کم سماجی رابطہ ہو۔'

رانا لیاقت نے بتایا کہ 'ٹوبہ ٹیک سنگھ میں کچھ اساتذہ میں کرونا وائرس مثبت آیا تھا لیکن جب بچوں کے ٹیسٹ کیے گئے تو ان میں سے بیشتر کا تو ابھی نتیجہ نہیں آیا اور جن کا آیا ہے وہ منفی ہے۔'

نجی و سرکاری سکولوں میں بچوں کے کرونا ٹیسٹ کیے جارہے ہیں؟ یہ سوال انڈپینڈنٹ اردو نے سوشل میڈیا پر موجود ماؤں اور اساتذہ و طالب علموں کے گروپس میں بھی پوچھا، جہاں پر بیشتر صارفین کا جواب نفی میں تھا۔ کچھ کا کہنا تھا کہ 'یہ خبر ہی غلط ہے' جبکہ کچھ نے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جانے کی تصدیق کی۔

اسی طرح ایک خاتون صارف نے بتایا: 'میں سرکاری سکول میں پڑھاتی ہوں، ہمارے سکول میں ٹیسٹ نہیں ہوئے۔ ویسے بھی کرونا کا ٹیسٹ طلبہ کے لیے کروانا لازمی نہیں ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس