صدر ٹرمپ کا میڈیکل بل امریکیوں کی جیب پر بھاری

نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال کے سفر کے ساتھ ساتھ امریکی صدر کے علاج کے دیگر اخراجات کے لیے بھی بھاری رقم ادا کی جا رہی ہے۔

پانچ اکتوبر  2020  کو والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر سے واپسی پر  امریکی صدر  ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک انداز (تصویر: اے ایف پی)

نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس میں مبتلا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے علاج پر ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ لاگت آئے گی۔

اخبار کی جانب سے کی گئی جمع تفریق کے مطابق صدر کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال آمد اور روانگی، متعدد ٹیسٹ، آکسیجن، سٹیرائڈز اور تجرباتی اینٹی باڈی علاج جیسے اخراجات پر کسی عام امریکی شہری کو دسیوں ہزاروں ڈالر خرچ کرنا پڑتے۔

صدر کی حیثیت سے ٹرمپ کے علاج معالجے کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہے۔

اخبار نے کہا ہے کہ اگرچہ صدر کے علاج پر بڑا خرچہ ان کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر کا سفر رہا لیکن ان کے علاج کے دیگر اخراجات کے لیے بھی بھاری رقم ادا کی جا رہی ہے۔

ٹائمز کے مطابق صدر کے بار بار کیے جانے والے کرونا ٹیسٹ اس حوالے سے شاید دوسرا سب سے بڑا خرچہ ہوسکتا ہے۔

اگرچہ ایک ٹیسٹ پر عام طور پر 100 ڈالر کی لاگت آتی ہے لیکن اس کی قیمت میں اتار چڑھاؤ آسکتا ہے، دوسری جانب انشورنس کمپنیوں کے ذریعے ادا کیے جانے والے تقریباً 2.4 فیصد ٹیسٹس میں بھی مریضوں کو کچھ نہ کچھ ادائیگی کرنا پڑی ہے۔

صدر کو گیلائڈ کی جانب سے دیے گئے کرونا کے علاج میں مددگار دوا ریمڈیسی ویر پر بھی عام شہری کو نجی انشورنس کے ذریعے تین ہزار 120 ڈالر خرچ کرنا پڑتے ہیں جبکہ میڈی کیئر اور میڈی کیڈ جیسے عوامی پروگرامز میں اس کی قیمت 2،340 ڈالر ہے۔

صدر کو دیے گئے ریجنرون نامی اینٹی باڈی کا کوئی معاوضہ نہیں لیا جاتا کیونکہ یہ فی الحال کلینیکل ٹرائل میں شریک افراد کو دی جا رہی ہے یا پھر ہمدردی کی بنیاد پر مخصوص لوگوں کو۔

کرونا وائرس کے مالی اثرات نے ملک بھر میں بہت سارے امریکیوں کو متاثر کیا ہے، جہاں ہسپتال میں داخل ہونے اور جان بچانے والے علاج معالجے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

پیر کے روز ہسپتال سے روانہ ہونے والے 74 سالہ صدر نے کہا کہ ’ہمارے پاس بہترین طبی ساز و سامان موجود ہے لہذا لوگوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اسے خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔ اس سے مت ڈریں اور خود پر اس کا غلبہ حاصل نہ ہونے دیں۔‘

ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ ’فیئر ہیلتھ‘ کے اعداد و شمار کے مطابق کرونا سے متاثرہ 60 سال سے زائد مریضوں کا ہسپتال میں داخلے کا عمومی خرچہ 61،912 ڈالر ہے۔ اسی تنظیم نے اندازہ لگایا ہے کہ ادا کی گئی اوسط رقم  31،575 بنتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علاج اور ہیلتھ کیئر پروگرام کے تحت مریضوں کے لیے یہ رقم مختلف ہوتی ہے۔

’قیصر فیملی فاؤنڈیشن‘ کے مارچ کے تجزیے میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ انشورنس اور بغیر کسی پیچیدگی کے کووڈ 19 کے علاج کی اوسط لاگت تقریباً 9،763 ڈالر ہے۔ مرض میں پیچیدگی کی صورت میں یہی بل 20،292 ڈالر تک بڑھ جاتے ہیں۔

ایسا خیال کیا جا رہا تھا کہ امریکی امدادی پیکیجز کے ذریعے کرونا وائرس کے مریضوں کو بڑی حد تک اپنے علاج کی ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا تاکہ امریکیوں کو بڑی رقم خرچ کرنے سے بچایا جاسکے، تاہم ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق معیار پر پورا نہ اترنے، ہسپتالوں اور دیگر میڈیکل سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کی جانب سے امدادی پروگراموں کا حصہ نہ بننے کی وجہ سے اور امداد کی منظوری سے قبل علاج کرانے والے افراد کو بھاری بل ادا کرنا پڑ رہے ہیں۔

مارچ میں اس وبا کا آغاز ہونے کے بعد سے ہی امریکہ میں 75 لاکھ سے زائد افراد کرونا سے متاثر ہوچکے ہیں جس کے نتیجے میں 211،000 سے زیادہ امریکیوں کی زندگیوں کے چراغ گل ہو چکے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ