برطانوی دارالعوام میں شراب کی فروخت پر پابندی عائد

یہ پابندی برطانوی دارالعوام کے سپیکر لنزے ہوئیل کی جانب سے عائد کی گئی ہے۔

پارلیمان سے باہر دارالحکومت کے 32 علاقوں سمیت یارک اور ایسکس میں دوسرے درجے کی پابندیاں عائد ہیں۔ (اے ایف پی)

ویسٹ منسٹر پیلس میں جلد ہی پینے پلانے کا سلسلہ ختم ہو رہا ہے کیونکہ ملک بھر میں کرونا (کورونا) وائرس کے باعث صورت حال کی عکاسی کرتے ہوئے پارلیمان کی حدود میں شراب کی فروخت پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

برطانوی دارالعوام کے سپیکر سر لنزے ہوئیل نے یہ پابندی ایک ایسے وقت میں عائد کی ہے، جب حکومت کی جانب سے تیسرے درجے کے لاک ڈاؤن کے تحت ایسے مقامات اور بارز کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے جہاں کھانا فراہم نہیں کیا جاتا۔ 

ملک کے دیگر علاقوں کے برعکس، سپیکر کے مطابق یہ پابندی ہفتے سے نافذ کر دی جائے گی، ’چاہے یہاں کھانا فراہم کیا جاتا ہے یا نہیں۔‘

پارلیمان سے باہر دارالحکومت کے 32 علاقوں سمیت یارک اور ایسکس میں دوسرے درجے کی پابندیاں عائد ہیں۔ ان پابندیوں کے دوران مختلف گھروں میں رہنے والے افراد کا بند جگہوں پر ایک ساتھ جمع ہونا منع ہے۔

حکومتی ہدایات کے مطابق تیسرے درجے کی پابندیوں کو نافذ کرنے والے صوبوں میں مہمان نوازی سے جڑے سینٹرز میں شراب اسی صورت میں دی جا سکتی ہے جب اس کے ساتھ بڑی مقدار میں کھانا بھی لیا جارہا ہو۔  ان علاقوں میں ابھی تک صرف مرسی سائیڈ کے علاقے شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سر لنزے کا کہنا تھا: ’حکومت کی جانب سے لندن کو کووڈ الرٹ کے دوسرے درجے میں شامل کرنے کے بعد میں نے پارلیمانی حکام کو کہا ہے کہ دارالعوام میں بھی ملکی سطح کے مطابق اقدامات کیے جائیں، کیونکہ ہمارے نمائندے ملک کے مختلف حلقوں اور مختلف درجے کی بندشوں کے شکار علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں تو بلند ترین سطح پر پب کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ دارالعوام میں ہفتے کے روز سے شراب کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی، جس کا مطلب ہے کہ مستقبل بعید تک ہمارے کسی بھی ادارے سے شراب خریدنا ممکن نہیں ہو گا چاہے آپ کو اس کے ساتھ کھانا فراہم کیا جاتا ہے یا نہیں۔ دارالعوام کمیشن کی سوموار کو ہونے والی ملاقات میں اپنی کووڈ سے محفوظ حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے ہم ارکان پارلیمنٹ، ان کے عملے اور دارالعوام کے عملے کو محفوظ رکھنے کے اقدامات پر غور کریں گے۔‘

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ دارالعوام کی کینٹین میں لائسنس یافتہ مقامات کے برعکس ملک بھر میں دس بجے نافذ ہونے والے کرفیو کی ہدایات پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ عوام کی جانب سے اس بات پر حکام کے خلاف غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ تکنیکی طور پر یہ مقام ملازمت کی جگہ کی کینٹین کے زمرے میں آتا ہے۔

ووٹرز اور ارکان پارلیمنٹ دونوں کی جانب سے ان نقائص پر قابو پانے کے مطالبے کے بعد دارالعوام کی حدود میں کرفیو کے وقت کے بعد شراب کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی۔


اس رپورٹ میں پریس ایسوسی ایشن کی معاونت شامل ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا