’شرم کے مارے دو سال تک کینسر کا مرض چھپاتی رہی‘

پنجگور کی رقیہ بی بی کو اندازہ نہیں تھا کہ تھوڑی سی لاپرواہی انہیں ایک بڑے مسئلے سے دوچار کر دے گی۔

پنجگور کی رقیہ بی بی کو اندازہ نہیں تھا کہ تھوڑی سی لاپرواہی انہیں ایک بڑے مسئلے سے دوچار کر دے گی۔

رقیہ بتاتی ہیں ’میں ایک نارمل زندگی گزار رہی تھی کہ اس دوران میری چھاتی میں دانہ نکلا، جسےمیں نے معمولی سمجھ کر چھوڑ دیا۔ میں دوسال تک اس تکلیف کو اکیلے برداشت کرتی رہی اور کسی کو نہیں بتایا کیوں کہ مجھےشرم محسوس ہوتی تھی کہ میں بتاؤں کہ میری چھاتی میں مسئلہ ہے۔‘

رقیہ کو شروع میں اس چھوٹے سے مسئلے نے بعد میں کینسر کی مریضہ بنا دیا۔ اب وہ گذشتہ پانچ سال سے اپنا علاج کروا رہی ہیں۔ ’پہلے پہل تھوڑا درد ہوا پھر میری ہڈیوں میں درد شروع ہوا جو وقت کے ساتھ ساتھ شدید ہوتا گیا۔‘

رقیہ مزید بتاتی ہیں کہ وہ شاید درد کو برداشت کرلیتیں لیکن جب درد کے ساتھ اس پھوڑے سے بدبو آنے لگی تو انہیں ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا۔ ان کی حالت اب بھی بہت خراب ہے اور وہ شدید تکلیف کا شکار ہیں، انہیں افسوس ہے کہ انہوں نے بروقت علاج شروع نہیں کروایا۔

ادھر بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بولان میڈیکل کمپلیکس کے کینسر وارڈ کے سربراہ ڈاکٹر زاہد محمود بھی سہولیات کی کمی اور خواتین کے مرض کو چھپانے کو اس مسئلے کے بڑھنے کی وجہ قراردیتے ہیں۔ ’بلوچستان میں مردوں میں سب سےزیادہ خوراک کی نالی کا کینسر ہے۔  دوسری طرف خواتین میں چھاتی کا کینسربڑھ رہا ہے اور لگ بھگ ایک لاکھ خواتین اس کی زد میں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کینسر وارڈ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ان کے پاس پانچ ہزار کینسر کے مریض رجسٹر ہوئے ہیں، جن میں ڈھائی ہزار کے قریب مرد اور تقریباً اتنی ہی خواتین ہیں۔ ڈاکٹرزاہد نے بتایا کہ صوبے میں کینسر ہسپتال موجود نہیں اور بولان میڈیکل کمپلیکس میں 14 بیڈز پر قائم یونٹ 1978 سے کام کررہا ہے، جو مریضوں کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔

چھاتی کے کینسر کی ایک اور مریضہ نازیہ پیشے کے اعتبار سے سٹاف نرس ہیں لیکن وہ اپنی بیماری کے باوجود دوسروں کا دیکھ بھال کرتی ہیں۔ نازیہ نے بتایا کہ گذشتہ سال انہیں چھاتی میں درد محسوس ہوا تو انہوں نے اسے معمولی سمجھنے کی بجائے ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا، جہاں انہیں چھاتی کا کینسر تشخیص ہوا۔

ایک سال سے علاج جاری رکھے ہوئے نازیہ کہتی ہیں کہ بروقت علاج سے انہیں اتنا فائدہ ہوا کہ یہ مرض نہیں پھیلا اور وہ اب بہت حد تک نارمل زندگی گزار رہی ہیں۔ نازیہ کہتی ہیں کہ اگر کسی خاتون کی چھاتی میں کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اسے فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت