مردوں میں بریسٹ کینسر کتنا عام ہے اور اس کی کیا علامات ہوتی ہیں؟

عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ بریسٹ کینسر صرف عورتوں کو ہوتا ہے، لیکن قلیل تعداد میں مرد بھی اس موذی مرض کا شکار ہو سکتے ہیں۔

’کینسر ریسرچ یو کے‘ کے مطابق برطانیہ میں ہر سال تقریباً 390 مردوں میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے(تصویر: ہائیو ہیلتھ میڈیا ڈاٹ کام)

چھاتی کا کینسر عام طور پر مردوں کے مقابلے میں خواتین سے زیادہ منسوب کیا جاتا ہے۔ یہ آٹھ خواتین میں سے ایک کو ان کی زندگی کے دوران متاثر کرتا ہے لیکن مرد بھی بریسٹ کینسر سے متاثر ہو سکتے ہیں گو کہ ایسے مردوں کی تعداد نسبتاً بہت کم ہوتی ہے۔

میک ملن کینسر سپورٹ کے مطابق بلوغت کے دوران لڑکوں کی چھاتیوں میں ویسے تبدیلی نہیں آتی جیسے لڑکیوں میں آتی ہے لیکن ان کی چھاتیوں کے نپلز میں بھی ایسے خلیے موجود ہوتے ہیں جہاں بریسٹ کینسر پنپ سکتا ہے۔

چیریٹی ادارے کا کہنا ہے کہ ’بلوغت تک لڑکیوں اور لڑکوں کے چھاتی کے خلیے ایک جیسے ہوتے ہیں۔ دونوں میں بریسٹ ٹشوز کی ایک جتنی تعداد موجود ہوتی ہے جو کے نپل اور اریولا کے پیچھے ہوتی ہے۔ (اریولا نپلز کے گرد سیاہ حصے کو کہا جاتا ہے)۔ یہ چھوٹی ٹیوبز پر مبنی ہوتے ہیں جن کے ارد گرد چربی کے خلیے، رابطہ کار خلیے، خون اور لیمفاٹک نسیں موجود ہوتی ہیں۔‘

تو مردوں کے لیے یہ بات کتنی عام ہے کہ ان میں بھی بریسٹ کینسر کی تشخیص ہو سکتی ہے اور وہ کون سی علامات ہیں جن پر مردوں کو غور کرنا چاہیے اور ان کا علاج کیا ہے؟

یہاں ہم نے تمام تفصیلات اکٹھی کی ہیں۔

مردوں میں بریسٹ کینسر کتنا عام ہے؟

’کینسر ریسرچ یو کے‘ کے مطابق برطانیہ میں ہر سال تقریباً 390 مردوں میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں خواتین کی تعداد 54،800 ہے۔

وہ مرد جن کی عمر 60 سے 70 سال کے درمیان ہے ان میں اس بیماری کی تشخیص ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔

اس کے علاوہ وہ مرد جن میں ایسٹروجن ہارمون کی سطح زیادہ ہوتی ہے ان کے بھی اس کینسر سے متاثر ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔

خواتین کی طرح ہی اگر کسی مرد کے اہل خانہ میں ماضی میں کوئی بریسٹ کینسر سے متاثر ہوا ہو تو ان میں کینسر سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ ہو سکتے ہیں۔

کینسر ریسرچ یوکے کا کہنا ہے کہ ’خواتین میں بریسٹ کینسر کے 100 میں سے تین کیسز براہ راست ناقص جینز سے منتقل ہوتے ہیں۔ مردوں میں یہ اس سے زیادہ ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مردوں میں بریسٹ کینسر کے ہر 100 میں سے 10 سے 20 کیسز ناقص جینز کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔‘

اس کی علامات کیا ہیں؟

اس کی سب سے عام علامت جس پر مردوں کو غور کرنا چاہیے وہ نپل کے قریب موجود گلٹی یا سوجن ہو سکتی ہے۔

ایسی گلٹیاں جنہیں طبی معائنے کی ضرورت ہو سکتی ہے وہ نپل سے دور بھی ہو سکتی ہیں۔

بریسٹ کینسر کیئر کے مطابق بریسٹ کینسر کی اضافی علامات میں نپل سے مادے کا اخراج، نپل کا مڑنا یا حساس محسوس کرنا، چھاتی میں سوجن، سینے میں یا نپل میں جلن یا بغلوں میں گلٹیوں کی موجودگی ہو سکتا ہے۔

چیریٹی کے مطابق ان علامات کی موجودگی یا چھاتی میں کسی بھی تبدیلی کی صورت میں میں فوری طور پر اپنے جنرل فزیشن سے رجوع کرنا چاہیے۔

مرد بریسٹ کینسر کی علامات کیسے پہچان سکتا ہے؟

مردوں میں بریسٹ کینسر کی آگاہی سے حوالے سے کام کرنے والی چیریٹی تنظیم ’ہِز بریسٹ کینسر‘ نے وہ طریقہ کار جاری کیا ہے جس کے ساتھ مرد اپنا معائنہ خود کر سکتے ہیں۔

سب سے پہلے ایک آئینے کے سامنے برہنہ کھڑے ہو جائیں اور اپنے ہاتھوں کو اپنے کولہوں پر رکھ لیں۔

اپنے چھاتی کو غور سے دیکھیں کہ آپ کے نپلز میں کوئی تبدیلی، سوجن یا ٹیڑھا پن تو محسوس نہیں ہو رہا۔ پھر اپنے ہاتھوں کو سر سے بلند کریں اور اپنی بغلوں اور سینے کے قریبی حصوں کو غور سے دیکھیں۔ اس کے بعد محسوس کریں کہ کیا آپ کے سینے میں کوئی گلٹی تو نہیں ہے۔ ایسا اپنی انگلیوں کو اپنے چھاتی پر دائرے میں گھمانے سے ممکن ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہز بریسٹ کینسر کا کہنا ہے کہ ’آپ ایسا عمودی یعنی اوپر سے نیچے یا نیچے سے اوپر کر سکتے ہیں یا ایک دائروی یا افقی انداز میں لیکن کوشش کریں کہ آپ ہر بار یہی طریقہ استعمال کریں۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھیں کے نپلز سے کچھ خارج تو نہیں ہو رہا۔ یہ مکمل عمل دونوں چھاتیوں کے ساتھ دہرائیں۔‘

آپ لیٹ کر بھی اپنے چھاتی کے حصوں کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ اپنے دائیں کندھے کے نیچے تکیہ رکھیں اور اپنا دائیں ہاتھ اپنے سر پر رکھیں۔

اپنے بائیں ہاتھ کی انگلیوں کو استعمال کرتے بغلوں اور سینے کے حصوں کو دبائیں۔ یہی عمل دوسری طرف بھی دہرائیں۔

اس کا علاج کیسے ممکن ہے؟

بریسٹ ہیلتھ یو کے کا کہنا ہے کہ زیادہ تر مردوں کو بریسٹ کینسر کی صورت میں پستان کاٹنے یعنی میسٹیکٹومی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جس کے بعد اس کو ریڈیوتھراپی کے علاج کی ضرورت ہو گی تاکہ چھاتی میں موجود اس کینسر کے باقی خلیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

این ایچ اس کے مطابق میسٹیکٹومی سے صحت یاب ہونے میں چار سے چھ ہفتوں کا وقت درکار ہے۔ جب کہ یہ آپریشن 90 منٹ تک جاری رہ سکتا ہے۔

میسٹیکٹومی کا سامنا کرنے والے مردوں کو کیموتھراپی یا ہارمون تھراپی کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

اس کا انحصار کئی عوامل پر ہے جن میں بریسٹ کینسر کی رسولی کا حجم اور کیسنر کے خلیوں کا پھیلاؤ شامل ہیں۔

بریسٹ ہیلتھ یوکے کا کہنا ہے کہ ’بریسٹ کینسر کی شکار خواتین میں اگر بریسٹ کینسر کی تشخیص جلد ہو جائے تو اس کا علاج ممکن ہے۔ اس لیے جلد تشخیص بہت ضروری ہے کیونکہ اگر کینسر زیادہ بڑھ جائے تو تشخیص اور علاج دونوں مشکل ہو سکتے ہیں اور شاید اس کا طویل المدتی علاج ممکن نہ ہو سکے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی صحت