چین اویغور مسلمانوں کی ’نسل کشی‘ کا ذمہ دار ہے: امریکی سینیٹ میں قرارداد

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ چین کی ’اویغوروں، لسانی قازق اور کرغز باشندوں سمیت دوسری مسلمان اقلیتی گروپوں کے خلاف سنکیانگ کے خود مختار اویغور علاقے میں جاری مہم نسل کشی کے مترادف ہے۔‘

یکم اکتوبر کو مشرقی ترکستان میں چین میں مقیم اویغور مسلمانوں  کے حق میں ایک مظاہرہ (اے ایف پی)

امریکی سینیٹرز نے ایوان میں ایک قرارداد جمع کروائی ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ چین کو اویغور مسلمانوں اور ترک زبان بولنے والے دیگر مسلمانوں اور کی نسل کشی میں ملوث قرار دیا جائے۔

اس اقدام کا مقصد چین میں حراستی مراکز میں مقیم ایک لاکھ سے ایسے لوگوں کی ایما پر چین پر دباؤ بڑھانا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قرارداد متعارف کروانے والوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز شامل ہیں۔

تاہم تین نومبر کے صدارتی انتخاب کے پیش نظر اس وقت سینٹ کا اجلاس نہیں ہو رہا اور بعد میں ہو گا جس کی وجہ سے قرارداد پر فوری پیشرفت نہیں ہو سکتی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ چین کی ’اویغوروں، لسانی قازق اور کرغز باشندوں سمیت دوسری مسلمان اقلیتی گروپوں کے خلاف سنکیانگ کے خود مختار اویغور علاقے میں جاری مہم نسل کشی کے مترادف ہے۔‘

قرارداد متعارف کروانے والے ری پبلکن سینیٹر جان کورنن نے کہا: ’یہ قرارداد ان جرائم کو وہی سمجھتی ہے جو کچھ وہ ہیں اور چین کو ان بہمانہ کارروائیوں پرقابل محاسبہ قرار دلوانے کے لیے آگے کی جانب اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈیموکریٹ سینیٹر جیف مرکلی نے کہا کہ قرارداد ظاہر کرے گی کہ امریکہ ’خاموش نہیں رہ سکتا۔ چین کے اویغوروں اور دوسرے مسلمان اقلیتی گروپوں پر حملہ، بڑھتی ہوئی نگرانی، قیدوبند، تشدد، جبری طور پر دوبارہ تعلیم دینے کے لیے بنائے گئے کیمپ، خالصتاً اور سادہ الفاظ میں نسل کشی ہے۔‘

قرارداد پیش کرنے والوں میں سینیٹر مارکو روبیو، جو خارجہ پالیسی پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی ہیں، اور سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن اور سرکردہ ڈیموکریٹ سینیٹر رابرٹ مننڈیز بھی شامل ہیں۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ سنکیانگ کے علاقے میں 10 لاکھ سے زیادہ اویغور حراستی مراکز میں تکلیف دہ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اور یہ کہ چین اویغور برادری کو زبردستی چینی معاشرے کا حصہ بنانا اور ان کی اسلامی ورثے کی بنیاد ختم کرنا چاہتا ہے۔

چین کسی بھی غلط اقدام کی تردید کرتے ہوئے ان حراستی کیمپوں کو پیشہ ورانہ تعلیم کے مراکز قرار دیتا ہے جہاں اس کے مطابق مختلف ہنر سکھائے جاتے ہیں۔ چین کے بقول اس اقدام کا مقصد اویغور مسلمانوں کو شدت پسندی کا شکار ہونے سے دور رکھنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ