پولیس کو جعلی گیم شو کے لیے لوگوں کی برہنہ ویڈیوز بنانے والے کی تلاش

پولیس کا کہنا ہے کہ لندن میں متعدد افراد کی برہنہ ویڈیوز یہ یقین دلوا کر فلمائی گئیں کہ وہ ایک جعلی ’عریاں گیم شو‘ میں حصہ لے رہے ہیں۔

پولیس کا خیال ہے کہ مشتبہ شخص متاثرین کی برہنہ فلم بندی کر کے فوٹیج کو ’جنسی تسکین‘ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتا تھا (اے ایف پی)

پولیس کا کہنا ہے کہ لندن میں متعدد افراد کی برہنہ ویڈیوز یہ یقین دلوا کر فلمائی گئیں کہ وہ ایک جعلی ’عریاں گیم شو‘ میں حصہ لے رہے ہیں۔

میٹرو پولیٹن پولیس کے مطابق مذکورہ شخص خود کو انٹرٹینمینٹ انڈسٹری سے وابستہ قرار دے کر متاثرین سے رابطہ کرتا اور انہیں بتاتا کہ وہ نیوڈ شو میں حصہ لے کر پانچ ہزار پاؤنڈز کا انعام جیت سکتے ہیں۔

متاثرین میں سے ایک شخص نے اس معاملے کی تحقیق کرنے والے اہلکاروں کو بتایا کہ اس کے بعد انہیں مشرقی لندن کے علاقے نیوہیم کے ایک ہوٹل کے کمرے میں لے جایا گیا جہاں انہیں ’نیوڈ چیلینز‘ سیریز میں حصہ لینے پر اکسایا گیا۔ تاہم انہیں بتائے گئے پروگرام کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔

پولیس کا خیال ہے کہ مشتبہ شخص متاثرین کی برہنہ فلم بندی کرکے فوٹیج کو ’جنسی تسکین‘ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتا تھا۔ جون 2018 میں سکیم کا شکار ہونے والے ایک 28 سالہ شخص نے سب سے پہلے اس جعلی شو کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔

رواں سال فروری میں ایک 31 سالہ شخص نے بھی پولیس سے رابطہ کیا اور بتایا کہ مشتبہ شخص نے انہیں بھی جنوب مشرقی لندن کے ایک ہوٹل میں اسی طرح کی سرگرمیوں کے لیے مجبور کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے جنوری 2019 میں ایک 29 سالہ شخص کو ’شہوت نظری‘ کے لیے ویڈیوز بنانے کے شبے میں گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں اسے تفتیش کے دوران رہا کر دیا گیا۔

میٹ نارتھ ایسٹ بیسک کمانڈ یونٹ کے سارجنٹ جیمز میسن نے اس بارے میں کہا: ’ہمیں یقین ہے کہ ان واقعات کے سلسلے میں مزید کئی اور لوگوں کو شکار بنایا گیا ہو گا۔ میں ہر ایک سے گذارش کرتا ہوں جو 2013 سے آج تک اس طرح کے کسی جرائم یا واقعات کا شکار ہوئے ہوں وہ معلومات کے ساتھ آگے آئیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’رپورٹ ہونے والے واقعات کئی سال پہلے رونما ہوئے تھے اور یہ ضروری ہے کہ ہم ان کی تفتیش کریں اور مزید متاثرین کی مدد کریں۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا