اسرائیل نے جنگ چھیڑنے کے لیےسائنسدان کو قتل کیا:روحانی

ایرانی صدر نے پہلی بار دو ٹوک انداز میں الزام لگایا کہ سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل میں اسرائیل ملوث ہے اور وہ صدر ٹرمپ کے اقتدار کے آخری دنوں میں جنگ چھیڑنا چاہتا ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پر تنازع بھڑکانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا(ایرانی پریزیڈنسی/ اے ایف پی)

ایران کے صدر نے سوموار کو پہلی بار دو ٹوک انداز میں الزام لگایا کہ گذشتہ ماہ ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل میں اسرائیل ملوث ہے۔

یہ الزام ان اطلاعات کے ایک روز بعد عائد کیا گیا ہے جن کے مطابق مبینہ ایرانی ہیکرز کی جانب سے اسرائیل کو ایک بڑے سائبر حملے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے آخری ہفتوں میں مسلح تنازع کو بھڑکانے کے لیے فخری زادہ کو قتل کیا۔ لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ ایران فوجی حملے سے باز رہے گا اور اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر اس قتل کا جواب دے گا۔

حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ انتظامیہ کے آخری دنوں میں صہیونی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اس قتل کا مقصد عدم استحکام پیدا کرنا اور جنگ چھیڑنا ہے۔‘

ایرانی حکام اسرائیل کے لیے صہیونی کا الفاظ ہی استعمال کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ ایران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔

واشنگٹن میں اسرائیل اور اس کے سیاسی حلیفوں کی ایمار پر ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے پیش رو باراک اوباما کے ایران کے ساتھ سال 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کو چھوڑ دیا تھا اور تب سے اس سے زیادہ بہتر معاہدہ کرنے کی کوشش میں ایران کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی مہم جاری رہی ہے۔

لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی۔ ایران نے اپنے جوہری پروگرام میں تیزی لائی ہے اور صدر ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے انکار کردیا۔ تاہم نو منتخب صدر جو بائیڈن نے وعدہ کیا ہے کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط پر واپس عمل شروع کر دیتا ہے تو وہ جوہری معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کر لیں گے۔ ان شرائط میں یورنیم کی افزودی کی پیداوار کو محدود کرنا شامل ہے۔

سال 1958 میں پیدا ہونے والے فخری زادہ نے مبینہ طور پر 2003 تک ایران کے خفیہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کی نگرانی کی تھی جس کے بعد وہ ایران کی جوہری تحقیق اور میزائیل پروگرام کے انتظامات کی نگرانی کرتے رہے

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہیں رواں سال 27 نومبر کو دارالحکومت تہران کے مشرق میں ایک پہاڑی علاقے ابسارڈ قصبے میں غیر واضح صورت حال میں فائرنگ میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

کئی ایرانی عہدے دار اس سے قبل اسرائیل کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرا چکے ہیں۔ نامعلوم ایرانی عہدے دار امریکی خبر رساں اداروں سے بات کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ ایرانی سائنسدان کے قتل میں اسرائیل کا ہاتھ تھا۔

ایرانی عہدے داروں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے فخری زادہ کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کر لیا ہے لیکن ان افراد کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں جنہیں مبینہ طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

اس حملے کے بعد ایران کی جانب سے کی جانے والی انتقامی کارروائی کا خدشہ پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے ایران اور اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کے درمیان جاری شیڈو وار میں شدت آ سکتی ہے۔

اسرائیل کئی بار شام میں ایران نواز مسلح گروپوں کے ٹھکانوں پر حملے کر چکا ہے۔ گذشتہ ہفتے کے آخر میں امریکہ نے ایرانی فضائی حدود کے قریب سے جوہری صلاحیت کے حامل دو B-52H  بمبار طیارے گزارے تھے جنہیں اسلامی جمہوریہ کے لیےایک تنبیہ کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

اسرائیلی میڈیا اور سائبر سکیورٹی فرمز کے مطابق حال ہی میں درجنوں اسرائیلی فرمز کو سائبر حملوں کا نشانہ بھی بنایا گیا جن میں کرونا (کورونا) وائرس کی ویکسین کی تقسیم کار فرم بھی شامل ہے۔ اس حملے میں ان فرمز کی لاجسٹک اور رسد سے متعلق معلومات لیک ہوئی ہیں۔

فرمز سے چوری کی جانے والی تفصیلات کے باوجود ان سے تاوان کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی رہی ہیں کہ ان حملوں میں ریاستی عناصر ملوث ہو سکتے ہیں۔؎

اسرائیلی ٹیک کمپنی سی ٹیک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے: ’جن کمپنیوں پر حملہ کیا گیا وہ لاجسٹک کے شعبے میں اسرائیل کی سب سے بڑی کمپنیوں میں شامل ہیں اور اس طرح کے حملوں سے ملک میں بنیادی اشیا کی فراہمی کو بری طرح متاثر کرنے کا امکان ہے۔ چوری کی گئی معلومات دشمن ممالک کے لیے تزویراتی اہمیت کی حامل بھی ہوسکتی ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا