طالبان اور اقوام متحدہ کے درمیان زیرتسلط علاقوں میں بچوں کی تعلیم کا معاہدہ

یونیسف کے مطابق افغانستان میں 37 لاکھ بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں جہاں کئی دہائیوں کے مسلح تصادم نے تعلیمی انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا۔

(اے ایف پی)

ایک غیر معمولی اقدام کے تحت طالبان نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’یونائیٹڈ نیشنز فنڈ فار چلڈرن‘ (یونیسف) کے ایک پروگرام پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت طالبان کے زیر تسلط علاقوں میں ایک لاکھ سے زیادہ افغان لڑکیوں اور لڑکوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کی جائے گی۔

عرب نیوز کے مطابق یہ پیشرفت اقوام متحدہ کی ایجنسی اور قطر میں مقیم طالبان رہنماؤں کے مابین تقریبا دو سال کی بات چیت کے بعد سامنے آئی ہے۔

یونیسف کے مطابق افغانستان میں 37 لاکھ بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں جہاں کئی دہائیوں کے مسلح تصادم نے تعلیمی انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا۔

افغانستان میں اب بھی سکولوں سے باہر رہنے والے بچوں میں 60 فیصد تعداد لڑکیوں کی ہے۔ طالبان نے اپنے دورہ اقتدار کے دوران لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی تھی۔

افغانستان میں یونیسیف کے نمائندے سیم مورٹ نے عرب نیوز کو بتایا: ’طالبان کے ساتھ معاہدے کے تحت چار ہزار کمیونٹی بیسڈ ایجوکیشن (سی بی ای) کلاسز کا قیام اور لڑکیوں سمیت ایک لاکھ سے ایک لاکھ 40 ہزار بچوں کو تعلیم فراہم کی جائیں گی۔

مورٹ نے مزید کہا کہ طالبان کے ساتھ ایجنسی کے معاہدے کی بنیاد پر یونیسیف اپنے پہلے سے موجود سی بی ای پروگرام کو ’گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن‘، ’بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن‘ اور ’یورپین کمیشن‘ کی مالی اعانت سے توسیع دے گی۔

’ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ کلاسز اگلے سال کے اوائل میں اس وقت شروع ہو جائیں گی جب پورے افغانستان میں سکول دوبارہ کھل جائیں گے اور ان کلاسز کا اہتمام کرونا کی وبا کے تناظر میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ کیا جائے گا۔‘

سی بی ای کلاسز عام طور پر کمیونٹی سنٹرز یا گھروں میں قائم کی جاتی ہیں۔ ہر کلاس میں 25 سے 35 طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور لڑکیوں کو خاتون اساتذہ پڑھاتی ہیں۔

یونیسیف کے اس اقدام کا آغاز 2018 میں پولیو مہم سے ہوا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’2018 سے ہم نے پولیو مہم کی رسائی کو آگے بڑھانے کے طریقے کی تلاش شروع کی تھی اور ہم نے یہ بات چیت مقامی سطح پر شروع کی جو اس کے بعد دوحہ میں اعلیٰ سطح پر بھی دہرائی گی اور طالبان اور ان کی کمیونٹیز سے بات کی گئی کہ وہ مزید کیا خدمات چاہتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اور اس طرح یہ گفتگو وسیع ہوتی گئی اور طالبان نے کہا پولیو ویکسین کے صرف دو قطرے کیوں ہیں؟ ہم کیوں بچوں کے لیے دوسری خدمات میں توسیع نہیں کرسکتے ہیں؟ ’اور یہی وہ پس منظر ہے جس کے تحت ہم نے ہر بچے تک تعلیم کی رسائی کے اقدامات کا آغاز کیا۔‘

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عرب نیوز کو بتایا کہ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے گروپ اور یونیسف کے مابین مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔

طالبان ترجمان نے کہا کہ ’یہ ایک اچھی چیز ہے۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے، عوام کو تعلیم کی ضرورت ہے، خاص طور پر ہمارے جنگ زدہ اور غریب علاقوں میں جہاں لوگ تعلیم سے محروم ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم اس کی تائید اور منظوری دیتے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کتنی جماعتیں لڑکوں کے لیے ہوں گی اور کتنی لڑکیوں کے لیے لیکن لڑکیاں اور لڑکے دونوں ہی تعلیم حاصل کریں گے۔‘

افغان حکومتی عہدیداروں نے اس معاہدے پر  تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

افغان وزارت تعلیم کی ترجمان نجیبہ آرئیان نے عرب نیوز کو بتایا کہ یونیسف نے اس معاہدے کے بارے میں افغان وزارت کو آگاہ نہیں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’لیکن ہم کسی ایسے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں جس سے افغان بچے تعلیم حاصل کرنے کے قابل ہو سکیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا