گلمت: اپنی مدد آپ کے تحت پہاڑی پر سیڑھیوں کی تعمیر

وادی ہنزہ کے گاؤں گلمت میں رہائشیوں نے اوندرا پہاڑی پر قائم ایک قدیم قلعے کی باقیات تک پہنچانے والی 1500 سیڑھیاں تعمیر کی ہیں جس سے سیاحت کو فروغ ملے گا۔

گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ کے گاؤں گلمت میں منفی 15 ڈگری سیلسیئس کی جما دینے والی سردی میں رہائشیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اوندرا نامی پہاڑی پر پتھر توڑ کر 1500 سے زائد سیڑھیاں تعمیر کی ہیں۔

علاقے کے مرد اور خواتین نے ان سیڑھیوں کی تعمیر میں رضاکارانہ کام کیا اور گلمت کے نمبر دار سلطان ایوب کے مطابق انہیں مکمل کرنے میں 20 سے 22 دن لگے۔ یہ سیڑھیاں اوندرا پہاڑی کے اوپر تین ہزار فٹ بلندی پر واقع ایک قدیم قلعے کی باقیات تک رسائی کے لیے بنائی گئی ہیں۔

سیڑھیاں چڑھ کر آس پاس کی خوبصورت وادی کا نظارہ کیا جا سکتا ہے جو سیاحت کے لیے موزوں ثابت ہو سکتا ہے۔

تعمیر میں حصہ لینے والے نور پامیری کہتے ہیں: ’اوندرا پہاڑی کے اوپر زمانہ قدیم کے ایک قلعے کی باقیات موجود ہیں۔ جو کسی زمانے میں دفاعی مقاصد کے لیے استعمال ہوا کرتا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ قلعہ مکمل طور پر زمیں بوس ہو گیا۔ مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت اس قلعے کے نوادرات کو محفوظ کر لیا ہے جس کے لیے یہاں میوزیم تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا: ’ان سیڑھیوں کی تعمیر سے سیاحت کو فروع ملے گا کیونکہ سیاح اوندرا کے پہاڑی کی چوٹی سے عطا آباد جھیل، ششکٹ، گلمت، غلکن اور پھسو کونز کا نظارہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سیڑھیاں ہائیکنگ اور ٹریکنگ وعیرہ کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہیں۔‘

رہائشی دیدار علی نے بتایا: ’ہم نے حکومت اور این جی اوز سے ان سیڑھیوں کی تعمیر کے لیے کافی درخواستیں کی، لیکن ہمیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ پھر گاؤں والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ان سیڑھیوں کو تعمیر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے تھے۔ اس لیے عوامی کام میں وقت بھی اچھا گزرا اور ایک پروجیکٹ بھی مکمل ہو گیا۔‘

گذشتہ ماہ دسمبر  میں ڈپٹی کمشنر ہنزہ فیض احمد نے بھی اوندرا پہاڑی پر جاری کام کا دورہ کیا تھا اور مقامی کمیونیٹی کے کام کو سراہا تھا۔ اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ ’ہنزہ کے لوگ قابل فخر اور محنتی لوگ ہیں، شکایات لے کر نہیں آتے اپنے کام خود سے حل کر لیتے ہیں۔‘

دیدار علی کے مطابق ڈی سی نے انہیں ہر قسم کی مدد کی یقین دہانی کرائی لیکن لوگوں نے ان سے کہا کہ وہ یہ خود کر لیں گے، اس کے بجائے وہ علاقے کے مواصلات کے نظام جسے موبائل سگنل اور انٹرنیٹ کے نظام کو بہتر کرنے میں مدد کریں جو ایک بنیادی ضرورت ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان