اے ٹی ایم کی رسید پر ڈھائی روپے کا نیا چارج کیوں؟

رواں ہفتے کچھ اے ٹی ایمز سے پیسے نکلوانے پر ملنے والی رسید میں ڈھائی روپے کا نیا چارج شامل نظر آیا۔

پاکستان میں رواں ہفتے کچھ اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے پر ملنے والی رسید میں ڈھائی روپے کا نیا چارج شامل نظر آیا۔

رسید پر نکلوائی گئی رقم اور اکاؤنٹ میں باقی پیسوں سمیت دیگر معلومات کے ساتھ ساتھ رسید چارچ کے نام سے ڈھائی روپے کا چارج بھی شامل ہوگیا ہے۔

تاہم یہ چارج سٹیٹ بینک آف پاکستان یا خود بینکوں نے نہیں لگایا ہے، بلکہ یہ نیا چارج شامل کیا گیا ہے اے ٹی ایمز کو ایک دوسرے سے جوڑنے والا نیٹ ورک چلانے والی کمپنی ون لنک نے۔ 

ون لنک کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق یہ اقدام ان کی ’گو گرین‘ مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد کاغذ کے ضیائع کو کم کرنا ہے اور رسید پرنٹ کرنے کی قیمت کو کم کرنا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


بیان کے مطابق صارفین اکثر رسیدیں دیکھ کر فوراً پھینک دیتے ہیں جس سے کاغذ ضائع ہونے اور ماحول پر منفی اثرات پڑنے کے ساتھ ساتھ ان کی حساس معلومات بھی اوروں کی نظر سے گذر سکتی ہیں۔

کمپنی نے واضع کیا کہ سٹیٹ بینک نے رسید نکلوانے پر اس چارچ کو لازمی نہیں قرار دیا بلکہ یہ صارف کی اپنی مرضی پر ہوگا کہ وہ رسید نکلوائیں یا پھر ایس ایم ایس کے ذریعے اے ٹی ایم ٹرانسیکشن کی معلومات موصول کریں۔ 

اس کے لیے ضروری یہ ہوگا کہ صارفین کا فون نمبر بینک میں درج ہو.

تاہم کچھ ایسے اے ٹی ایم بھی موجود ہیں جہاں رسید نہ لینے کی سہولت فی الحال موجود نہیں۔ 

کچھ بینک ایسے بھی ہیں جنہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ صارفین کے یہ ڈھائی روپے چارج نہیں کریں گے۔ 

رسید عمومی طور پر بینک کے ساتھ ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ رکھنے کا کام دیتی ہیں۔ اس کام کے لیے رسید کے علاوہ بینکوں نے ایس ایم ایس سروس کی سہولت بھی دے رکھی ہے کہ جیسے ہی ٹرانزیکشن ہو تو آپ کے فون پر میسج موصول ہو جاتا ہے۔

مگر پاکستان میں خواندگی کے حوالے سے بیشتر ایسے لوگ ہیں جو اس ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کرتے اور رسیدوں پر اکتفا کرتے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی